لائف سٹائل

کیپرا قوانین کے تحت ٹیکس نادہندگان پر کون سی سزائیں لاگو ہوتی ہیں؟

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے پاس سزائیں دینے کے 19 قوانین موجود ہیں جو ٹیکس کی عدم ادائیگی اور ریکارڈ درست نہ رکھنے کے بعد لاگو کئے جاتے ہیں لیکن کیپرا حکام کا کہنا ہے کہ پہلے ٹیکس پیئر کو ایک نوٹس دیا جاتا ہے اگر پھر بھی وہ نوٹس کا جواب نہ دے تو پھر اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی شروع کی جاتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں ٹیکس کی حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کیلئے یو ایس ایڈ کے تعاون سے کیپرا نے مہم شروع کر رکھی ہے جس کا مقصد کاروباری افراد اور سروسز پروائیڈرز (خدمات فراہم کرنے والوں) کو ٹیکس نیٹ میں لانا اور انہیں احساس دلانا ہے کہ ٹیکس کا پیسہ ان کے پاس ایک قومی امانت ہے۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر کمیونیکیشن کیپرا آفتاب احمد کہتے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں قوانین موجود ہیں اور قوانین کو توڑنا جرم کہلاتا ہے تو اس وجہ سے اگر کوئی ٹیکس پیئر کوئی قانون توڑتا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہو جاتا ہے اور اس کے لئے ہمارے پاس 19 قوانین ہیں مگر ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سب سے پہلے ٹیکس پیئر کو قائل کریں اگر پھر بھی مسلسل قانون توڑے تو ہم مجبوری کی حالت میں اس پر قوانین لاگو کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون کے مطابق کاروائی شروع ہو جائے تو سب سے پہلے ہم نوٹس بھیجتے ہیں اگر نوٹس کا جواب نہ ملے تو ہم اسسمنٹ آرڈر بھیج دیتے ہیں تو اگر وہ مطمئن نہیں تو وہ کلیکٹر کو نظرثانی کی درخواست کرتا ہے جس پر ہمارے ادارے اور ٹیکس پیئر کے درمیان قانونی جنگ شروع ہو جاتی ہے، اگر فیصلہ ٹیکس پیئر کے خلاف آ جائے اور پھر بھی وہ مطمئن نہ ہو تو وہ ہائی کورٹ بھی جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ہر ٹیکس پیئر کا فرض ہے کہ وہ اپنا ریکارڈ اپنے پاس ہی رکھے کیونکہ اس سے پہلے واقعہ یہ ہوا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے ایف بی آر کی ویب سائٹ اور ڈاکومنٹس ہیک ہوئے تھے تو پھر بڑا مسئلہ تھا لیکن جن کے پاس اپنا ریکارڈ موجود تھا تو وہ بچ نکلے تھے لیکن جن کے پاس ڈاکومنٹس موجود نہیں تھے تو پھر انہیں کئی مسائل سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

آفتاب احمد نے جرائم کے نتیجے میں سزاؤں میں رعایت کے حوالے سے بتایا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر اپنے کئے پر پشیمان ہو جائے تو اسے رعایت دی جائے گی لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنے سارے بقایاجات واپس کرنے کے ساتھ اپنے ڈاکومنٹس منظم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ غلط فہمی ہے کہ ہمارے اوپر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے تو اس لئے ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس پیئرز کی تعداد میں مزید اضافہ کریں تاکہ یہ بوجھ تقسیم ہو جائے مگر اس کیلئے احساس ضروری ہے تو پھر کسی بھی قسم کی سزا کی ضرورت نہیں پیش آئی گی۔

انہوں نے بتایا کہ کیپرا کے پاس کسی بھی کاروبار کو سیل کرنے کا اختیار بھی موجود ہے اور یہ اس صورت میں جب کوئی ٹیکس پیئر اپنا ٹیکس ادا نہیں کرتا یا اس کو بھیجے گئے نوٹس کا جواب نہیں دیتا تو اس پر اسے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور تین ماہ سے ایک سال تک جیل بھی ہو سکتی ہے، ”لیکن ہماری اپیل ہے کہ ٹیکس پیئر کے ساتھ ٹیکس کا پیسہ امانت ہے جسے باقاعدہ طور پر جمع کرنا چاہئے۔

آفتاب احمد نے کہا کہ ٹیکس پیئر کو ٹیکس کی ادائیگی میں فائدہ یہ ہے کہ وہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دے اور قانون کا مکمل احترام کرے دوسرا یہ کہ اگر کوئی کاروباری شخص کاروبار کے حوالے سے بیرون ممالک جانا چاہے اور اس کے ریکارڈ میں کمی ہو یا ٹیکس بقایاجات ہوں تو پھر اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ وہاں پر بنیادی سوال ٹیکس ادائیگی اور بینک سٹیٹمنٹ کی درستگی کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے۔

انہوں نے سزاؤں کے حوالے سے بتایا کہ ہم قانون کا نفاذ کرتے ہیں اور اس کے بعد عدالتوں نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ ہماری جانب سے عائد جرم میں سزا دیتے ہیں یا نہیں۔

ان کے مطابق کچھ ریستوران میں کمپیوٹر یا ایسی ڈیوائسز موجود نہیں ہوتیں کہ وہ اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت فائل کریں اور اس کے لئے وہ دوسرے سمجھ دار افراد کے پاس جاتے ہیں تو اس وجہ سے وہ تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن اگر وہ اس زمرے میں معقول وجہ پیش کریں تو انہیں کچھ نہیں کہا جا سکتا سوائے اس کے کہ وہ اپنے ٹیکس ریٹرنز باقاعدہ طور پر بروقت ادا کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button