خیبر پختونخوا میں 57 لاکھ گھرانوں کو مفت آٹا کیسے ملے گا؟
انور خان
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبہ بھر میں 57 لاکھ پچاس ہزار گھرانوں کو رمضان المبارک میں 30 کلو مفت آٹا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آٹا تقسیم کرنے کا سلسلہ 20 مارچ سے جاری ہے۔
طریقہ کار کے مطابق مفٹ آٹا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ گھرانوں کے ساتھ دیگر مستحق افراد کو بھی فراہم کیا جائے گا۔
نگران وزیر خوراک فضل الہی کے مطابق رمضان پیکج کے لئے 19 ارب 77 کروڑ کی خطیر رقم مختص کی گئی جبکہ اس پیکج سے خیبر پختونخوا کی کل آبادی 4 کروڑ 17 لاکھ نفوس میں سے 91 فیصد حصہ مستفید ہوگا۔
فضل الہی کے مطابق رمضان پیکج حاصل کرنے کے لئے ایک مستحق گھرانے کا 4 سے 6 افراد پر مشتمل ہونا لازمی ہے۔
مفٹ آٹا کیسے ملے گا؟
آٹے کی تقسیم کے لئے محکمہ خوراک، پرفارمنس منیجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ اور خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے توسط سے تیاری کی گئی اپلیکیشن استعمال میں لایا جائے گا جس کے تحت ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر موجود عملہ آٹا ٹریکنگ سسٹم کے ذریعے مستحق افراد کے شناختی کارڈ سکین کریں گے اور اہلیت کنفرم ہونے کے بعد مقرر آٹا حوالے کیا جائے گا۔
فوڈ کنٹرولر پشاور کمال خان نے ریلیف پیکج کے طریقہ کار کے حوالے سے ٹی این این کو بتایا کہ شہری اہلیت معلوم کرنے کے لئے اپنے موبائل فون میں انگریزی میں آٹا ATTA سپیس یعنی خالی جگہ اور پھر قومی شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 8171 پر مسیج کرلیں جس کے بعد متعقلہ شخص کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ اس پیکج کے اہل ہے یا نہیں، جو لوگ مستحق ہیں ان کو قریبی پوائنٹ کا نام اور پتہ بھی موصول ہوجائے گا جبکہ کچھ صارفین کو توڑی دیر بعد بھی میسج موصول ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ”آٹا نہیں ہے تو کیک کھا لیں”
دوسری جانب سیکرٹری فوڈ عابد خان کے بقول حکومت نے انہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق گھرانوں کی ڈیٹا تک کی رسائی دی ہے جس میں 51 فیصد مستحق افراد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ باقی 49 فیصد مستحق افراد کا ڈیٹا پی آیم آر یو خیبر پختونخوا نے مہیا کیا ہے۔
سیکرٹری فوڈ کے مطابق رمضان پیکج محکمہ خوراک، ضلعی انتظامیہ اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن تقسیم کریں گے جس کے لئے صوبہ بھر میں 7 ہزار 600 پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں، ان پوائنٹس میں 6 ہزار محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ جبکہ 16 سو ڈسٹری بیوشن پوائنٹس یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے قائم کئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تمام پوائنٹس پر تعینات عملے کے پاس دستیاب موبائل فون یا ٹیبلیٹ میں آٹا ٹریکنگ سسٹم موجود ہے۔
ادھر شروع دن سے آٹے تقسیم کرنے کے پوائنٹس پر لوگوں کا رش لگا ہوا ہے جبکہ بعض جگہوں پر بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔
پشاور کے علاقہ ناگمان میں پہلے دن لوگوں نے مقررہ مل پر دھاوا بول دیا جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس پاس کے علاقے میں پی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ لوگ تصدیقی پیغام نہ ملنے کے باوجود وہاں جمع ہوگئے تھے۔
انتظامیہ کے مطابق مشتعل شہریوں نے فلور مل کے دروزاے توڑ کر تقسیم کا عمل روک دیا جبکہ عملے اور فلور مل کے مالکان کو نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب شہری تصدیقی پیغامات تاخیر سے موصول ہونے اور سسٹم سست ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں، اندرون شہر پشاور سے تعلق رکھنے والے عمران نے ٹی این این کو بتایا کہ اس نے دو دن پہلے قومی شناختی کارڈ نمبر اپنے موبائل فون سے بھیجا ہے تاہم وہ اس پیکیج کیلئے اہل ہے یا نہیں ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا کی گندم کی سالانہ ضرورت 51 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن ہے، جبکہ صوبے کی اپنی پیداوار تقریبا 13 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ صوبے میں گندم کی بلاتعطل فراہمی کا دار و مدار پاکستان میں سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے صوبہ پنجاب پر ہے۔