مون سون کی لہر: احتیاط ضروری ہے!
فاکہہ قمر
بحیثیت انسان ہم پر فرض ہے کہ ہم اپنا اور زندگی کے دیگر معاملات کا خیال رکھیں اور جہاں پر کوئی کمی بیشی محسوس کریں تو احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ یہ بطور انسان ہمارا حق ہے کہ ہم احتیاط کریں اور اپنی زندگی کو آسان اور خوشگوار بنائیں۔ ایسے میں بعض ہنگامی صورتحال میں احتیاط بہت ضروری ہو جاتی ہے۔ ویسے بھی عقلمند انسان وہی ہوتا ہے جو وقت سے پہلے منصوبہ بندی کے ساتھ احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھے۔
آج کل پاکستان میں موسم برسات کی آمد آمد ہے۔ مون سون کی لہریں ہر جانب، ہر لمحہ خطرے کی گھنٹی کی مانند گردش کر رہی ہیں۔ ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ زور و شور سے چل رہا ہے۔ ایسے میں سڑکیں سمندری نالوں کا نقشہ کھینچتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں حکومت پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں آگاہی مہم برائے موسم برسات چلائی جا رہی ہے جس کا بنیادی مقصد شہریوں میں شعور بیداری کو اجاگر کرنا ہے اور اس کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
عمومی طور پر موسم برسات میں جو ممکنہ خطرات لاحق ہوتے ہیں ان میں پہاڑی اور شہری علاقوں میں سیلاب کا خطرہ، ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ، سلابی ریلے کے باعث رابطہ پلوں اور شاہراہوں کا زیر آب آنا، نشیبی علاقوں میں پانی کا بھر جانا اور بجلی کے کھمبوں اور تاروں کا ٹوٹنا شامل ہیں۔ یہ وہ تمام خطرات ہیں جو موسم برسات کی آمد کے ساتھ سر پر تلوار کی مانند لٹکتے رہتے ہیں کہ نہ جانے کب کیا ہو جائے؟
ویسے تو موسم اللہ تعالی کی جانب سے نعمت خداوندی ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ نعمت زمین والوں کو راس نہیں آتی اور ان کے لیے زحمت بن کر رہ جاتی ہے۔ ایک فرض شناس اور باشعور انسان کی حیثیت سے ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے ملکی حالات اور موسمیاتی تبدیلیوں پر غور و فکر کریں اور خود کو ہر مشکل وقت کے لیے پہلے سے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ذیل میں ان حالات سے نمٹنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر پیش کی جا رہی ہیں جو کہ معاشرے کے لیے سودمند ثابت ہوں گی:
٭موسمی حالات سے باخبر رہیں۔
٭بلاضرورت گھر سے نکلنے پر گریز کریں۔
٭موسم برسات کے دوران دریاؤں، ندی نالوں کو پار کرنے اور ان میں نہانے سے گریز کریں۔
٭ تیز آندھی اور طوفان کی صورت میں درختوں، بوسیدہ دیواروں اور پلوں سے دور رہیں۔
٭سیلابی خطرے سے دوچار علاقوں کے رہائشی تہہ خانوں میں رہائش اختیار کرنے سے گریز کریں۔
٭ اچانک گھر چھوڑنے کی صورت میں اہم کاغذات اور دیگر قیمتی اشیاء ایک بیگ میں محفوظ کر لیں۔
٭نالوں، سیوریج سسٹم میں کوڑا کرکٹ نہ پھینکیں۔
٭ کچی دیواروں، گھروں کی چھتوں کی مرمت اور نکاسی آب کو یقینی بنائیں۔
٭گیلے لباس اور جسم کے ساتھ برقی آلات کو ہرگز نہ چھوئیں۔
٭ بنیادی اشیائے ضرورت اور خشک راشن مناسب مقدار میں ذخیرہ کر لیں۔
٭وبائی امراض سے بچاؤ کے لئے بروقت حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
٭ممکنہ حادثے کے پیش نظر متعلقہ انتظامیہ یا ایمرجنسی سروس کو فوراً اطلاع دیں۔
٭ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی انتظامیہ سے تعاون کریں۔
اوپر جو احتیاطی تدابیر بتائی گئی ہیں اگر ان پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے تو کوئی بھی شہری کسی بھی بڑے حادثے یا مشکلات سے دوچار نہیں ہو گا۔ اللہ ہم سب کو عقل و فہم عطا کرے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین!