لائف سٹائل

قلعہ عبداللہ کے افغان پناہ گزین سیلاب کے بعد بیماریوں کی زد میں

مسعود اچکزئی

رواں سال اگست میں آنے والے سیلاب نے جہاں بلوچستان کے دیگر علاقوں میں تباہی مچائی وہیں ضلع قلعہ عبداللہ میں واقع زنگلہ نامی افغان ماجرین کیمپ بھی اس سے بہت متاثر ہوا۔

زنگلہ کیمپ کی آبادی کم و بیش 40 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، سیلاب کے بعد اس کیمپ کے مکین باالخصوص چھوٹے بچے بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں، ان میں ڈائریا، کارینگل یا بڑے بڑے لیس دار پھوڑوں اور جِلد کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریاں پھیل گئی ہیں لیکن علاج معالجے کے سلسلے میں انہیں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

اس حوالے سے گفتگو میں صالح محمد نامی ایک رہائشی نے ٹی این این کو بتایا، ”حال ہی میں ہونے والی بارشوں نے زنگلہ کیمپ کے گھروں کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا جبکہ یہاں آباد سبھی غریب لوگ ہیں، بارشوں کے بعد یہاں پانی جمع ہو گیا اور اس کے ساتھ بیماریاں پھیلنے لگیں چھوٹے بچے، بزرگ سبھی (کسی نا کسی بیماری میں) مبتلا ہو گئے، تو ہسپتال نہیں ہیں، ہماری کوشش ہے اور ہم حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ یہاں ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھجوائے اور یہاں جو بچے بزرگ پہلے سے بیمار ہیں یا اب اس سردی میں جو بیمار ہوں گے، ان سب کے لئے ہمیں ادویات دی جائیں۔”

دوسری جانب اسی کیمپ میں آباد معلم اور فارماسسٹ عبدالکریم کاکڑ نے بتایا کہ ان بارشوں کے بعد کیمپ کے لوگ ان کے پاس آنا شروع ہو گئے اور اپنے بچوں کے علاج معالجے میں ان سے تعاون کی گزارش کی، عبدالکریم اس کیمپ میں ایک کلینک چلاتے اور مقامی لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔

اس کیمپ میں ہلال احمر پاکستان کے ویکسینیٹرز بھی کام کرتے ہیں، وہ گھر گھر اور گلی گلی جاتے ہیں اور ان بیماریوں کے خلاف ویکسینیشن کرواتے ہیں۔

ادارہ ہٰذا کے انچارج اور سرویلنس آفیسر سمیع کے مطابق بارشوں کے بعد واقعی ان بیماریوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ”یہ جہاں جہاں افغان پناہ گزین کیمپ واقع ہیں ان میں بیسک ہیلتھ یونٹس نہیں ہیں اسی لئے ان علاقوں میں ہلال احمر پاکستان نے فری میڈیکل کیمپ منعقد کروائے، اسی طرح وہاں سوشل موبلائزرز کے زریعے ان میں آگاہی سیشن کروائے، اسی طرح ان یونین کونسلوں میں ویکسینیٹرز کام کرتے ہیں جن کی مدد سے ہم نے گلی گلی اور گھر گھر ویکسین پہنچائیں، اور آج بھی یہ ویکسینیٹرز فیلڈ میں ہیں جو ایک ماہ سے لے کر 23 ماہ کے بچوں کو ویکسین لگواتے ہیں جو 10 بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔”

اگرچہ کیمپ کی آبادی بہت زیادہ ہے اور یہاں بچوں کی بیماریوں میں اضافہ بھی ریکارڈ ہوا ہے تاہم ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ منیر احمد کاکڑ پرعزم ہیں اور یہ یقین دلاتے ہیں کہ ان بیماریوں کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، ”یہ تو پورے ڈسٹرکٹ میں ہمیں ایک بیماری کا سامنا تھا جسے لیشمینیا کہتے ہیں اور اس کے لئے ویکسین چونکہ بھارت سے آتی ہے کیونکہ وہ یہاں دستیاب نہیں ہے تو شکر ہے وہ بھی پہنچ چکی ہے اور جو اس سے متاثرہ مریض تھے خصوصاً بچے کیونکہ یہ بیماری زیادہ تر چھوٹے بچوں کو لاحق ہوتی ہے، تو ان پر ہم نے ٹیمیں لگا رکھی ہیں، ان کا ہم نے ڈیٹا جمع کیا کہ کتنے بچے اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں، اور جن دیگر لوگوں کو یہ بیماری لاحق ہے تو وہ ضلعی صحت افسر یا پھر میرے دفتر سے، کہ یہاں میں نے بھی کنٹرول روم قائم کر رکھا ہے، رابطہ کر سکتے ہیں بلکہ وہ براہ راست مجھ سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔”

اگرچہ بارشوں کے بعد ان بیماریوں میں اضافہ ضرور ہوا ہے تاہم داکٹر اور ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کی صحت کے حوالے سے احتیاط اور پرہیز ہی بنیادی شرط ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button