سیلاب 2022: ٹانک کے متاثرین کو گھر ملے نہ معاوضہ
عصمت شاہ گروکی
حالیہ سیلاب کی وجہ سے خیبر پختونخوا کا ضلع ٹانک بھی متاثر ہوا، ضلعی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع میں نو سو سے زائد مکانات مکمل طور پر جبکہ دو ہزار سے زائد جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔
ٹانک کے متاثرینِ سیلاب کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد وزیر اعظم شھباز شریف کی جانب سے ٹانک کے علاقے ڈبرہ میں متاثرین کے لئے 90 گھروں پر مشتمل ایک کیمپ قائم کیا گیا تاہم اس کیمپ کو تاحال متاثرین کیلئے نہیں کھولا گیا ہے۔
ٹانک کے رہائشی احسان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شھباز شریف کی جانب سے قائم کئے گئے کیمپ میں متاثرین سیلاب کے لئے دو کمروں سمیت دیگر سہولیات بھی دی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ یہ مکانات فوری طور پر متاثرین کے حوالے کرے، ”اس میں ہر قسم کی جدید سہولیات موجود ہیں، میل کیلئے الگ فی میل کیلئے الگ کلینک ہے، سکول موجود ہے اور اس میں کمپیوٹر لیب، اس کے علاوہ سپورٹس اور کھیل کیلئے پارکس اور ان میں جھولے بنائے گئے ہیں، اس میں دو کمرے، ایک کچن اور ایک واش روم ہے، تو حکومت کو چاہئے کہ اس کا جلد سے جلد افتتاح کرائے تاکہ مستحقین کو اپنا حق مل سکے۔”
علاقہ پتر کے رہائشی خوشحال کا مکان بھی اس سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوا ہے، وہ نہیں جانتے کہ وزیر اعظم کی جانب سے تعمیر کئے گئے مکانات میں سے انہیں کوئی مکان ملے گا یا نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں یا تو اس کیمپ میں مکان دیا جائے یا پھر انہیں تباہ شدہ گھر کا معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے لئے کوئی مکان تعمیر کر سکیں، ”میرا گھر سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا ہے، تین چار ماہ ہو گئے لیکن ابھی تک ہمییں پیسے یا کسی قسم کی امداد نہیں ملی، سروے والے بھی نہیں آئے اور یہ شھباز شریف نے جو ڈبرہ میں کیمپ تعمیر کروایا ہے اس میں اگر ہمیں مکان ملتا ہے تو ٹھیک ورنہ بہتر یہی ہو گا کہ ہمیں گھر کا معاوضہ دیا جائے، ابھی تک ہمارا سروے نہیں کرایا گیا، ہم کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، ہم غریب لوگ ہیں، قرضے لے کر گزارہ کر رہے ہیں، ہمارا سروے کرایا جائے اور ہمیں گھروں کا معاوضۃ دیا جائے یا پھر جو کیمپ بنایا گیا ہے اس میں ہی کوئی مکان ہمیں دیا جائے۔”
دوسری جانب بعض متاثرین وزیر اعظم کی جانب سے قائم کئے گئے کیمپ کو ٹانک کے رسوم و رواج کے منافی سمجھتے اور کہتے ہیں کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ متاثرین سیلاب کو پیسے دیتی تاکہ وہ اپنے لئے مکانات تعمیر کر لیتے، ”نام میرا عرفان ہے اور میں پتر علاقے کا رہائشی ہوں، مہاجر کیمپ میں جو کالونی بنائی گئی ہے، نواز شریف نے جو بنائی ہے متاثرین سیلاب کیلئے، تو ٹانک کے جو رسوم و رواج ہیں ان کے جو طریقے ہیں تو وہ یہاں نہیں آ سکتے، میں کہتا ہوں کہ یہ کالونی عبث، فضول ہے اور اس کی جگہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو اگر پیسے دیئے جاتے تو یہ زیادہ مناسب تھا۔”
اس حوالے سے ٹانک انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈبرہ میں جاری سو مکانات کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور اس میں پانی، بجلی، ہسپتال اور سکول کا بندوبست کیا گیا ہے، ”جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ڈبرہ کے مقام پر نوے گھر تعمیر کئے گئے ہیں متاثرین کیلئے، وہ فائنل سٹیجز میں ہیں، وہاں پانی کا بندوبست کیا گیا ہے، بجلی فراہم کر دی گئی ہے، سکول فعال، ہسپتال فعال کر دیا گیا ہے، اور اس کیلئے ایک سوشیو اکنامک سروے کرایا گیا تھا، جو غریب لوگ ہیں، بیوائیں ہیں، جو بے بس لوگ ہیں جن کے گھر سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں اور جن کے گھر نہیں تھے تو ان کی لسٹیں بنائی گئی ہیں، قرعہ اندازی کے زریعے ان لوگوں کی شارٹ لسٹنگ کی گئی ہے اور عنقریب یہ مکانات ان لوگوں کے حوالے کر دیئے جائیں گے۔”
ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ دیگر متاثرین سیلاب کو بھی ٹینٹ اور خوراک کی مد میں امداد دی گئی ہے اور انہیں نقد رقوم کی فراہمی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔