لائف سٹائل

تعمیرات کے شعبے پر سروسز سیلز ٹیکس، ٹیکس اتھارٹیز کے مسائل اور ان کا حل کیا ہے؟

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے ان تعمیراتی شعبوں میں کم سے کم ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھا ہے جن کی خیبرپختوںخوا کے عوام کو سخت ضرورت ہے لیکن وہ کون سے تعیمراتی شعبے ہیں جن میں ٹیکس کی شرح کو بہت کم رکھا گیا ہے؟

اس حوالے سے کیپرا کے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے منعقدہ آگاہی پروگرام میں کیپرا کے کمیونیکیشن اینڈ آؤٹ ریچ لیڈ آفتاب احمد نے کہا کہ جب بھی تعمیرات کا نام لیا جاتا ہے تو اس کا مطلب آبادی ہے، اس میں روڈز، اپارٹمنٹ اور پُل وغیرہ شامل ہیں، اس میں آرکیٹیکچر بھی شامل ہے اور ان پر مختلف ٹیکس لاگو ہوتے ہیں۔ اگر اس میں لینڈ سکپنگ ہے تو اس پر پانچ فیصد ٹیکس ہے، اگر یہ سرکار کی طرف سے بن رہی ہو تو اس پر 2 فیصد ہے، اس کے علاوہ اگر ڈیم بن رہا ہو تو اس پر دو فیصد ہے اور یہ کم اس لئے ہیں کہ چونکہ پاکستان میں انرجی کرائسز ہے اس لئے اس کی شرح بہت کم رکھی گئی ہے۔

آفتاب احمد نے کہا کہ گزشتہ سال سے تعمیرات کا شعبہ بڑی تیزی سے آگے جا رہا ہے اور حکومت نے ان لوگوں کیلئے ٹیکس کی صورت میں آسانی پیدا کی ہے جس میں سیمینٹ، کرش اور دیگر استعمال ہونے والی اشیاء پر ٹیکس کم کیا ہے اور لوگوں کا رجحان اس طرف بڑھ گیا ہے اور مزید بڑھنے کے امکانات ہیں۔

انہوں نے کہ جو لوگ تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہیں انہیں کیپرا کے ساتھ خود کو رجسٹرڈ کرنا پڑے گا اگر اس طرح نہ ہو تو انہیں تب تک تعمیرات کی اجازت نہیں ملے گی جب تک وہ ٹیکس پیئر نہ بنیں۔

آفتاب کے مطابق ہمارا زیادہ فوکس ٹیکس پیئر کی تربیت پر تھا لیکن بعد میں ہمیں احساس ہوا کہ ہمیں بھی تربیت کی ضرورت ہے تو اس حوالے سے کے پی آر ایم نے ہمارے لئے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جن میں نہ صرف ٹیکس پیئر کے درمیان بلکہ اپنے عملے کے درمیان بھی اعتماد کو فروغ ملا اور ہم نے لوگوں کو پیغام دیا کہ آپ ہی کے ٹیکس سے آپ ہی کی فلاح کیلئے تعمیراتی کام کرتے رہتے ہیں۔

یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے ڈپٹی چیف آف پارٹی محمد یاسر نے کہا کہ ہم اداروں کی بات کرتے ہیں اگر ٹیکس کا ادارہ ہو یا کوئی اور ہو اور آپ کوئی بھی ریفارمز کرنا چاہتے ہوں تو آپ کو پہلے ریسرچ کرنا پڑے گی تو ٹیکس کی محصولات کیلئے کے پی آر ایم نے تحقیق کی اور یہ ہمارا پہلا قدم تھا، اب اس میں ایک انسان کی نسبت اگر آپ ادارہ بہتر کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے انسانوں کو ایجوکیٹ کرنا پڑتا ہے اور اسی مقصد کیلئے ہم نے مین اسٹریم میڈیا یا دیگر کمیونیکیشن ذرائع کو اپنایا۔

محمد یاسر نے بتایا کہ ادارے اس وقت بہت پیچیدہ بنتے جا رہے ہیں کیونکہ جو ٹاپ اتھارٹی ہے وہ ادارے کے ہر پہلو پر غور کرتی ہے اور اس غور کے نتیجے میں ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور بہتر چیز ہے کہ جو اسسمنٹ ہم نے کی ہے تو اس کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

محمد یاسر نے بتایا کہ کہ مجھے یقین ہے کہ یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے کہ مجھے ٹیکس دینا پڑے گا اور ہم جو سرگرمیاں کرتے ہیں اس کا فیڈ بیک ہمیں جو ملتا ہے تو وہ قابل تحسین ہے اور مجھے امید ہے کہ ٹیکس کا رجحان مزید بڑھتا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم ٹیکس کے حوالے سے فیڈ بیک لیتے ہیں تو ہمیں یہ جواب ملتا ہے کہ ہمیں کیا ملتا ہے لیکن جو صحت، تعلیم، تعمیرات اور دیگر بنیادی سہولیات ہیں یہی عوام کو ٹیکس کے بدلے میں ملتی ہیں لیکن اب بھی ہمیں شعور و آگاہی کی سخت ضرورت ہے۔

یاسر کے مطابق ٹیکس پیئر اتھارٹی کو جتنا زیادہ ہو سکے وہ آسان بنائیں کیونکہ اس کا تعلق عام لوگوں سے ہے اور جب لوگوں کو آسانیاں ملتی ہیں تو وہ اسی کام کو شوق سے کرتے ہیں اگر ٹیکس سسٹم میں مزید ریفارمز لائے جائیں تو میرا خیال ہے کہ ٹیکس پیئر کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button