بوسنیا: یورپ جانے کا خواہشمند لنڈی کوتل کا نوجوان دریا میں ڈوب کر جاں بحق
محراب شاہ آفریدی
لنڈی کوتل فاطمی خیل خوگہ خیل کے رہائشی، انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان اجیر اللہ شینواری بوسنیا سے یورپ جانے کے لیے دریا عبور کرتے ہوئے ڈوب گئے۔
کروشیا میں موجود اجیر اللہ شینواری کے دوستوں نے مقامی لوگوں کو رابطہ پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے 28 اکتوبر 2022 کو بوسنیا سے یورپ جانے کے لئے دریا عبور کر رہے تھے کہ کشتی میں خرابی کے باعث اجیر اللہ شینواری نے دریا میں چھلانگ لگا دی اور ڈوب گئے، نعش ابھی تک لاپتہ ہے۔
اجیر اللہ شینواری کا تعلق ایک انتہائی غریب گھرانے سے ہے، ان کے والد ذہنی بیمار ہیں، تین ماہ سے ہسپتال میں زیرعلاج ہیں، خاندان والوں نے انسانی ہمدردی کے تحت سابق سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی، ایم پی اے، ایم این اے و دیگر حکام سے لاش برآمد کرنے اور پاکستان لانے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ لنڈی کوتل میں گزشتہ کئی عرصے سے انسانی سمگلرز سرگرم ہیں اور سادہ لوح نوجوانوں کو ورغلا کر ترکی اور ملائشیا میں موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔
لنڈی کوتل سے ہر سال درجنوں نوجوان غیرقانونی راستوں سے ترقی یافتہ ممالک کا سفر کرتے ہیں۔ یہ راستے نہ صرف دشوار گزار ہیں بلکہ جگہ جگہ موت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر نوجوان نہ صرف دھوکہ کھا جاتے ہیں بلکہ کئی اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ایجنٹ انہیں کوئٹہ سے ایران اور پھر ترکی پہنچاتے ہیں اور پھر سمندر میں یورپ کی طرف جاتے ہوئے ڈوب جاتے ہیں۔
اسی طرح ملائشیا کے غیرقانونی ایجنٹ بھی لنڈی کوتل کے سادہ لوح نوجوانوں کو تین یا چار لاکھ پر وزٹ ویزا لگا ملائشیا میں غیرقانونی جگہوں پر بغیر ورک پرمٹ کے سخت ترین کاموں پر لگا دیتے ہیں حالانکہ ملائشیا کا وزٹ ویزا چند ہزار روپے میں آسانی سے مل جاتا ہے۔
متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ لنڈی کوتل میں غیرقانونی ایجنٹس کے خلاف ایکشن لیں اور والدین بھی اس معاملے میں احتیاط کریں اور اپنے بچوں کو ان ظالموں کے حوالے نہ کریں۔