”گھر کیسے بنائیں؟ سردی بھی ہے اور مہنگائی بھی!”
عصمت شاہ گروکی
ٹانک میں سیلاب سے متاثرہ مکانات کا سروے نہ کرائے جانے کے خلاف عوام نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاج کیا ہے۔
احتجاج میں شریک شوکت نامی ایک فرد کا کہنا تھا کہ ساڑھے چار ماہ کا عرصہ ہونے کا ہے لیکن ہمارے گھروں کا سروے آج تک نہیں کرایا گیا ہے، ایک طرف سردی کا موسم ہے تو دوسری جانب ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے لئے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مکانات تعمیر کرنا ممکن نہیں ہے، ”چار اگست کو جو سیلاب آیا تھا اس سے جو گھر متاثر ہوئے یا تباہ ہو گئے تھے تو ان کا کوئی مناسب سروے نہیں کیا گیا اور جن کا کیا گیا ان کو معاوضے نہیں ملے تو اسی وجہ سے ہمارے بیٹنی سرکل اور گومل سرکل کے نوجوانوں اور بڑوں نے جن کا نقصان ہوا تھا، تو وہ سب سڑکوں پر نکل آئے اور ہم نے ڈی سی آفس کے سامنے ایک پرامن احتجاج کیا۔”
قسمت میانی نے اس موقع پر انتظامیہ کو دھمکی دی کہ اگر کہیں انتظامیہ نے ان کے علاقوں میں سروے ٹیمیں نہیں بھجوائیں تو وہ ڈی سی آفس کے سامنے ایک بھوک ہڑتال کیمپ لگانے پر مجبور ہو جائیں گے اور یہ بھوک ہڑتال کیمپ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ان کے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ”ہم بیٹنی سرکل اور گومل سرکل والے متفقہ طور پر ایک لائحہ عمل طے کریں گے اور باقی اس امر پر غور کریں گے کہ بیٹنی سرکل اور گومل سرکل کا سروے کیوں نہیں کیا گیا، دونوں سرکل کے عوام کی وزیر اعلیٰ سے، ڈی سی سی اور اعلیٰ حکام سے یہ گزارش ہے کہ جلد سے جلد ان لوگوں کا سروے کرایا جائے اور ان لوگوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں۔”
دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر ٹانک امین اللہ کا کہنا تھا کہ ٹانک میں بیشتر تباہ حال مکانات کا سروے مکمل ہو چکا ہے اور جو باقی رہ گئے ہیں انہیں چاہئے کہ اپنی درخواست لکھ کر ان کے پاس جمع کرائیں جس کے بعد مستحق گھرانوں کے ساتھ تعاون کیا جائے گا، ”بیٹنی کا جتنا بھی ایریا ہے تقریباً اس تمام علاقے کا میں نے خود دورہ کیا ہے، وہاں سروے کرائے ہیں، اب اگر کوئی ایسا شخص ہے (جو سروے سے رہ گیا ہو) تو وہ ایک درخواست بمعہ ایک حلفیہ بیان کے جمع کرائے کہ واقعی میرا گھر تباہ ہوا ہے تو پھر ہم ایک ٹیم بھجوا دیں گے، اگر وہ گھر تباہ ہے تو ٹھیک ورنہ اگر تباہ نہیں ہے تو پھر ایسے شخص کے خلاف ہم کارروائی کریں گے۔
اگرچہ انتظامیہ کا یہی کہنا ہے کہ سروے مکمل کرایا جا چکا ہے اور تمام متاثرہ مکانات کو ریکارڈ پر لایا گیا ہے تاہم اس کے باوجود متعدد متاثرین سیلاب شاکی ہیں کہ انہیں سروے میں شامل کیا گیا نہ ہی انہیں حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی امداد ملی ہے۔