ٹیکس دہندگان کو کون سا ریکارڈ محفوظ رکھنا چاہئے؟
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں خدمات فراہم کرنے والے افراد سے ادارہ کسی بھی وقت پانچ سالہ ریکارڈ کے بارے میں پوچھ سکتا ہے اور ادارے کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ٹیکس پیئر کو جرمانہ اور جیل کی سزائیں بھی ہو سکتی ہیں۔
لیکن اب سوال یہ ہے کہ سروسز سیلز ٹیکس دہندگان کیلئے کون سا ریکارڈ محفوظ رکھنا لازمی ہے تو اس حوالے سے کیپرا نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے اپنے آگاہی پروگرام میں ٹیکس پیئر کو ان تمام مسائل کو سمجھانے کیلئے مہم شروع کر رکھی ہے۔
اسسٹنٹ کلکٹر خالد منصور نے کہا کہ اس سیشن کے دو پارٹس ہیں جس میں کیپرا سیلز ٹیکس کلیکشن کا میکنزم ہے اور جو بندہ رجسٹرڈ ہوتا ہے اسے سیلز ٹیکس کا ریکارڈ برابر کرنا پڑے گا جس میں اگر کوئی سروس پروائیڈر ہو تو وہ سروسز ریکارڈ رکھے گا جس میں خریدو فروخت کا تمام رکارڈ اپنے پاس رکھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق کیپرا اس تمام ریکارڈ کا کسی بھی وقت پوچھ سکتی ہے اور اس کے علاوہ اس ریکارڈ کا بھی پوچھا جا سکتا ہے جو ٹیکس کے معاملات میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور رجسٹرڈ پرسن سے یہی ریکارڈ مانگا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق جو بندہ ہے ان کے پاس رجسٹریشن ڈاکومنٹ ہے مثلاً اگر پراپرٹی کا کاروبار ہو تو اس کے انتقالات، کانٹریکٹس، انوائس وغیرہ ہیں اور اس کی مدت پانچ سال تک ہونی چاہئے۔
خالد منصور کا کہنا ہے کہ جس کے پاس ریکارڈ نہیں ہو تو اسے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور جیل بھی ہو سکتی ہے، اس کے ساتھ دوسرے ٹیکس اداروں مثلاً ایف بی آر کا ریکارڈ بھی موجود ہوتا ہے اسی طرح کیپرا کا ریکارڈ بھی ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے آڈٹ ہوتا ہے اور ٹیکس پیئر کی معیشت اور ٹیکس کے حصول کو مین سٹریم رکھا جا سکتا ہے، اگر کوئی ریکارڈ نہیں دیتا ہمیں اختیار ہے کہ ہم ریکارڈ اُٹھا لیں اگر پھر بھی تعاون نہ کرے تو ہم اسے جرمانہ بھی کر سکتے ہیں اور اس کے لئے ہمارے ساتھ سیکورٹی ادارے بھی تعاون کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس ریکارڈ میں کنٹریکٹس، انوائسز اور بینک سٹیٹمنٹس وغیرہ یعنی کسی بھی سروس شروع ہونے سے پہلے کے ریکارڈ سے لے کر آخر تک جتنے بھی مالی معاملات ہوں تو ان کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
ٹیکس پیئرز کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کیپرا کا عملہ مختلف صوبوں کے دورے بھی کر رہا ہے، حالیہ دنوں میں کیپرا کے اسسٹنٹ ڈاریکٹر لیٹی گیشن اعجاز احمد کی قیادت میں دورہ ہوا۔
اعجاز احمد نے کہا کہ یہ دورہ سندھ صوبے کا تھا جہاں پر اعلیٰ حکام کے ساتھ ڈیجیٹائز سسٹم پر تفصیلی بات چیت ہوئی جس کا مقصد کیپرا کی ڈیجیٹائزیشن کرنا ہے اور مینول سسٹم کو تبدیل کر کے کمپیوٹرائز بنانا ہوتا ہے۔
ان کے مطابق صوبہ سندھ میں پہلے ہی سے ڈیجیٹائزیشن ہو چکی ہے اور اس نظام سے موٹیویشن لینا تھا تاکہ آنے والے وقتوں میں ہم بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ ریونیو بورڈ کی ٹیکس وصولی کی آمدنی زیادہ ہے جس پر بھی ان کے اعلیٰ حکام سے بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے جنسپرابلم کا سامنا کیا اس سے بچنے کیلئے ہمیں طریقے بتائے گئے ہیں۔
اعجاز احمد کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد انفرادی کاروبار اور ٹیکس پیئرز کی تعداد کو بڑھانا ہے، اگر ہم ڈیجیٹائزیشن کی طرف چلے گئے تو اس میں ٹیکس پیئر کا بھی فائدہ ہے اور ہمارا ریونیو بھی بڑھ جائے گا۔