چارسدہ: ”پروٹیکشن وال نہ ہوتی تو یہ 25 دیہات سیلاب میں بہہ چکے ہوتے”
انیس ٹکر
چارسدہ کے دریائے خیالی کے کنارے آباد 25 دیہاتوں کے سیلاب سے بچاؤ کیلئے صوبائی حکومت نے چند سال قبل ساڑھے تین کروڑ روپے کی لاگت سے پشتے یا پروٹیکشن وال تعمیر کی تھی تاہم گزشتہ سال آنے والے سیلاب میں پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے ان پشتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
حصارہ یٰسین زئی کے رہائشی شوکت علی کے مطابق ان پشتوں کی وجہ سے ان کے گاؤں اور کھیت اک بڑی تباہی سے بچے ہیں اب ضروری ہے کہ جلد سے جلد ان کو دوبارہ تعمیر کیا جائے تاکہ آنے والے برسات میں وہ ممکنہ سیلاب سے اک بار پھر بچ سکیں، ”جب 2022 میں سیلاب آیا تو اس پروٹیکشن وال کو جا بجا گرا دیا، کچھ دریا میں رہ گئی، پتھر، سریا وغیرہ پانی میں بہہ گئے، یہ 25، 30 گاؤں۔۔ اگر یہ پروٹیکشن وال نہ ہوتی تو یہ سارے سیلاب میں بہہ چکے ہوتے، یہاں پر زرعی اراضیاں وہ سب تباہ ہو چکی ہوتیں، تگ و دو تو بہت کر رہے ہیں، اپنی سی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جا رہی (حالانکہ) ابھی سردیاں ہیں، دریا میں پانی کم ہے، ایمرجنسی فلڈ فنڈز پڑے ہیں تو ضروری ہے کہ اس سے تھوڑا سا الگ کر لیں اور اس پر لگایا جائے۔”
محکمہ آبپاشی چارسدہ میں کام کرنے والے شمشاد کے مطابق پچھلے سیلاب کی نسبت اس مرتبہ یہ بہت اونچے دڑجے کا سیلاب تھا جس نے ان پشتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس پر جلد کام کیا جا سکے، ”ہمارے افسران اس میں ہیں کہ ہو سکتا ہے جنوری، دس جنوری کو یہ نہریں بند کر دی جائیں گی تو اس پر بھی کام شروع کر دیا جائے گا، اس کے لئے جب ہمارے وزیر اعظم دورہ پر آئے تھے تو انہوں نے بھی ایک بڑا پیکج دیا ہے تو ہو سکتا ہے، اللہ کرے کہ اس پر کام ہو جائے۔”
دریائے خیالی کے کنارے برسوں سے آباد عابد خان کا کہنا تھا کہ ان پشتوں میں بنیاد اور پشت پر اس کی مضبوطی کا خیال نہیں رکھا گیا تھا یہی وجہ ہے کہ پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں نقصان پہنچا، ”2010 کے سیلاب کے بعد یہاں جو پشتے تعمیر کئے تھے تو انہیں بدقسمتی سے انہوں نے سیدھمیں تعمیر کرنے کی بجائے ‘کراس سپر’ بنائے تھے، ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا کیونکہ پانی کا جو فلو تھا وہ جاری رہنا چاہئے تھا، اس سپر نے وہ پانی روک لیا جبکہ پشت سے انہوں نے کچی فلنگ کی تھی جس کی وجہ سے ان تمام پشتوں کو نقصان پہنچا، حکومت کو چاہئے کہ انہیں بھی واپس ری پیئر کرے۔”
ان 24 دیہاتوں کے عوام کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان پشتوں کو دوبارہ سے مضبوط کیا جائے تاکہ آنے والے موسمی بارشوں کے دوران وہ محفوظ رہ سکیں۔