قاسم بگٹی کا گھر ہی نہیں پینٹنگز بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں
محب اللہ خان
بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ آرٹسٹوں کو بھی متاثر کیا ہے جو اب سخت حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
نیشنل کالج آف آرٹس سے پینٹنگ کے شعبہ میں ڈگری حاصل کرنے والے قاسم بگٹی کو بھی سیلاب نے بری طرح سے متاثر کیا ہے، سیلاب نے نا صرف ان کے گھر بلکہ ان کے سٹوڈیو کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، ”اس آفت نے گھر کے ہر فرد کو تکلیف، اذیت اور ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے جس کا بیان کرنا مشکل ہے، سیلاب کے بعد پیدا ہونے والے وبائی امراض کی وجہ سے میرا معصوم بچہ اور چھوٹی بھتیجی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، وہ قیمتی پینٹنگز جو میرا اثاثہ تھیں سب کچھ نگل گیا، گھر اور سٹوڈیو جس میں سو سے بھی زیادہ پینٹنگز تھیں اور آرٹ کا سارا سامان جو کہ سب زمین بوس ہو گیا ہے۔”
قاسم بگٹی کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں انہوں نے ایک سولو نمائش میں حصہ لینا تھا لیکن سیلاب کے باعث وہ نمائش ہی ملتوی کر دی گئی اور اب آئندہ ماہ ایک بار پھر اس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
قاسم بگٹی کا کہنا تھا کہ کہ ان کے علاقے کے لوگ نیلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں کیونکہ ان کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے، اور ایک خوشحال علاقہ بدحال ہو کر رہ گیا ہے۔
قاسم بگٹی کے مطابق بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہر فرد جسمانی اور ذہنی طور پر بیمار بن کر رہ گیا ہے، ”بے زبان جانور مارے گئے ہیں، بڑی مشکل سے بچوں اور خاندان کو نہر کے کنارے محفوظ مقام منتقل کیا، یہ قیامت کا منظر تھا جس میں بچوں کے رونے اور چیخنے کی آوازیں آج بھی میرے کانوں میں گونج رہی ہیں، گھر اور سٹوڈیو مکمل تباہ ہو گئے تھے۔”
قاسم بگٹی نے بتایا کہ ان کا حوصلہ اب بھی بلند ہے، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اب وہ پہلے سے زیادہ ہمت، محنت اور ایک نئے جذبے کے ساتھ اپنا کام جاری رکھیں گے، ”میرے نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ ان کا ازالہ تو ممکن نہیں ہاں البتہ حکومت اور فلاحی ادارے مل کر اس سلسلے میں میری کچھ مدد کر سکیں تو ممنون رہوں گا، میری ابھی بھی کچھ پینٹینگیں بچی ہیں جو اب بھی میرے پاس محفوظ ہیں، آج کل میں دوبارہ میں نے اپنے کام کو سٹارٹ کر لیا ہے، ارادہ ہے جلد از جلد اپنے کام کی نمائش کروں تاکہ مالی حالات بہتر ہوں۔”
دوسری جانب اگر حکومتی سطح پر قاسم بگٹی جیسے آرٹسٹوں سے تعاون کیا جائے تو نا صرف بلوچستان بلکہ دنیا بھر میں وہ پاکستان کا نام روشن کر سکتے ہیں۔