لکی: سیلابی ریلے میں دو افراد جاں بحق، چھت گرنے سے تین خواتین زخمی
غلام اکبر مروت
صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع گزشتہ دو ہفتوں سے شدید موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ حالیہ مون سون کی لہر سے لکی مروت، کرک اور ٹانک سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں۔
لکی مروت کے سب ڈویژن بیٹنی میں جمعرات کی شام سیلابی ریلے میں دو افراد ڈوب کر جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں آٹھ سالہ بچی پتیسہ بی بی اور پچاس سالہ ریٹائرڈ صوبیدار اقبال خان شامل ہیں جبکہ پولیس اہلکار کریم خان زخمی حالت میں نکال لئے گئے۔
سب ڈویژن بیٹنی سے تعلق رکھنے والے شاکراللہ بیٹنی نے ٹی این این کو بتایا کہ حادثے کے شکار تین افراد موٹر سائیکل پر سیلابی ریلے کو عبور کر رہے تھے کہ ریلے کی زد میں آ گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی علاقہ مشران کے مطابق گزشتہ 20 سالوں میں ایسے شدید موسمی حالات نہیں دیکھے گئے۔
مقامی لوگوں نے علاقہ سلیمان خیل میں برساتی نالے نوابی خوڑ سے آٹھ سالہ بچی کی لاش رات کو نکال لی۔ جبکہ ریٹائرڈ صوبیدار اقبال خان کی لاش گزشتہ روز صبح ملی۔ تیسرے شخص پولیس اہلکار کریم خان کو زخمی حالت میں پانی سےنکال لیا گیا۔
کرم پار میں سرکٹی مچن خیل، میراعظم مچن خیل اور اخوندان کے قریب آبادیوں میں کئی مکانات کے کمرے اور دیواریں گری ہیں۔ تحصیلدار سرائے نورنگ کے مطابق علاقہ پٹواری کو نقصانات کی تفصیلات اکٹھا کرنے کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔
تحصیل غزنی خیل کے دیہاتوں شیری خیل، غازی خیل، حیات خیل اور وانڈہ شربت سے بھی دیواریں گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
سب ڈویژن بیٹنی میں ایک مکان کی چھت گرنے سے تین خواتین زخمی ہوئی ہیں جنہیں ریسکیو 1122 نے فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا، ان میں ایک خاتون کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔
قانونگو گل نبی نے ٹی این این کو بتایا کہ میراعظم مچن خیل میں پٹواری اکرام اللہ، لکی سٹی میں مقبول خان، چوکی جنڈ میں فہیم خان اور سیدخیل میں پٹواری عالمگیر خان آبادی کو برساتی پانی سے بچانے کیلئے عارضی بند بنانے میں مصروف ہیں۔
ڈسٹرکٹ انچارج ریسکیو 1122 ٹانک محمد اسرار مروت نے بتایا کہ بارش کے باعث پٹھان کوٹ میں کمرے کی چھت گرنے سے ایک خاتون زخمی ہو گئی ہے جسے ریسکیو 1122 ٹیم نے بر وقت پہنچ کر ہسپتال پہنچا دیا۔
ٹانک میں ایک اور واقعہ میں بارش کے باعث ایک اور مکان کی چھت گرنے سے دبنے والی بچیاں اور ان کی والدہ کو زندہ نکال لیا گیا۔ مقامی افراد نے امدادی کاروائی میں حصہ لیا۔ بچیوں کی عمریں بالترتیب 1 سے 6 سال بتائی گئی جنہیں والدہ سمیت ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔