کیپرا رجسٹریشن: خدمات فراہم کرنے والے شخص کو کیا فائدہ ہو گا؟
خیبر پختونخوا میں ٹیکس وصولی کے محکمے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز پروائڈر (خدمات فراہم کرنے والے) اگر خود کو نیٹ ٹیکس میں شامل نہیں کرتے تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی لیکن سوال یہ ہے کہ سروسز پروائڈر خود کو کیوں نیٹ ٹیکس میں رجسٹرڈ کروائیں، اور اس سے خدمات کی فراہمی والے شخص کو کیا فائدہ ہو گا؟
اس پر کیپرا کے ڈائریکٹر ریونیو آفتاب احمد کا کہنا ہے کہ جس صوبے یا ریاست میں آپ رہتے ہیں تو اس کے قوانین پر عمل کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جو کاروباری حضرات ہیں اور سروسز سے وابستہ لوگ ہیں تو ان کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کیلئے منصوبہ بندی مستقبل میں کر سکتے ہیں اور ان کو اپنے حساب کتاب کا پتہ ہوتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے کیپرا کی جانب سے سروسز پروائڈر میں ایک آگاہی مہم کے ریڈیو پروگرام میں کیا۔
آفتاب احمد نے کہا کہ پوری دنیا میں سروسز پروائڈرز ہوتے ہیں تو جب وہ کسی ٹیکس ادارے سے رجسٹرڈ ہوتے ہیں تو دوسرے اداروں کو احتساب میں آسانی ہوتی ہے، مثال کے طور پر اگر کوئی ٹھیکیدار رجسٹرڈ نہ ہو تو وہ ٹھیکہ نہیں لے سکتا، جب آپ کی اکانومی رجسٹرڈ ہوتی ہے تو حکومت کیلئے احتساب میں آسانی ہوتی ہے اور اس سے عوام کیلئے بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مدد ملتی ہے۔
دوسری جانب کیپرا کے انسپکٹر حزب اللہ خان کہتے ہیں کہ کیپرا کے ساتھ آج تک اٹھارہ ہزارہ دو سو لوگ رجسٹرڈ ہیں، ان میں ٹھیکیدار، ریسٹورنٹس وغیرہ سرفہرست ہیں، کیپرا کے ساتھ رجسٹریشن اس لئے ضروری ہے کہ جب آپ کسی ٹینڈر کیلئے اپلائی کرتے ہیں تو ٹیکس کے بغیر ٹھیکہ نہیں ملتا ہے۔
حزب اللہ خان کے مطابق "اس ادارے کا دائرہ کار خدمات فراہم کرنے والے افراد پر ٹیکس لاگو کرنا ہے، کل آگر آپ پر سوال اُٹھ جائے کہ آپ کی آمدن کی کیا صورتحال ہے تو اس سے معاملہ واضح ہو جاتا ہے، غریب عوام کی فلاح مثلاً سکول، صحت، سیکورٹی اور دیگر ترقیاتی کام جیسے صحت کارڈ وغیرہ، اس میں کیپرا بہت اچھی طرح اپنا حصہ ڈالتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بنیادی طور پر ایک بوجھ سمجھا جاتا ہے لیکن کیپرا کے سیلز اینڈ سروسز سے وصول ہونے والے ٹیکس کا اثر سروسز پروائڈر پر نہیں بلکہ گاہک پر ہو گا، کیپرا آن دی سپاٹ رجسٹریشن کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے،
2022 میں سروسز پروائڈر کیلئے پشاور، بنوں، ایبٹ آباد اور مردان میں فیسیلیٹیشن سنٹرز قائم کئے گئے ہیں اور اب تک ان میں ہزار سے زیادہ لوگ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
ڈائریکٹر ریونیو آفتاب احمد کا کہنا ہے کہ جو ٹھیکیدار رجسٹرڈ نہیں ہوتے تو ان کے کیلئے کیپرا نے یہ شرط رکھی ہے کہ رجسٹریشن کے بغیر انہیں ٹھیکہ نہیں ملے گا اور کیپرا کی جاری مہم کے دوران بیشتر ٹھیکیدار حضرات اس بات کو سمجھ چکے ہیں کہ ٹیکس کے بغیر عوام کو سہولیات کی فراہمی ناممکن ہے تو اس لئے وہ بہ آسانی ٹیکس نیٹ میں خود کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے عوام اور خواص ٹیکس کی روایات سے ناواقف تھے لیکن اب لوگوں میں یہ کلچر فروغ پا رہا ہے، اگر ٹیکس کلیکشن کے اعدادو شمار کو دیکھیں تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کا اعتماد ادارے پر بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا "ابھی چونکہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیکس کلیکشن کے کلچر کو فروغ دیں لیکن جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ہیں تو سیکشن 49 کے تحت ہم ان کے کاروبار کو سیل کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ ہم یہ بھی کر سکتے ہیں کہ آپ خود کو رجسٹرڈ کروائیں لیکن اگر پھر بھی یہ نہیں ہوتا تو شوکاز نوٹس دیتے ہیں اور اس کے بعد قانون کے تحت کاروائی کر کے ان کو رجسٹرڈ کرتے ہیں۔”
معلومات کے مطابق اس وقت خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی مئی 2022 تک سالانہ 27 ارب وصول کر چکی ہے اور کیپرا کے مطابق جون تک یہ شرح 30 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ کیپرا نے ٹیکس کلیکشن کیلئے مئی کے مہینے میں 21 جون تک توسیع دی تھی۔ خیال رہے کہ کیپرا کی ٹیکس جمع کرنے کی تاریخ ہر ماہ پندرہ اور گوشواروں کی جمع کرنے کی تاریخ 18 ہوتی ہے۔
آفتاب احمد نے کاروباری خواتین سے اپیل کی اور کہا کہ وہ بھی ٹیکس دیں کیونکہ صوبے کی ترقی کیلئے خطیر رقم درکار ہوتی ہے اور یہ صوبے کی ترقی مثلاً بی آر ٹی اور پشاور، ملاکنڈ ، سوات کی بیوٹیفیکیشن پر صرف کی جاتی ہے۔
رواں ماہ بجٹ تقریر کے دوران وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کیپرا کی تعریف کی اور کہا کہ صوبے کی ترقی میں کیپرا کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر کیپرا آفتاب احمد نے وزیر خزانہ کے اس بیان پر کہا کہ یقیناً کیپرا بہت اچھا کام کرتی ہے کیونکہ یہ ادارہ 2013 میں وجود میں آیا اور آبتدائی طور پر 200 لوگ رجسٹرڈ ہوئے تھے جبکہ ٹیکس وصولی کروڑوں میں تھی لیکن آج اربوں میں ہے۔
انہوں نے کہا "اس کے علاوہ ہم غیرجانبدار اداروں سے کیپرا کی کارکردگی کا سروے بھی کراتے ہیں تو اس سروے میں 99 فیصد لوگ ہمارے ادارے اور اہلکاروں پر اعتماد کرتے ہیں اس لئے لوگ ہمارے پاس خود آ کر بخوشی خود کو ٹٰیکس میں شامل کرواتے ہیں۔”
آفتاب احمد نے اپنے پیغام میں بتایا کہ لوگ کسی بھی وقت ہمارے دفتر آ سکتے ہیں، ہمیں بُلا سکتے ہیں اور ہماری اتھارٹی کے جتنے بھی ملازمین ہیں وہ آپ کی خدمت اور رجسٹریشن میں سہولت دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں گے۔