خیبر پختونخوا حکومت کا امسال 28 سروسز پر سیلز اینڈ سروسز پر ٹیکس میں کمی کا اعلان
خیبر پختونخوا حکومت نے امسال 28 سروسز پر سیلز اینڈ سروسز پر ٹیکس میں کمی کا اعلان کر دیا جس میں نمایاں طور پر ہوٹلز، بیوٹی پارلز، ورکشاپس، ٹریول ایجنٹس وغیرہ شامل ہیں لیکن دوسری جانب سے حکومت نے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کو 35 ارب کا ٹارگٹ بھی دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سروسز پر ٹیکس میں کمی سے یہ ہدف کیسے حاصل ہو گا؟
اس حوالے سے کیپرا نے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے اپنی آگاہی مہم کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹٰیکس پیئر اسی نیٹ ورک میں شامل کرے تاکہ صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
اس سلسلے میں اسسٹنٹ کلکٹر کیپرا حسن خان کا کہنا ہے کہ اس وقت 47 سیلز ٹیکس سروسز پر ٹیکس جمع کیا جاتا ہے، بنیادی طور پر جو سروسز ہیں ان میں مزید مختلف سروسز جمع کی جاتی ہیں، پہلے 13 سروسز پر ٹیکس تھا اب 47 سروسز پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے، ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ ٹیلی کمیونیکیشن، ٹرانسپورٹیشن اور کنسٹرکشن سروسز پر ٹیکس موصول ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بیوٹیشنز اور ڈرلنگ وغیرہ پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اب حکومت نے 28 سروسز پر ٹیکس کی شرح میں کمی لائی ہے، پہلے ہوٹلز پر 15 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور یہ 2019 میں تھا جبکہ اب کم کر کے 8 فیصد کر دیا گیا ہے۔
حسن خان کہتے ہیں کہ اس سال 35 ارب ٹیکس کا ہدف رکھا گیا لیکن اس میں کسی بھی سروس پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کا پلان نہیں بلکہ ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ ٹیکس پیئر کی تعداد میں اضافہ کریں اسی طرح جتنا ہمارے پاس ٹیکس دہندگان میں اضافہ ہو گا تو ہمارے صوبے کے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 28 سروسز پر ٹیکس کو کم کیا گیا ہے؛ ہوٹلز، بیوٹیشنز، کمیشن ایجنٹس، فرنچائز اور سیکورٹی سیکشن پر ٹیکس کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریمز کا سسٹم ہوٹلز، شادی ہال اور بیوٹی پارلز میں نصب کیا گیا ہے تو ان لوگوں کو ٹیکس میں کمی کی سہولیات دی گئی ہیں۔
اسسٹنٹ کلکٹر حسن خان نے کہا کہ ٹیکس ہدف کے حصول کی ہدایات حکومت کی جانب سے سالانہ بنیاد پر بھی دی جاتی ہیں اور یہ معاشی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے دی جاتی ہیں، امسال کسی نئی سروسز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کا نہیں کہا گیا ہے بلکہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ 35 ارب کے ٹارگٹ کیلئے نئے ٹیکس پیئر کو شامل کریں۔
انہون ے ٹیکس ریٹ کے حوالے سے بتایا کہ سب سے زیادہ شرح ٹیلی کمیونیکیشن اور سب سے کم ہوٹلز، کمیشن سروسز، ورکشاپس، رینٹ اے کار، لیبارٹری اور بیوٹی پارلر پر ٹیکس رکھا گیا ہے اور جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں تو وہ مزید تفصیل ہمارے محکمے یا ویب سائٹس سے حاصل کر سکتے ہیں۔
حسن خان نے 28 سروسز پر کمی میں رجسٹریشن کی شرح پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو معلوم ہے کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ ان پر ہی لگایا جاتا ہے، دوسرا یہ کہ ہمارا نظام مکمل طور پر شفاف ہے اور میری عوام سے اپیل بھی ہے کہ وہ ٹیکسز ادا کرتے رہیں تاکہ صوبے کی ترقی میں ان کا کردار رہے۔