جنوبی وزیرستان: زیتون کی نہیں پیوندکاری اور پلانٹ کی کمی ہے
پلانٹ کی تنصیب سے تقریباً ایک ہزار افراد کو گھر کی دہلیز پر روزگار کے مواقع فراہم ہو سکتے ہیں
جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں جنگلی زیتون کے وسیع و عریض جنگلات پائے جاتے ہیں جس کی پیوندکاری اور سپینکئی راغزائی کے مقام پر صوبائی حکومت کے تعاون سے پلانٹ کی تنصیب سے تقریباً ایک ہزار افراد کو گھر کی دہلیز پر روزگار کے مواقع فراہم ہو سکتے ہیں۔
جنگلی زیتون کے درخت جنوبی وزیرستان کے علاقوں پیرکلے، ورغاڑو مانزے، چینے ایریا، لنڈائی راغزائی، شامکائی، نانو، گژگنڑے، غورغورائی، اپر سپلاتوئی سرمشائی شمن خیل، گنڈیرائی، لور سپلاتوئی ایرال خیل، اوس پاس عباس خیل پالگئی، پنگے پڑے خیل، ژاندرہ راغزائی، قریشان، سترہ میلہ، اوسپنہ راغزائی، دانی خیل، دارکائی، ڈاب، سٹ خیل، بانگے والا، نارگوسا پڑتیگی، شلمانزئی، ڈیلے، شنکئی، جٹیرائی، خادے، لدھا، مکین، جنتہ اور شکتوئی میں لاکھوں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں، اگر ان جنگلی زیتون کے درختوں کی پیوندکاری کی جائے تو چلغوزے کے بعد یہ نہ صرف علاقہ محسود کیلئے آمدن کا ایک بڑا زریعہ ثابت ہو سکتا ہے بلکہ اسے بیرون ملک درامد کر کے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
مذکورہ بالا علاقوں میں موجود جنگلی زیتوں کی پیوندکاری کیلئے علاقائی نوجوانوں کو محکمہ زراعت کے توسط سے تربیت دی جائے اور انہیں اوزار فراہم کیے جائیں تاکہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ضائع ہونے والے اس قیمتی جنگلی زیتون کے سرمائے کو بچایا جا سکے۔
وانا کے مقام پر چلغوزے کیلئے قائم پلانٹ کی طرز پر سپینکئی راغزائی کے مقام پر ان لاکھوں کی تعداد میں پائے جانے والے جنگلی زیتوں کے پودوں کیلئے صوبائی حکومت پلانٹ نصب کرے تاکہ علاقے میں بے روزگاری پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ علاقائی عوام کی امدن میں اضافہ کر کے انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکے۔