لائف سٹائل

شرن رود جوگیزئی: قلعہ سیف اللہ کا گاؤں سیلاب نے جسے تاریک کر دیا تھا

نیک محمد مائل

”سیلاب کے دوران بجلی کی لائنیں گر گئی تھیں، کھمبے بھی، آہستہ آہستہ ہم نے اس پر کام کیا اور ان لائنوں کو یہاں تک پہنچا کر بجلی بحال کر دی۔” یہ بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے گاؤں شرن رود جوگیزئی کے رہائشی آزاد خان ہیں جن کے مطابق گزشتہ سال جب مون سون کی بارشیں ہوئیں تو ان کے گاؤں میں دیگر نقصانات کے ساتھ ساتھ بجلی کے نظام کو بھی سخت نقصان پہنچا تھا جس کے بعد ایک ماہ سے زائد عرصہ تک ان کے گاؤں کی بجلی غائب تھی۔

یہ گاؤں قلعہ سیف اللہ کے جنوب میں 52 کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے، گاؤں کے جوانوں نے اتفاق رائے سے ایک دس رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو صرف بارشوں کے باعث متاثرہ بجلی کے نظام پر کام کرتی ہے۔

جوانوں کی یہ کمیٹی گزشتہ پانچ سالوں سے اس کام کیلئے کمربستہ ہے۔

2017 کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق مذکورہ گاؤں کی آبادی کم و بیش 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔

شرن رود جوگیزئی کو سال 2000 میں حکومت بلوچستان کی جانب سے بجلی فراہم کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود 23 برسوں میں اہل علاقہ کو 24 گھنٹوں میں اکیس، اکیس گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا رہتا ہے۔

گاؤں کی بجلی بحال کرنے کیلئے قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین ماسٹر منان کا کہنا ہے کہ نہایت مشکل حالات میں گاؤں کی بجلی بحال کرنے کیلئے کمربستہ ہوئے ہیں، خواہ سردی ہو یا گرمی گاؤں کے کام کر کے انہیں خوشی محسوس ہوتی ہے، ”جب قلعہ سیف اللہ کی یونین کونسل شرن رود جوگیزئی میں سیلاب آیا تو بہت سے کھمبے اور تاریں سیلاب بہا کر لے گیا تھا، ہماری کمیٹی نے ہر گاؤں کے جوانوں کو آواز دی، اور واپڈا سے بھی درخواست کی تو واپڈا نے ہمیں نئے کھمبے دیئے جس کے بعد 11 دیہاتوں میں ہم نے بجلی بحال کر دی تاہم ابھی بھی تین دیہاتوں میں بجلی غائب ہے۔”

ماسٹر منان کے مطابق بجلی کی لائنیں پہاڑوں میں سے ہو کر گزری ہیں جو سڑک سے بہت دور ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سڑک کنار یہ لائنیں بچھائے تاکہ اس طرح کے واقعات میں کمیٹی کا کام آسان ہو۔

بلوچستان میں مون سون بارشوں کے باعث تین بڑی ٹرانسمیشن لائنیں، تین ہزار سے زائد چھوٹے بڑے کھمبے اور سو کے قریب ٹرانسفارمر خراب ہوئے۔

کیسکو بلوچستان کے چیف انجینئر شوکت خان جوگیزئی کے مطابق بجلی کی بڑی لائنوں کو جو نقصان پہنچا تھا وہ سب بحال کر دی گئی ہیں اور ہر علاقے کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، ”جتنی بھی ری ہیبیلیٹیشن ہے وہ ہماری کمپنی نے اپنے زرائع سے کی ہے، ہمیں گرانٹ ملی ہے نا ہی کوئی ایڈ، صوبہ میں ہماری کمپنی نے ازخود ری ہیبیلیٹیشن کی ہے، پورا سسٹم بحال کیا ہے، صرف دو علاقے رہتے تھے جن میں سے ایک کرخ کا علاقہ تھا جہاں سیلاب نے بہت زیادہ نقصان کیا تھا، ساری تاریں بہا لے گیا تھا، اور دوسرا ہنہ کا علاقہ تھا لیکن اب ہنہ کی لائن بھی بحال کر دی گئی ہے اور کرخ میں بھی بحال کر دی گئی ہے، ہمارے سارے کام تقریباً مکمل ہیں، لائنیں بحال ہیں، تمام گریڈز بھی فعال ہیں اور ٹرانسفارمز بھی فعال کر دیئے گئے ہیں۔

چیف انجینئر نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم فلڈ پیکج میں سارے عوام کو ریلیف دیا گیا تاہم جو سمری وفاق کو ارسال کی گئی اس گرانٹ کی منظوری تاحال نہیں دی گئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button