ملک میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ کیوں، وجہ سامنے آ گئی
محراب شاہ آفریدی
افغانستان سے تازہ پھل اور ڈرائی فروٹ کی درآمدات پر پہلی بار ایف بی آر نے 49 فیصد Regularity Duty (آر ڈی) نافذ کر دی، نئی پالیسی کے نفاذ سے افغانستان سے تازہ پھلوں اور ڈرائی فروٹ کی درآمدات میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ درآمدات میں کمی اور آر ڈی میں اضافہ سے ملک میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تاجروں نے وفاقی حکومت سے پاک افغان دوطرفہ تجارت کو تباہی سے بچانے کے لئے اس نئی پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 30 جون 2022 کو افغانستان سے تازہ پھلوں اور ڈرائی فروٹ کی درامدات پر اوسطاً 49 فیصد Regularity Duty نافذ کی تھی۔ کسٹم حکام کے مطابق افغانستان سے انگور، انار، سیب اور ڈرائی فروٹ سمیت 28 قسم کے پھل درآمد کئےجاتے ہیں۔
ریگولیریٹی ڈیوٹی کے نفاذ کے بعد انگور پر فی ٹن 14 ہزار روپے ٹیکس سے بڑھ کر 56811 روپے ہو گیا۔ اسی طرح سیب کی فی ٹن ڈیوٹی 56 ہزار سے بڑھ کر 114959 روپے فی ٹن ہو گئی۔ اور اسی تناسب سے دیگر پھلوں کی فی ٹن ڈیوٹی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
حکومت کی اس نئی پالیسی کے نفاذ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تاجروں شاہ جہان، حاجی خارج خان اور بلاور شنواری سمیت دیگر نے کہا کہ RD میں اضافہ سے افغانستان سے پھلوں کی درآمدات میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ڈی کے نفاذ سے قبل افغانستان سے صرف طورخم سرحدی گزرگاہ کے ذریعے یومیہ 100 سے زائد ٹرک پھل درآمد کئے جاتے تھے جو کہ اب کم ہو کر یومیہ 10 ٹرک تک محدود ہو گئی ہے جس کے باعث ملک میں تازہ پھلوں اور ڈرائی فروٹ کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ آر ڈی میں اضافہ سے ملک میں پھلوں کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ہو گا اور نئی پالیسی سے نہ صرف تاجروں کا کاروبار تباہ ہو جائے گا بلکہ پاک افغان دوطرفہ تجارت کو شدید نقصان پہنچے گا اور ہمسایہ ملک افغانستان کی برآمدات کا سلسلہ بھی رک جائے گا۔
اس حوالے سے چیف کلکٹر کسٹم خیبر پختونخوا محمد سلیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ Regularity Duty وفاقی حکومت کی پالیسی ہے اور ہم حکومتی پالیسی کو من وعن لاگو کرنے کے پابند ہیں اور اس وقت افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد کے علاوہ غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ سمیت تمام گزرگاہوں پر پھلوں کی درآمد پر آر ڈی کا نفاذ کیا گیا ہے۔