کیا لمپی سکن بیماری کے شکار جانور کا دودھ اور گوشت قابل استعمال ہے؟
غلام اکبر مروت
لکی مروت میں پالتو جانوروں میں لمپی سکن بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، 700 سے زائد جانور متاثر اور 100 کے قریب مویشیوں کی ہلاکت رپورٹ ہو چکی ہے جبکہ غیر رپورٹ شدہ اس کے علاوہ ہیں۔
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں لوگ گھروں میں بھینس کی جگہ گائے پالنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ بھینس اگرچہ زیادہ دودھ دیتی ہے لیکن بھینس کیلئے یہاں کا ماحول زیادہ موزوں نہیں، ضلع میں پانی کے ساتھ ساتھ چراگاہوں کی بھی کمی کی وجہ سے لوگ گائے کو ترجیح دیتے ہیں۔
محلہ باغبان لکی مروت شہر کے رہائشی 50 سالہ معزاللہ خان نے بتایا کہ بھینس کی نسبت گائے کم سبز چارہ کھاتی ہے، ان کے پاس 4 گائے ہیں اور ان کا گھر ان ہی مویشیوں کی بدولت چلتا ہے۔
معزاللہ خان ان دنوں پریشان ہیں کیونکہ ضلع میں مویشیوں کی بیماری کی ایک خبر گردش کر رہی ہے، لمپی سکن بیماری جو پالتوں جانوروں کیلئے ایک خطرناک بیماری ہے، اس وقت اس بیماری سے 700 سے زائد پالتوں جانور متاثر ہوئے ہیں۔
لکی مروت لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کے مطابق لمپی سکن بیماری جانوروں کی جان لیوا بیماری ہے، لمپی سکن وائرل نامی بیماری گذشتہ ایک صدی سے جانوروں میں تشخیص ہو رہی ہے۔
دنیا میں پہلی مرتبہ سال 1929 میں یہ بیماری افریقہ میں پہلی بار تشخیص ہوئی جو بعد میں انڈیا سری لنکا اور انڈونیشیا میں بھی رپورٹ ہوئی۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ تقریباً تین مہینے پہلے کراچی میں لمپی سکن کی بیماری رپورٹ ہوئی۔ اس بیماری سے گائے یا بچھڑے کی جلد پر چھوٹے چھوٹے دانے نمودار ہوتے ہیں اور چند ہی دنوں میں پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں جس سے جانور شدید بخار میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
لمپی سکن ایک گلٹی دار جلدی وائرل بیماری ہے جو کہ جانوروں خاص طور پر گائے اور بچھڑوں میں پھیلتی ہے۔ یہ انسانوں کو متاثر نہیں کرتی اس لئے ایسے جانوروں کا گوشت اور دودھ قابل استعمال ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ڈائریکٹر لائیوسٹاک لکی مروت ڈاکٹر جہانزیب خان داوڑ نے بتایا کہ لمپی سکن وائرس ایک جانور سے دوسرے جانور کو منتقل ہوتا ہے، اس بیماری کی علامات میں بخار کا ہونا، سستی، چمڑے پر گولدار گلٹیاں بننا اور آخر میں زخم بن جانا شامل ہیں، ساتھ ساتھ جانور کی ناک سے پانی، آنکھوں سے آنسو کا بہنا اور دودھ کا کم ہونا بھی اس کی علامات میں شامل ہے، اس کا باقاعدہ علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے البتہ انٹی بائیوٹک، بخار کا ٹیکہ اور وٹامن کے انجکشن استعمال کر کے کچھ حد تک اس کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
ڈائریکٹر نے بتایا کہ لکی مروت میں کل 2 لاکھ سے زائد گائے اور بچھڑے ہیں، ضلع بھر میں 5750 سے زائد جانوروں کو متعلقہ بیماری کی ویکسین لگائی جا چکی ہے، اب تک 400 جانور مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں، جبکہ 350 جانور زیر علاج ہیں۔
سول وٹرنری ہسپتال لکی مروت کے انچارج ڈاکٹر عارف اللہ خان نے بتایا کہ ہمیں 21 بوتل ویکسین ملی تھی جس سے تقریبآ 500 جانوروں کو مفت ویکسین لگائی گئی ہے، تحصیل لکی مروت کے داخلی اور خارجی راستوں پر محکمہ لائیوسٹاک کی چیک پوسٹیں قائم کی گئیں ہیں جہاں پر چیچڑی ختم کرنے کیلئے جانوروں پر انسداد چیچڑی (Anti ticks) سپرے کروایا جاتا ہے، اس سپرے سے جانوروں کے جسم پر موجود چیچڑی ختم ہو جاتی ہے، چیچڑی کی موجودگی کئی خطرناک بیماریوں جیسے لمپی سکن اور کانگو کے پھیلنے کا ذریعہ ہے، اس کے علاوہ مویشی منڈیوں میں بھی تمام جانوروں پر اینٹی ٹکس سپرے کروا رہے ہیں تاکہ لکی مروت کے عوام کو قربانی کیلئے بیماریوں سے پاک صحت مند جانور ملیں۔
ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر لائیوسٹاک ڈاکٹر جہانزیب خان داوڑ نے بتایا کہ لمپی سکن بیماری نے لکی مروت میں ابھی تک 700 سے زائد جانوروں کو نشانہ بنایا ہے، لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی شبانہ روز کوشیشوں کی بدولت ابھی تک 400 جانور مکمل طور پر صحتیاب ہو چکے ہیں جبکہ 350 جانور زیر علاج ہیں، ضلع بھر میں 5750 سے زائد جانوروں کو متعلقہ بیماری کی ویکسین لگائی جا چکی ہے، اعدادوشمار کے مطابق ضلع لکی مروت میں اس وقت تقریباً دو لاکھ سے زائد گائے ہیں جن کیلئے ہم نے صوبائی محکمہ لائیوسٹاک سے 500 وائلز کی ڈیمانڈ کی ہے، ایک وائل سے تقریباً 25 جانوروں کو ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ لمپی سکن بیماری انسانوں کو متاثر نہیں کرتی، متاثرہ گائے کا دودھ اور کوشت انسان استعمال کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ زیادہ تر جانوروں میں کئی طرح کے بیکٹیریا اور وائرس ہوتے ہیں جو بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مختلف جانوروں اورحیوانات سے قریب 200 قسم کی بیماریاں انسانوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ لکی مروت میں کل دو لاکھ تک گائے اور بچھڑے ہیں اور ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ ضلع بھر میں قائم 2 چیک پوسٹوں اور 6 منڈیوں میں روزانہ کی بنیاد پر جانوروں میں چیچڑی مار سپرے مہم بھی جاری ہے جو کہ عید قربان تک جاری رہے گی، اب تک دس ہزار سے زائد جانوروں میں سپرے کا عمل پورا ہو چکا ہے۔