افغانستان زلزلہ: طالبان کی بین الاقوامی امداد کی اپیل
پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ نے ہمسایہ مالک سے امداد کی اپیل کرتے پوئے کہا ہے کہ افغانستان کے تین صوبوں میں زلزلے سے کئی گاؤں ملیا میٹ ہو چکے ہیں، سینکڑوں افراد، خواتین اور بچے جان بحق ہو چکے ہیں، کئی افراد زخمی ہیں جن کے علاج معالجے کی ضرورت ہے۔
پشاور میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا کہ نقصانات کے مکمل اعداد و شمار ابھی سامنے نہیں آئے لیکن ہزاروں کی تعداد میں گھروں کو نقصانات پہنچا ہے اور ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور زخمی ہیں، ان علاقوں کے زیادہ تر لوگ غریب ہیں، وہاں پر دوائیوں اور ٹینٹس اور خوراک کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ پاکستانی حکومت خصوصاً کورکمانڈر پشاور اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہمسایہ ممالک کو چاہیے کہ ڈاکٹرز اور انجینئرز بھیجیں تاکہ خود نقصانات کا جائزہ لیں، پورے ملک میں ہمارے قونصلیٹ ہیں اور سفارتخانہ ہیں وہاں، اور افغانستان حکومت نے راستوں کا تعین کیا ہے ان کے زریعے امداد پہنچائیں۔
افغان قونصل جنرل نے کہا کہ ہم مطمئن ہیں پاکستانی حکومت ہر قسم امداد کرے گی۔
خیال رہے کہ ملک افغانستان میں منگل کی شب آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں، صوبہ پکتیکا زلزلے سے شدید متاثر ہوا تھا جہاں اب تک متعدد افراد مٹی سے بنے مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ سمیت دیگر فلاحی اداروں کی جانب سے زلزلے سے بری طرح متاثر ہونے والے پکتیکا صوبے میں ایمرجنسی شیلٹر اور کھانے سے متعلق امداد فراہم کی گئی ہے۔ سہولیات کی کمی اور دشوار گزار علاقوں کے باعث ریسکیو عملے کو امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں درپیش ہیں، جس کے باعث طالبان نے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب پاکستان سمیت کئی بین الاقوامی اداروں اور ممالک نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کے لیے امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھاڑتی سمیت دیگر متعلقہ ادارے امدادی سامان پہنچانے کی غرض سے افغان انتظامیہ سے تعاون کر رہے ہیں، اور یہ کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر افغانستان بھیجی جانے والی امداد میں خیمے، ترپالیں، کمبل اور ادویات شامل ہیں۔
اسی طرح ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعلی محمود خان کی ہدایت پر خیبر پختونخوا ریسکیو نے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، ریسکیو اہلکار غلام خان بارڈر پر موجود ہیں جہاں سے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کو علاج کیلئے پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہے جو ہر لحاظ سے ایک قابل ستائش امر ہے۔