لائف سٹائل

پٹرول کی قمیت میں اضافہ، حکومت ہمیں بار بار کیوں مار رہی ہے بس ایک ہی بار ماردیں

 

خالدہ نیاز

‘پٹرول انسانی کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے، اور تو کچھ نہیں کرسکتے بس موٹر سائیکلیں کھڑی کردیں گے اور یا تو پیدل آنا جانا شروع کردیں گے یا پھر بی آر ٹی میں سفر کریں گے’

یہ کہنا ہے پشاور سے تعلق رکھنے والے سجاول ارباب کا جو ایک سرکاری ملازم ہے۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران سجاول نے بتایا کہ مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے، مہنگائی بہت زیادہ ہے اور ایسے میں حکومت آئے دن عوام پر پٹرول کا بم گرارہی ہے لوگوں کی مجبوری ہے کہ وہ پٹرول کا استعمال کریں گے کیونکہ انکو وقت پہ دفتر یا باقی کام کے جگہوں پہ پہنچنا ہوتا ہے۔

ياد رہے گزشتہ شب ایک بار پھر حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ اس ضمن میں وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 85 پیسے فی لیٹر جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 13.23 فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 18 روپے 83 پیسے فی لیٹر جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 68 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت 248 روپے 74 پیسے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 276 روپے 54 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 230 روپے 26 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

سجاول ارباب کا کہنا ہے کہ پٹرول کی وجہ سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ بڑھ گیا ہے، حکومت تنخواہیں تو نہیں بڑھارہی لیکن آئے دن پٹرولیم مصنوعات کی قمیتوں میں اضافہ کررہی ہے جو سراسر زیادتی ہے۔

پشاور کی رہائشی نبیلہ جو ایک سرکاری سکول میں پڑھاتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت ہمیں بار بار کیوں مار رہی ہے بس ایک ہی بار ماردیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پٹرول کا ایک لیٹر ہزار روپے تک پہنچ جائے کیونکہ اگر ایسا ہوگا تو شاید ہماری عوام اس کے خلاف احتجاج کرنا شروع کردیں ورنہ ایسے تو کچھ نہیں ہوگا جتنا پٹرول مہنگا ہوتا ہے اتنا ہی لوگ قطاروں میں کھڑے ہوکر اس کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ نبیلہ کہتی ہیں کہ روزانہ پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کا گریبان پکڑتے ہیں رکشوں اور باقی ڈرائیوروں سے لڑتے جھگڑتے ہیں لیکن یہ نہیں کرتے کہ جو حکومت ایسا کررہی ہے اس کے خلاف آواز اٹھائے تاکہ یہ مسئلہ حل ہوجائے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button