بارشوں سے ڈیم کہیں پھر نہ ٹوٹ جائیں۔ قلعہ عبداللہ کے مکینوں کو خدشہ لاحق
مسعود اچکزئی
رواں سال اگست میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں 13 افراد جاں بحق ہوئے، علاقہ مکین ایک بار پھر اس اندیشے میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ سردیوں میں بارشوں سے ڈیم کہیں پھر نہ ٹوٹ جائیں اور انہیں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔
خیال رہے کہ اس سال اگست میں قلعہ عبداللہ میں متعدد ڈیمز بارشوں سے ٹوٹ گئے تھے۔ ضلعی حکام کے مطابق موسلادھار بارشوں کے باعث ضلع میں 13 ڈیمز مکمل طور پر ٹوٹ گئے تھے جبکہ 12 ڈیموں کو ٹوٹنے کا خطرہ تھا لیکن ضلعی انتظامیہ کی بروقت کارروائی کے باعث وہ ڈیمز ٹوٹنے سے بچ گئے اور علاقے کے لوگ بڑی تباہی سے بچ گئے البتہ جو 13 ڈیمز ٹوٹ گئے تھے ان سے اہلیان علاقہ کو سخت نقصان پہنچا، طوفانی بارشوں اور ان ڈیمز کے ٹوٹنے سے ضلع میں 13 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہو گئے تھے۔
کلی آرمبی کے حبیب الرحمن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس سال طوفانی بارشوں سے اور ڈیموں کے ٹوٹنے سے ان کو خاصی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا، ”اب ایک دفعہ سردیوں کا موسم شروع ہو گیا ہے اور ہم اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ کہیں پھر بارشوں سے ڈیم نہ ٹوٹ جائیں، اس لئے حکومت ہنگامی طور پر اقدامات اٹھائے۔”
ضلعی حکام کے مطابق ضلع بھر کی تین تحصیلوں دوبندی، گلستان اور قلعہ عبداللہ میں اب بھی کم و بیش 190 کے قریب ڈیمز قائم ہیں۔
تاہم اگر ایک طرف علاقے کے لوگوں کو پریشانی ہے کہ کہیں پھر ڈیمز نہ ٹوٹ جائیں تو دوسری طرف ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ منیر کاکڑ پرعزم ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے مکمل انتظام کیا ہے اور آئندہ ایسا نہیں ہو گا، ”جہاں تک ہمارے پاس دستیاب وسائل ہیں یا مشینری ہے ہم نے ان کو الرٹ کیا ہوا ہے اور اگر اس شدت کی بارشیں اور سیلاب آیا تو اس میں کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن ہمیں یقین ہے کہ نارمل حالات میں ایسے مسئلے پھر سامنے نہیں آئیں گے۔
خیال رہے کہ محکمہ موسمیات نے اس دفعہ قلعہ عبداللہ میں دسمبر سے لے کر مارچ تک زیادہ بارشوں اور برف باری کی پیشن گوئی کی ہے۔