لائف سٹائل

شدید سردی: کوئٹہ کے سیلاب زدگان کی تکالیف دوچند ہو گئیں

عبدالکریم

رواں سال اگست میں آںے والے سیلاب نے جہاں ملک بھر میں تیار/کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ حیوانات ہلاک ہوئے وہیں سرکاری و لوگوں کی نجی املاک کو بھی اس آفت سے بے تحاشہ نقصان پہنچا۔

ایسے ہی علاقوں میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا علاقہ نوے کلے بھی شامل ہے جہاں لوگوں کے مکانات گر چکے ہیں تاہم تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی جہاں تعمیر نو اور بحالی کا کام نہ ہونے کے برابر یا پھر سست روی کا شکار ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق یہاں حکومت آئی، سروے کیا لیکن ابھی تک لوگوں کی دوبارہ آبادکاری یا ان کے مکانات کی تعمیرنو کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا جبکہ ادھر سردیاں آ گئی ہیں، کوئٹہ میں سردی بڑی شدید ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ بڑے کٹھن حالات سے دوچار ہیں۔

نوے کلی کے رہائشی اصغر نے اس حوالے سے گفتگو میں ٹی این این کو بتایا کہ ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں، اب سردیاں شروع ہیں جس کی وجہ سے گزارہ بہت مشکل ہے، حکومت کی جانب سے سروے ہو چکا ہے، ٹیمیں آئی تھیں، یہاں کے دورے کئے لیکن ابھی تک ہمارے ساتھ کسی قسم کی کوئی امداد نہیں کی گئی۔

اصغر خان نے مزید بتایا کہ کوئٹہ میں سردی بڑی شدید ہوتی ہے اور اس لئے یہاں کے لوگ حکومتی امداد اور تعاون کی راہ تک رہے ہیں تاکہ وہ (حکومتی لوگ) آئیں اور یہاں کے لوگوں کو ان کے گھر بنا کر دیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ ان کا مکان کتنا متاثر ہوا جبکہ حکومت نے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کیلئے کوئی مدت یا کیا ٹائم فریم دیا تھا، اصغر خان نے بتایا کہ ان کا تو پورا مکان تباہ ہو کر رہ گیا ہے، اس وقت ان کے پاس اتنی بھی جگہ نہیں جہاں وہ بیٹھ سکیں، حکومت نے اکثر مقامات پر لوگوں کو ٹینٹ، خیمے دیئے ہیں لیکن ہمارا جو علاقہ ہے، نوے کلے، یہاں یہ لوگ آئے اور کہا کہ ہم آپ کو ایک ماہ کے اندر اندر آپ کے گھر بنوا کر دیں گے، آپ کو ٹینٹ اور خیمے بھی دیں گے لیکن ابھی تک خیمے ملے نہ ہی ٹینٹ اور نہ ہی گھر ہیں یہاں تک کہ چاردیواری تک انہوں نے بنوا کر نہیں دی۔

اس حوالے سے پی ڈی ایم اے کے ترجمان مقبول جعفر کے ساتھ رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ غیرسرکاری ادارے ہیں جو ابھی دوبارہ آبادکاری کے فیز میں ہیں لیکن جو حکومت کا ری ہیبیلیٹیشن (دوبارہ آبادکاری) کا جو فیز ہے وہ ابھی شروع ہونے والا ہے، اس میں وفاق اور صوبہ کوآرڈینیشن کر رہے ہیں، ابھی حال ہی میں پلاننگ ڈویژن کا ایک وفد آیا تھا جس نے ٹوٹل بیس اضلاع اٹھائے جن میں سے 11 بلوچستان کے اضلاع ہیں جہاں پر وہ فلیٹ ٹائپ گھر بنا کر دیں گے جس سے کافی کچھ بحال ہو گا۔

اگرچہ حکومت بلوچستان کا دعوی ہے کہ صوبے میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کے سلسلے میں اب تک آٹھ ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں تاہم دوسری جانب صوبہ کے سیلاب زدہ عوام آج بھی امداد کے منتظر ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button