کپرا کا ریمز سسٹم کیا ہے اور اس سے کاروباری افراد کو کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
اٹھارہویں ترمیم کے بعد قائم ہونے والے ٹیکس محصولات کے صوبائی ادارے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی محصولات میں شفافیت لانے کیلئے ہوٹلوں اور ریستوران پر ریمز مشینز نصب کی گئیں تاکہ گاہک کو پکی رسیدیں ملیں اور اکانومی کا حساب برقرار رہے۔
اس حوالے سے کیپرا نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے تعاون سے صوبہ بھر میں آگاہی مہم شروع کی ہے تاکہ نہ صرف ٹیکس محصولات اکٹھی ہو سکیں بلکہ اکانومی کو بھی ریمز کے ذریعے شفاف بنایا جائے لیکن سوال یہ ہے کہ ریمز ہے کیا اور اس کے استعمال سے اکانومی کیسے شفاف بن سکتی ہے؟
کیپرا کی آڈٹ افسر سونیا نے ریمز کے بارے میں بتایا کہ یہ ایک ڈیجیٹل سافٹ وئیر ہے جسے کیپرا کے آئی ٹی ایکسپرٹ نے ٹیکس نظام میں کسی بھی قسم کی دھاندلی اور دھوکہ دی سے بچانے کیلئے بنایا ہے، یہ سافٹ وئیر ایک مشین میں نصب کیا جاتا ہے اور جب کوئی گاہک کسی ہوٹل وغیرہ سے رسید وصول کرتا ہے تو وہ اسی مشین کے ذریعے نکلتی ہے جس پر این ٹی این نمبر لکھا ہوتا ہے اور اس میں وصول ہونے والا ٹیکس کیپرا کو موصول ہوتا ہے۔
"ریمز کا مطلب ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم ہے اور اس کے نام سے ظاہر ہے کہ یہی سافٹ وئیر ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی کمائی سے موصول ہونے والے ٹیکس کیلئے بنایا گیا ہے۔ اسی طرح ہم سیلونز اور بیوٹی پارلر سمیت دیگر کیلئے بھی سافٹ وئیر بنائیں گے اور اسی شعبے سے وابستہ نام اسی سافٹ وئیر کو دیا جائے گا۔” انہوں نے بتایا۔
آڈٹ افسر سونیا کا کہنا تھا کہ بہترین نتائج دینے کی بنیاد پر ادارہ ریمز کا نظام ہسپتالوں اور سیلونز میں بھی قائم کر رہا ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے دو سیلونز میں ریمز انسٹال کیا گیا ہے، اس نظام کی تنصیب سے سروسز پروائڈرز سے کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔
کپرا آڈٹ افسر نے ریمز کے فوائد پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نظام میں پورا کھاتہ صاف شفاف ہوتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے مالی معاملات طے کرنے سے خرید و فروخت، سیلز ٹیکس، منافع کی جانکاری اور ادارے کو مالی محصولات کے بارے میں واضح اعداد و شمار موصول ہوتے ہیں۔
سونیا نے بتایا، "اس سے پہلے لین دین کی رسیدیں جب گاہک کو دی جاتیں تو کچی یعنی ہاتھ سے لکھی ہوئی ہوتی تھیں اور بغیر ٹیکس کے، اب چونکہ ریمز سسٹم متعارف ہوا ہے تو اس سے گاہک بھی مطمئن ہوتا ہے اور ریکارڈ بھی درست رہتا ہے۔”
سونیا نے کہا کہ ریمز نظام کی تنصیب سے گاہک مطمئن ہوتا ہے کیونکہ ان سے 5 فیصد ٹیکس وصولی کے بعد جب انہیں پکی رسید دی جاتی ہے تو انہیں اطمینان ہوتا ہے کہ یہی ٹیکس سرکاری خزانے میں چلا گیا اور اس سے صوبے کی ترقی ممکن ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی گاہک کو ریسٹورنٹس اور ہوٹلز میں رسید دی جائے اور اس پر این ٹی این نمبر موجود نہیں تو وہ ان سے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ انہیں پکی رسید دی جائے اگر پھر بھی ان کا مطالبہ نہ مانا جائے تو وہ کیپرا سے شکایت کر سکتے ہیں جس پر ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریمز کے ذریعے ہر قسم کے کاروبار میں شفافیت آ جاتی ہے جس سے ان کا کاروبار رجسٹرڈ ہو جاتا ہے نہ تو ٹیکس کی وصولی سے سروسز پروائڈرز پر بوجھ پڑتا ہے اور نہ انہیں مستقبل میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے، اگر کوئی ریمز کی تنصیب کرنا چاہے تو وہ کیپرا کے آئی ٹی سیکشن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
آڈٹ افسر سونیا نے دعوٰی کیا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران یہ سافٹ وئیر ابھی تک ہیک نہیں ہوا ہے کیونکہ اس میں وقت کے تقاضوں کے ساتھ جدت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اس نظام کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیپرا کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سروسز پروائڈرز کو قائل کرے تاکہ وہ بخوشی ٹیکس کلیکشن کا حصہ بنیں لیکن اگر کوئی سروسز پروائڈر ریمز نصب کرنے پر راضی نہ ہو یا مزاحمت کرتا ہو تو ہم ان کے خلاف کاروائی کر سکتے ہیں۔
سونیا کے مطابق "قانونی کارروائی میں اس کے خلاف ان کی مالی انکم کی انکوائری اور ڈیٹا کلیکشن کی جاتی ہے اگر اس میں تھوڑی سی بھی غبن ہو تو اس کا کاروبار سیل ہو سکتا ہے۔”
کیپرا حکام کا کہنا تھا کہ اکانومی کو رجسٹرڈ کرنے سے کاروباری افراد کو اپنے کاروبار کے پورے حساب کتاب کا علم ہوتا ہے اور جنہوں نے بھی ریمز نصب کیا ہے وہ اس کے فوائد سے بخوبی واقف ہیں اور اسی کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر درجنوں افراد ریمز کا نظام نصب کرنے کیلئے درخواستیں دیتے ہیں۔