خیبرپختونخوا، ایک ماہ کے دوران جنگلات میں آگ لگنے کے 400 سے زیاده واقعات حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ
مراد خان
قبائلی ضلعے مہمند میں ایک مہینے کے دوران آگ لگنے کے تقریباً بیس واقعات رونما ہوئے او صرف مہمند قبائلی ضلعے میں نہیں بلکہ دوسرے قبائلی اضلاع اور پورے خیبرپختونخوا کے جنگلات میں آگ لگنے کے بے شمار واقعات رونما ہوئے، آتشزدگی کے ان خطرناک واقعات میں ایک فائر فائٹر اور سیکیورٹی اہلکار سمیت سات سے دس افراد بهی جاں بحق ہو گئے۔ دوسری طرف اس آگ نے حیاتیاتی تنوع(بائیوڈائیورسٹی) کو بہت نقصان پہنچایا.
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ہولناک آگ کی وجہ سے ایک طرف لاتعداد قیمتی درخت او جڑی بوٹیاں جل گئی تو دوسری طرف خیبرپختونخوا کے حیاتیاتی تنوع کو بهی بہت زیاده نقصان پہنچا اور یوں ہم نے اس آگ میں شمار جانوروں ، پرندوں ، انکے انڈوں، بچوں اور نسلوں کو بهی کهو دیا۔ جنگلات میں آگ لگنے کے یہ واقعات صرف پاکستان میں نہیں بلکہ امریکہ، آسٹریلیا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں بهی رونما ہوئے، مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی ورک تهام اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کیلئے اقوام متحده کے کنونشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری الزبتھ ماروما مریما نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جنگلات پر آگ لگنے کی وجہ سے حیاتیاتی تنوع کو ناتلافی نقصان پہنچ چکا ہے اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کی روک تهام کے لئیے رکن ممالک اور فریقین کیساتھ مذاکرات جاری ہیں اور ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم حیاتیاتی تنوع کو نقصان سے بچانے کیلئے پوری حکمت عملی مرتب کرے اور اس مقصد کے لیئے پوری دنیا کے دو سو سے زیاده ملکوں سے حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کے لئیے اقوام متحده کی تنظیم(Convention on Biodiversity) کے فریقین، غیرسرکاری تنظیموں کے اہلکار اور ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے سائنسدانوں کے گروه کے درمیان 21 جون سے مذاکرات جاری ہے جو 26 جون تک جاری رہیں گے۔
ان مذاکرات میں سب سے بڑا اعلان اقوام متحده کے کنونشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری الزبتھ ماروما مریما نے کیا او کہا کہ اقوام متحدہ کے بایئوڈایئورسٹی کنونشن کے فریقین کی 15ویں اجلاس چین کی جگہ مونٹریال اب کینیڈا میں ہو گی.
فطرت کی حفاظت کے لیے عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک کے حتمی متن پر کام جاری رکھنے کے لیے کینیا کے دارالحکومت نائروبی میں اقوام متحدہ کے ماحولیات کے دفتر میں اجلاس کے دوران فریقین کی پندرویں ملاقات (COP15) کی تاریخ اور مقام کی تصدیق ہو گئی ہے۔
حیاتیاتی تنوع پر اقوام متحدہ کے کنونشن کے فریقین کی 15ویں کانفرنس 5 سے 17 دسمبر کو مونٹریال، کینیڈا میں دوبارہ منعقد ہوگی، جہاں فطرت کے تحفظ کے لیے ایک نیا عالمی معاہدہ منظور کیے جانے کی امید ہے۔
منگل کو سی بی ڈی کے بیورو کی میٹنگ میں اس فیصلے کی توثیق کی گئی اور نائروبی (جون 21-26) میں سی بی ڈی کے فریقین کے طور پر اعلان کیا گیا تاکہ ایک پرجوش عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک پر بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے جو دنیا کو موڑنے کی راہ پر گامزن کرے گا۔
حیاتیاتی تنوع کے کنونشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری الزبتھ ماروما مریما نے کہا، "میں سیکرٹریٹ کے میزبان کے طور پراس اہم اجلاس کے لیے مونٹریال میں ایک مقام فراہم کرنے پرکینیڈا کی حکومت کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔” "میں چین کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ ان کی لچک اور 2020 کے بعد کے عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک کی طرف ہمارے راستے کو آگے بڑھانے کے لیے مسلسل عزم میں تمام فریقین کی تعاون سے COP15کے کامیاب نتائج کی منتظر ہوں، اصل میں یہ کانفرنس چین کے شہر کومنگ میں منعقد ہونا تها لیکن COVID-19 کے عالمی وبائی بیماری کی وجہ سے COP15 ملتوی کر دیا گیا تھا اور بعد میں اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ کانفرنس کا پہلہ حصہ گزشتہ اکتوبر میں کومنگ میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ چین کے صدر شی جن پنگ اور آٹھ فریقوں کے دیگر ریاستی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے آن لائن پریزنٹیشنز اور تقاریر کیں، جس سے حیاتیاتی تنوع کے بحران سے نمٹنے کے اپنے عزم کو تقویت ملی۔ چینی حکومت، صوبہ یونان اور کومنگ شہر کامیاب COP15 کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں”۔
اس نے کہا کہ” COP15 کے پہلے حصے کو کومنگ اعلامیہ اور صدر شی جن پنگ کے اس اعلان سے بھی اجاگر کیا گیا کہ چین کومنگ بایو ڈائیورسٹی فنڈ کے قیام کے لیے RMB 1.5 بلین کی سرمایہ کاری کی قیادت کرے گا، جس سے عالمی حیاتیاتی تنوع کی حکمرانی کو مضبوط سیاسی تحریک ملے گی اور دوسرے حصے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ملے گی۔ ”
چین کے ماحولیات کے وزیر ہوانگ رنقیو نے کہا کہ "چین COP 15 کے صدر کی حیثیت سے کانفرنس کے دوسرے حصے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تمام فریقوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے اپنے مسلسل مضبوط عزم پر زور دینا چاہتا ہے، جس میں ایک مؤثر طریقہ اختیار کرنا بھی شامل ہے۔ 2020 کے بعد کا عالمی حیاتیاتی تنوع کا فریم ورک، اور اس کی ترسیل کو پورے ایوان صدر میں فروغ دینا ان کی اولین ترجیح ہے۔
"چین کے وزیر برائے ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی سٹیون گلبیولٹ نے کہا ” میں بڑے فخر کے ساتھ تصدیق کر سکتا ہوں کہ کینیڈا دسمبر 2022 میں COP15 کے لیے مونٹریال میں دنیا کا خیر مقدم کرے گا۔ دنیا بھر میں حیاتیاتی تنوع کے خطرناک نقصان کو روکنے اور اس کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کی فوری ضرورت ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 10 لاکھ تک انواع معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں، دنیا فطرت کے تحفظ پر عالمی کارروائی کے لیے مزید انتظار کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ کینیڈا 2020 کے بعد کے عالمی بایو ڈائیورسٹی فریم ورک پر بین الاقوامی تعاون کی وکالت جاری رکھے گا”
اس نے کہا کہ” نایئروبی میں مذاکرات کے چھ روزہ چوتھے دور میں، مندوبین GBF پر پیش رفت جاری رکھیں گے، مارچ میں جنیوا میں شروع کیے گئے مضبوط کام کی بنیاد رکھیں گے اور امین ہے کہ اس سے کلیدی مقاصد حاصل ہو جایئنگے۔”
اس نے مزید کہا کہ شرکاٰء COP15 کے لیے GBF متن کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں، اس کے نتائج، متعلقہ کارروائی کے اہداف کے حوالے سے فریقین کے عزائم کا تعین کرتے ہوئے، "فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنے” کے 2050 کے وژن کی طرف۔ ان میں تحفظ سے متعلق اہداف، پائیدار استعمال اور فائدے کی تقسیم کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی تنوع کے نقصان کی سبسڈی اور مالیات کے ڈرائیوروں کو حل کرنا ہمارے اہداف میں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں، کمیونٹیز، نوجوانوں اور خواتین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے کردار کو مضبوط بنانا، قومی حیاتیاتی تنوع کی حکمت عملیوں اور ایکشن پلانز کے ذریعے عمل درآمد اور 2030 تک ہونے والی پیشرفت کے باقاعدہ جائزے کے لیے ٹائم فریم کا تعین، وسائل کو متحرک کرنے اور عمل درآمد کے دیگر ذرائع کے لیے فریم ورک کا تعین کرنا، موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف اور موافقت اور دیگر پائیدار ترقی پذیر اہداف میں فطرت کے تعاون کو اجاگر کرنا، جینیاتی وسائل پر ڈیجیٹل ترتیب کی معلومات سے فوائد کے اشتراک کے معاہدے کے راستے کو ہموار کرنا شامل ہیں۔
مذاکرات کے شریک سربراہان، یوگنڈا کے فرانسس اوگوال اور کینیڈا کے باسیل وین ہاور نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ "وفود سمجھوتہ اور اتفاق رائے کے لیے مینڈیٹ کے ساتھ آئیں گے جو انہیں اختلافات کے ذریعے تعمیری طریقے سے کام کرنے کے قابل بنائے گا۔”
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے بے شمار اقسام کی حفاظت کیلئے اگر وقت پر کام نہیں کیا گیا تو مستقبل میں ہم نہ صرف بی شمار حیاتیاتی انواع سے محروم ہوجائینگے بلکہ کرہ ارض پر سارے انسان خوراک او پانی کے سنگین مسائل سے دوچار ہوجائنگے. اس لیئے حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کیلئے دنیا کے تقریباً دو سو سے زیاده ملکوں کے فریقین کی مذاکرات کینیا میں جاری ہے جو حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کیلئے فریم ورک مرتب کرکے کنیڈا کی شہر مونٹریال میں دسمبر میں ہونے والے فریقین کے درمیان اجلاس میں اسکا باقاعده اعلان کرینگے۔
مراد خان
پختونخوا ریڈیو مہمند کا سٹیشن منیجر ہے جو حیاتیاتی تنوع اور موسمی تبدیلی پر مضامین لکهتا ہے.