”کیپٹن ولی شہید نے جہاں بھی وقت گزارا اچھی یادیں چھوڑیں”
خالدہ نیاز
کیپٹن عبدالولی ایک نہایت ہی شریف انسان تھا جس کی شرافت کی لوگ تعریف کرتے تھے، انہوں نے جہاں بھی وقت گزارا اچھی یادیں چھوڑیں۔
کیپٹن عبدالولی کے بھائی اختر علی نے ٹی این این کو بتایا کہ عبدالولی جب بھی چھٹیوں پر گھر آتا امی کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتا اور باہر ان کے ساتھ کام کاج کرتا۔
کیپٹن عبدالولی پاک فوج کے ان پانچ جوانوں میں شامل ہیں جنہوں نے ایک روز قبل شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں جام شہادت نوش کیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپریشن کے دوران پاک فوج اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آپریشن میں وانا کے رہائشی 26 سالہ کیپٹن عبدالولی، نائب صوبیدار نواز، حوالدار غلام علی، لانس نائیک الیاس اور سپاہی ظفر اللہ نے جام شہادت نوش کیا۔
کیپٹن عبدالولی کے بھائی اختر علی کا کہنا ہے کہ ان کو بھائی کی شہادت پر افسوس نہیں بلکہ خوشی ہے، ان کو رونا بھی نہیں آ رہا کیونکہ لوگ ان کو مبارکباد دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عبدالولی نے وانا کیڈٹ کالج سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا اور بعد میں پی ایم اے چلے گئے جبکہ گزشتہ 7،6 سالوں سے فوج میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
عبدالولی کی دو سال قبل شادی ہوئی تھی تاہم ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اور ان کے چھ بہنیں پانچ بھائی ہیں، ان کا ایک جڑواں بھائی بھی ہے۔ عبدالولی ایک رحمدل انسان تھا اور کبھی انہوں نے اپنے عمل سے یہ نہیں جتایا کہ وہ ایک افسر ہے۔
اختر علی نے بتایا کہ ان کے بھائی کو فوج میں جانے کا شوق تھا اور وہ اکثر کہا کرتا تھا کہ وہ اس ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہے اور اس کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس نے اپنی جان اپنے ملک پر قربان کر دی، ”اس بھائی نے ہمیشہ ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے پہلے ہم اس بات پہ فخر کرتے تھے کہ ہمارا ایک بھائی کیپٹن ہے اور اب ہم اس بات پر فخر کریں گے کہ ہم ایک شہید کیپٹن کے بھائی ہیں۔”
عبدالولی گھر میں سب کا لاڈلا تھا اور سارے گھر والے اس سے بہت پیار کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عبد الولی شہادت سے کچھ روز قبل گھر آئے تھے چھٹیوں پہ جہاں انہوں نے دو ہفتے گزارے اور سب کے ساتھ خوب باتیں کیں, پھر جب یہ واپس گیا تو بھی اس کے ساتھ بات ہوئی اور شہادت کے روز بھی والد کے ساتھ بات ہوئی تھی جس میں انہوں نے والد سے کہا تھا کہ دعا کریں کہ اللہ ہماری عزت رکھ لے کیونکہ ہم ایک آپریشن کے لیے جا رہے ہیں۔
اختر علی کا کہنا ہے کہ ان کو بھائی کی شہادت کا کزن نے بتایا کہ ایک پوسٹ شیئر ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ شہید ہو گیا ہے اس کے بعد اس کے نمبر پر کال کی اور اس کے ساتھی سے بات ہوئی جنہوں نے عبد الولی کی شہادت کی تصدیق کی، اس کے بعد گھر میں مردوں کو بتایا اور خواتین کو نہیں بتایا تاہم جب خواتین کو اس کی اچانک موت کی خبر ہوئی تو گھر میں ایک کہرام مچ گیا، شاید ہی ہم اس کی موت والا دن کبھی بھول پائیں گے۔”
کیپٹن عبدالولی کو آج ان کے آبائی علاقے میں سپردخاک کر دیا گیا ہے۔