امی، ابو مجھے ڈر لگ رہا ہے
حدیبیہ افتخار
کبھی سوچا ہے معصوم بچوں کی خوفزدہ آنکھوں اور ننھے ہاتھوں کے بارے میں جن سے کانوں کو ڈھانپ کر اس چیخ و پکار کو ان سنی کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے جو گھر کے آنگن میں ماں اور باپ کے درمیان لڑائی کی وجہ سے سنائی دے رہی ہوتی ہیں۔
جب یہ ننھی کلیاں خوف سے کانپتے لبوں سے کے ساتھ یہ الفاظ ’’امی، ابو مجھے ڈر لگا رہا ہے‘‘ کہ رہی ہوتی ہیں تو کیا والدین سن رہے ہوتے ہیں۔ شاید نہیں۔
والدین سے بدزن
والدین میں لڑائی جھگڑوں کا خمیازہ بچوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ والدین شادی کے بندھن میں بندھنے سے پہلے پرسکون گھر کے محبت بھرے وعدے کرتے ہیں مگر بعد میں انہیں بالائے طاق رکھ کر اپنے معصوم بچوں کی نظروں کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں جو ہر لمحہ والدین کی طرف دیکھتی رہتی ہیں۔
بچے عموماً ماں سے زیادہ لگاؤ رکھتے ہیں کیونکہ بچپن میں بچوں کا زیادہ تر وقت گھر میں ماں کے ساتھ ہی گزرتا ہے اور ماں سے ہی سیکھتے ہیں۔ گھر میں لڑائی جھگڑے شروع ہوجائیں تو ایسے حالات میں بچے اپنے والد سے بدزن نظر آتے ہیں۔
خبردار! ناراض ہو کر یہاں مت آنا
والدین کے لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے بچوں کی زندگیاں تو داؤ پر لگ جاتی ہیں ساتھ ہی شوہر کے گھر میں عورت کی زندگی بھی عذاب بن جاتی ہے مگر عورت کبھی ماں باپ کے گھر کا رخ بھی نہیں کرتی, طلاق کا تصور تو دور کی بات ہے کیونکہ معاشرے میں لڑکی کو بچپن ہی سے سکھایا جاتا ہے کہ وہ برداشت کرے گی چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔
شادی سے پہلے ہی یہ سبق اسے یاد کروا دیا جاتا ہے کہ اس گھر سے تمہاری ڈولی اٹھے گی تو شوہرکے گھر سے جنازہ اور بعد میں یہی تربیت نسلوں میں منتقل ہو کر کئی زندگیاں لے ڈوبتی ہے۔
غصہ بچوں پر نکالنا کیسا ہے؟
والدین کے درمیان جب گھریلوں چپقلش چل رہی ہوں تو ان کا بچہ کچا غصہ ان کے بچوں پر نکلتا یے جن سے انہیں کوئی ردعمل نہ ملنے کی صورت میں ان کا دل اگلے جھگڑے تک کچھ مطمئن ہو جاتا ہے,اس وقت کسی نے یہ سوچنے کی کوشش نہیں کی کہ اس سے ان کے ننھے بچے کس قدر متاثر ہورہے ہیں۔
ذہنی دباؤ کا شکار بچے
والدین کے درمیان جھگڑے نہ صرف بچوں کی ذہنی نشونما کو متاثر کرتے ہیں بلکہ جسمانی نشونما کو بھی بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
والدین کے درمیان لڑائی جھگڑوں کے بچوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اس حوالے سے میں نے سائیکالوجسٹ عرشی ارباب سے رابطہ کیا ۔انہوں نے بتایا کہ روز مرہ کے جھگڑوں کا سامنا کرنے والے بچوں کی دماغی نشونما رک جاتی ہے۔
وہ زندگی کے ہر میدان میں خصوصاً تعلیمی میدان میں باقی بچوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں کیونکہ ان میں خود اعتمادی ختم ہو جاتی ہے اور وہ احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ والدین کے درمیان جھگڑے بچوں میں چڑچڑاپن پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں اور وہ ڈپریشن اور انگزائٹی جیسی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ان کا ذہن منفی خیالات کا مسکن بن جاتا ہے کبھی کبھی منفی خیالات کی شدت انہیں خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھانے کی طرف بھی راغب کر دیتی ہے۔
والدین کے آپس کے اختلافات
جھگڑا کیوں کرتے ہیں؟ اگر اختلافات ہیں تو بچوں کے سامنے کیوں ظاہر کرتے ہیں؟ کبھی سوچا ہے اس سے آپ کے بچوں پر کیا اثر ہوتا ہے؟
کچھ اسی طرح کے سوالات لے کر ایک ماں کے پاس گئی۔ ان سے جاننے کی کوشش کی کہ آخر میاں بیوی لڑتے جھگڑتے کیوں ہے۔?
معلوم ہوا کہ ان کے درمیان اختلافات کی سب سے بڑی وجہ شوہر کا اپنی بیوی پر بے جا شک کرنا ہے,شوہر کام پر جانے سے پہلے بیوی کے ہاتھ میں پیسے تھما کر گھر سے نکلتا ہے اور جب گھریلو ضروریات کے لئے بیوی گھر سے نکلتی ہے تو شوہر کہتا ہے کہ کس سے ملنے جار رہی ہے اسی لئے وہ بھی بنا سوچے سمجھے بچوں کے سامنے غصہ نکال دیتی ہے۔
والدین کو چھوٹے موٹے اختلافات بچوں کے سامنے نہیں لانے چاہیے, ان کو چاہئے خاندان کے کسی بڑے کو درمیان میں لا کر اپنے اختلافات کا حل نکال لیں۔
جن گھروں میں میاں بیوی کے درمیان اختلافات چل رہے ہیں وہ ایک لمحے کے لئے ٹھنڈے دماغ سے سوچیں کے ان کے بچوں پر لڑائی جھگڑے کے کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
والدین کو آپس کے اختلافات بھلا کر بچوں کو مناسب وقت اور توجہ دینی چاہئے تاکہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما بہتر ہو اور وہ زندگی کے دوڑ میں دوسرے بچوں سے پیچھے نہ رہے۔
کیا بچوں کو پر سکون زندگی گزرنے کے لئے سازگار ماحول دینا والدین کی اولین ذمہ داریوں میں سے ایک نہیں ہے؟
حدیبیہ افتخار ایک فیچر رائٹر اور بلاگر ہے۔