لائف سٹائل

خیبر پختونخوا کی چار خواتین صحافیوں نے انٹرنیشنل ایوارڈز اپنے نام کر لیے

خیبر پختونخوا کی خواتین فلم میکرز نے وومن ایمپاورمنٹ اور ریلیجیئس فریڈم فلم کمپیٹیشن میں میدان مار لیا، صوبے کی چار خواتین فلم میکرز نے نمایاں پوزیشن حاصل کر کے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی۔

زینت بی بی گرینڈ پرائز کی حقدار قرار پائیں جنہوں نے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ زینت بی بی گزشتہ کئی سالوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور کچھ عرصہ پہلے انہوں نے اپنا ایک ادارہ جینڈر لینز بھی قائم کیا ہے۔ دوسری پوزیشن ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کی خالدہ نیاز نے حاصل کی جبکہ تیسری پوزیشن امریکہ کی فلم میکر علینی سپیرو کے حق میں آئی۔

زینت کی فلم ”شی سٹوڈ اگینسٹ ڈیجیٹل ایکسٹریمزم” میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے مذہبی انتہاپسندی اور امن کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی فلم پیس پروموٹرز ایسی دو بہنوں کی کہانی ہے جنہوں نے انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے ایک پلیٹ فارم بنایا ہے جہاں وہ مذہب سے بالاتر ہو کے امن اور انسانیت کی بات کرتی ہیں۔

اس مقابلے کا انعقاد امریکی ادارے امپاور وومن میڈیا کی جانب سے کیا گیا تھا جس میں پاکستان سے تیس فلم میکرز نے حصہ لیا۔ یہ مقابلہ فیلوشپ کا ایک حصہ تھا۔ اس سے پہلے 9 ماہ کی فیلوشپ کے دوران خواتین فلم میکرز کو آن لائن ٹریننگز دی گئیں اور ان کو شارٹ فلم کے گر سکھائے گئے جس کے آخر میں مقابلہ ہوا۔ مقابلے میں ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والی جمائمہ آفریدی کی فلم کو انکلوژن ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس کے علاوہ ریلیجیئس فریڈم اینڈ بزنس فاؤنڈیشن کمپیٹیشن میں پشاور کی فاطمہ نازش کی ”فلم ٹوگیدر وی گرو ٹوگیدر وی امپاور” نے پہلی پوزیشن حاصل کی، راولپنڈی کی سمانتا جاوید کی فلم نے دوسری جبکہ سوات کے شہزاد نوید کی فلم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

گرینڈ پرائز ونر زینت بی بی نے فلم کے حوالے سے بتایا کہ اگر دیکھا جائے تو ہر مذہب امن کی بات کرتا ہے لیکن پھر بھی انتہاپسندی بہت زیادہ ہو گئی ہے لہذا میں نے بھی اسی تھیم کو لے کر شارٹ فلم بنائی کہ کس طرح ایک لڑکی مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دے رہی ہے اور ساتھ میں دوسرے مذاہب کی آواز کو بھی فلم میں شامل کر لیا۔

وہ اپنی کامیابی کو اپنے والدین اور شوہر کے نام کرنا چاہتی ہیں کیونکہ والدین اور شوہر کے بغیر ان کے لیے یہ سب کرنا ممکن نہیں تھا۔ پہلے والدین ان کو سپورٹ کرتے تھے اور اب چونکہ ان کے بچے بھی ہیں تو شوہر ان کو سپورٹ کرتے ہیں۔

ٹی این این کی خالدہ نیاز نے اپنی کامیابی اور فلم پیس پروموٹرز کے حوالے سے بتایا کہ ان کی فلم ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو مذہب سے بالاتر ہو کر امن کی بات کرتی ہے اور نوجوانوں کو اکٹھا کر کے ان کے مسائل سنتی ہے،  پیس پروموٹرز میں بانی ماریہ اختر کے ساتھ دو سو نوجوان لڑکے اور لڑکیاں رجسٹرڈ ہیں جو امن کے لیے کام کر رہے ہیں اور یہ گروپ مذاہب میں یکسانیت کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اکٹھے بیٹھ کر کھانا بھی کھاتے ہیں کہ معاشرے میں مختلف مذاہب کے حوالے سے جو غلط فہمیاں ہیں وہ کم ہو سکیں۔

انہوں نے اپنی کامیابی کو والدین کے نام کیا کہ مشکل حالات میں نہ صرف ان کو پڑھایا بلکہ اب عملی صحافت میں بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔

امپاور وومن میڈیا کی ڈائریکٹر شیرین تعبیر نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستانی فلم میکرز کی فلموں کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں، یہ خواتین خطروں کو مول لیتے ہوئے خواتین کی سٹوریز کو سامنے لاتی ہیں اور ان کی شارٹ فلمز تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

ان فلموں کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں سکرین کیا گیا اور پوزیشن ہولڈرز کو شیلڈز دی گئیں جبکہ فرسٹ پوزیشن ہولڈر کو 3 ہزار سیکنڈ کو پندرہ سو اور تھرڈ کو پانچ سو ڈالرز بھی دیئے جائیں گے۔ ان فلموں کو انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں بھی سکرین کیا گیا۔

زینت بی بی اور خالدہ نیاز نے امپاور وومن میڈیا اور انسٹرکٹر نینسی کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی بدولت ان کی شارٹ فلمز نے پوزیشن حاصل کی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button