”عوام میں ٹیکس سے متعلق جانکاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے”
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ عوام میں ٹیکس سے متعلق جانکاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ عوام ٹیکس دینے کے قائل ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے اپنے ٹیکس سرکل کو 19 ہزار تک پہنچایا ہے لیکن کس طریقے سے ٹیکس کلچر کو پروموٹ کیا جا سکتا ہے اور عوام میں شعور کیسے بڑھایا جا سکتا ہے؟
اس حوالے سے یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے عوام میں ٹیکس کلچر پروموٹ کرنے کیلئے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔
کیپرا کے ترجمان سہیل خٹک کا کہنا ہے کہ زیادہ تر صارفین سوشل میڈیا کے ذریعے ہم تک رسائی حاصل کرتے ہیں اور کوئی بھی نئی پالیسی جب آتی ہے تو اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اسے عوام تک پہنچاتے ہیں، اس دفعہ ہم نے جب رجسٹریشن ڈرائیو لانچ کیا تو اس کا رسپانس پچھلے سال کی نسبت مثبت آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپرا ٹیکس کے متعلق جانکاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ پہلے ہم کرائے کے مکان میں تھے اور اس دوران ہم نے کافی محنت کی آگاہی کے حوالے سے اسی طرح سے ہمارے ادارے نے بھی ترقی کی اور اب ہمارے تین ریجنل آفسز ہیں جن میں کیپرا اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
کیپرا حکام کے اعداد و شمار کے مطابق امسال تقریباً 19 ہزار کاروباری افراد ٹیکس کے ادارے کے ساتھ رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور ٹیکس گوشواروں کی آخری تاریخ ہر ماہ کی 18 تاریخ ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق اگر کوئی سروسز پروائیڈر ٹیکس جمع نہ کرے تو اسے 10 ہزار روپے تک جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
کیپرا کے سیلز اینڈ سروسز ٹیکس 2022 ایکٹ کے تحت پہلی بار کسی بھی غلطی کی وجہ سے جرمانہ نہیں لیا جا سکتا ہے جبکہ دوسری دفعہ غلطی یا کوتاہی کی صورت میں جرمانے کی ادائیگی واجب ہو گی۔
سہہل خان کا کہنا ہے کہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے کیپرا نے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کا قیام عمل میں لایا ہے لیکن اس کے علاوہ جو لوگ خدمات فراہم کر رہے ہیں تو انہیں بھی چاہئے کہ ادارے سے متعلق تمام معاملات سے آگاہ رہیں اور اس کے لئے وہ واٹس ایپ اور سٹیزن پورٹل کے ذریعے معلومات لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ہماری مدد کریں کیونکہ ہمارے پاس سٹاف کی تھوڑی سی کمی ہے، اس وقت ہمارے پاس 19 ہزار تک ٹیکس پیئر ہیں تو ان کا ریکارڈ رکھنا مشکل ہے، اس دوران اگر کوئی کاروباری شخص عوام کو خدمات فراہم کر رہا ہے تو اسے چاہئے کہ کیپرا کو آگاہ کرے کہ ادارے نے ہمیں خدمات فراہم کیں مگر ٹیکس کی رسید میں کوئی ذکر تک موجود نہیں ہے۔
سہیل خٹک کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی بھی شخص کسی خدمات فراہم کرنے والے ادارے سے خدمات لیتا ہے تو انہیں ملنے والی رسید پکی ہونی چاہئے جس پر این ٹی این کا نمبر موجود ہو، اگر یہ نہ ہو تو کچی رسید ہو گی جس کا ٹیکس کیپرا کو موصول نہیں ہوتا ہے، ایسی سورت میں وہ کیپرا کو شکایت کر سکتا ہے جس کے خلاف ہم ایکشن لیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اکثر لوگ ہوٹلز سروسز استعمال کرتے ہیں تو عوام کو چاہئے کہ رسید ضرور مانگیں اور ساتھ میں اس پر این ٹی این نمبر ضرور دیکھیں اور یہ رسید کمپیوٹرائزڈ ہونا چاہئے۔
سروس پروائیڈر کا ٹیکس کہاں پر جمع ہوتا ہے اس بارے میں ترجمان کیپرا نے بتایا کہ جب کوئی گاہک کسی جگہ پر کھانا کھائے یا دیگر خدمات حاصل کرے اور اسے رسید ملے تو وہ ہمارے سسٹم پر چیک کرنے کیلئے ہمارے واٹس ایپ نمبر پر بھیج دے اور ہم سے کنفرم کرے کہ اس کا ٹیکس جمع ہوا ہے کہ نہیں یا اس سے زیادہ ٹیکس تو نہیں لیا گیا ہے، عوام اسی طرح کیپرا کے ساتھ مدد بھی کر سکتے ہیں اور اپنی رقم صحیح جگہ پر خرچ کرنے کی معلومات لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیپرا میں مزید ترقی کے لئے دیگر اقدامات اُٹھائے جا رہے ہیں جن میں ریمز کا نظام، کیٹرنگ وغیرہ شامل ہونے جا رہے ہیں، ریمز تو پہلے سے ہی موجود ہے مگر اس کو مزید بہتر بنانے کیلئے ترقی دے رہے ہیں۔
سہیل خٹک نے بتایا کہ جب کوئی بھی گاہک رسید وصول کرے تو اسے تین چیزوں کو دیکھنا چاہئے کہ واقعی اس کا ٹیکس کیپرا یا خزانے میں جمع ہو رہا ہے کہ نہیں، پہلا یہ انوائس نمبر، دوسرا رسید کا کمپیوٹرائزڈ ہونا اور تیسرا ٹیکس کی قیمت، اگر ٹیکس ریمز کے ذریعے ملا ہو تو اس پر پانچ فیصد اور اگر بغیر ریمز کے ہو تو آٹھ فیصد وصول کیا جائے لیکن اگر اس میں اونچ نیچ ہو تو فوراً کیپرا کو معلومات فراہم کی جائیں، ہم ان کے خلافق کاروائی کریں گے کیونکہ ٹیکس دینا عوام کا فرض ہے اور یہی ٹیکس اصل جگہ پر استعمال کرنا عوام کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیکس میں ہماری بڑی کامیابی صحت کارڈ ہے جس سے دس لاکھ روپے تک مفت علاج کیا جا سکتا ہے اور یہی پیسے عوام کے ٹیکسوں سے ملتے ہیں اگر عوام ٹیکس جمع نہ کریں تو حکومت چلنے کے قابل نہیں رہتی ہے لہذا عوام ٹیکس جمع کریں اور مفت سہولیات بھی حاصل کریں۔
سہیل کے مطابق عوام کا فیڈبیک بہتری کی طرف جا رہا ہے اور ہمارے ساتھ اچھے اور باعزت طریقے سے تعاون کیا جاتا ہے جس پر ہم عوام کے بے حد مشکور ہیں لیکن بعض اوقات عوام کی جانب سے شکایات بھی موصول ہوتی ہیں، اور ہر شکایت پر فوراً تادیبی کارروائی کی جاتی ہے۔