کرک ٹی ایم اے ملازمین تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم، بازار گندگی میں تبدیل
ریاض خٹک
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں واقع ضلع کرک کا شمار پیداواری لحاظ سے تیل اور گیس کی مد میں امیر ترین اضلاع میں کیا جاتا ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں کے عوام شدید مشکلات سے دو چار ہیں۔ صوبائی حکومت نے کرک میں سال 1976 میں کرک ٹاؤن کو کمیٹی کا درجہ دیا اور اخراجات پورے کرنے کے لئے محصول چونگیوں کا نظام رائج کیا جس سے اس ادارے کے اخراجات اور نظم و نسق کا نظام چلایا جاتا تھا سال 1999 میں محصول چونگیوں کو اس وقت کی حکومت نے ختم کیا اور صوبائی حکومت اسپیشل گرانٹ اور میلہ مویشیاں سے آنے والی امدن سے میونسپل سروسز دینے والے اہلکاروں کے اخراجات پورے کئے جانے لگے لیکن گزشتہ تین ماہ سے ٹی ایم اے کو دی جانی والی سرکاری گرانٹس کی بندش کی وجہ سے میونسپل سروسز بھی بند کر دی گئی ہے۔
کرک بازار میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جس سے اٹھنے والے تعفن اور بدبو سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس حوالے سے انجمن تاجران کرک صدر گل راضی خٹک نے ٹی این این کو بتایا کہ بازار ہمارا گھر ہے جسکی صفائی میونسپل کمیٹی کے اہلکار کیا کرتے تھے اب انکی تنخواہ نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ سے بند اور ٹی ایم اے اہلکاروں نے بازار کی صفائی بند کردی ہے اور وقتاً فوقتاً ہم اپنی مدد آپ کے تحت بازار کی صفائی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ڈپٹی کمشنر کرک سے بات کی تو انہوں نے بھی یہی بات کی کہ اہلکاروں کی تنخواہ نہیں ہے اس لئے انہوں نے میونسپل سروسز بند کردی ہے اب ہم اپنی مدد أپ کے تحت صفائی کرنے لگے ہوئے ہیں۔
عالیہ بی بی نامی حاتون نے کہا کہ کرک شہر کا چھوٹا سا بازار ہے اسکی صفائی نہ ہونا عجیب لگ رہا ہے اگر ٹی ایم اے والے احتجاج پر ہے تو ڈی سی کسی دوسرے محکمے سے شہر کی صفائی پر توجہ دیں ورنہ خواتین مجبوراً شہر میں پڑھی ہوئی گندگی اٹھانا شروع کر دیں گی۔
ایک شہری عابد خان کہا کہ کرک شہر میں گندگی کی وجہ سے بازار میں چلنے پھرنے میں بے حد تکلیف ہوتی ہے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
شہر میں پڑی ہوئی گندگی اور غلاظت کے حوالے سے سٹی ہسپتال کے ڈاکٹر بشیر خٹک نے کہا کہ بازار میں پڑی ہوئی گندگی کی وجہ سے سودا سلف کے لئے آنے والے شہریوں میں مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے شہری بازار جاتے وقت ماسک اور دستانوں کا خصوصی انتظام کرلیا کریں اور جہاں تک ہو سکے اپنی خفاظت کریں۔
ٹی ایم اے کرک ایمپلائرز یونین کے سابق صدر اعظم خان نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم غریبوں کو تنخواہ نہیں ملیں گی ہم کس طرح میونسپل سروسز فراہم کرسکتے ہیں گزشتہ تین ماہ سے ہمارے گھروں میں بچے ہم سے کھانے پینے کی اشیاء طلب کرتے ہیں ہم جب کسی دکاندار کے پاس ادھار پر اشیائے خوردونوش مانگتے ہیں تو وہ قرض سامان دینے سے انکار کرتے ہیں اب ہم نے مجبوری کے تحت بازار کی صفائی بند کردی ہے اور دفاتر کی تالہ بندی کردی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرک خالد اقبال نے میونسپل سروسز کی بندش کے حوالے سے کہا کہ ٹی ایم اے گرانٹ کے حوالے سے انہوں نے صوبائی حکومت کو خط لکھ دیا ہے اور شہر کی صفائی کے حوالے سے بھی بتا دیا ہے امید ہے کہ چند دنوں میں تنخواہ کا مسلہ حل ہو جائے گا اور شہر کی صفائی کے ساتھ ساتھ دیگر امور بر کام شروع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح انکی تنخواہ کا مسئلہ حل ہوجائے۔