لائف سٹائل

”افغانستان سے دنبوں کی ترسیل غیرقانونی مطالبہ نہیں”

شاہین آفریدی

لنڈی کوتل گرینڈ قومی جرگہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان طورخم بارڈر پالیسی کو نرم کیا جائے، افغانستان سے مال مویشیوں کی درآمد پر پابندی ہٹائی جائے اور بین الاقوامی سرحدات کی طرز پر طورخم بارڈر پر قوانین کا نفاذ کیا جائے۔ اگر لنڈی کوتل کی عوام کا معاشی استحصال بند نا کیا گیا تو طورخم بارڈر پر ہر قسم کی تجارت کو بند کر دیا جائے گا۔

گرینڈ قومی جرگہ جماعت اسلامی لنڈی کوتل کے امیر سید مقتدر شاہ آفریدی کے حجرے میں منعقد کیا گیا جس میں تحصیل چیئرمین شاہ خالد شینواری، جماعت اسلامی کے مراد حسین آفریدی، سابقہ صوبائی اسمبلی امیدوار کلیم شینواری، عوامی نیشنل پارٹی کے فضل الرحمن آفریدی، قومی وطن پارٹی کے ذاکر آفریدی، پشتون تحفظ موومنٹ ضلع خیبر کے کوآرڈینیٹر آفتاب شینواری اور پاکستان مسلم لیگ ن کے ساجد آفریدی سمیت سماجی شخصیات، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور قومی و علاقائی عمائدین نے شرکت کی۔

قومی جرگے میں طورخم بارڈر پر درآمدات کی ترسیل پر حکومت کی جانب سے پابندی پر بحث ہوئی۔ گرینڈ قومی جرگے نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے طورخم بارڈر مسئلے کے حل کیلئے 21 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، یہ کمیٹی متعلقہ حکام سے بات چیت کرے گی اور آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی۔

جماعت اسلامی لنڈی کوتل کے جنرل سیکرٹری اور وی سی 16 کے جنرل کونسلر مراد حسین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے قبائل اور خصوصی طور پر خیبر کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی کی جا رہی ہے، ہم مذاکرات کے قائل ہیں اور متعلقہ حکام سے بات چیت کریں گے، "طورخم بارڈر پر فورسز کے علاوہ کسٹم حکام، ایف بی آر اور این ایل سی کی جانب سے پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے دنبوں کی ترسیل یا افغانستان سے درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے، اس کے علاوہ وہاں سے کوئلہ، ماربل اور دوسری چیزیں درآمد کی جا رہی ہیں، لنڈی کوتل کے زیادہ تر لوگوں کا روزگار طورخم بارڈر کے ساتھ منسلک ہے لہذا مہنگائی کے اس دور میں لنڈی کوتل کی عوام کے ساتھ ناانصافی کو ختم کیا جائے۔”

واضح رہے کہ پاک افغان طورخم بارڈر پر گزشتہ چار سالوں سے سختی کی جا رہی ہے۔ کسٹم ٹیکس جمع کرنے کے باوجود بیوپاریوں کو دنبوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ دوسری جانب طورخم بارڈر پر عام لوگوں کا آنا جانا بھی تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ نئے قانون کے مطابق افغانیوں کو پاکستان آنے کے لئے پاکستان سے دعوت نامہ بھی درکار ہو گا۔

گرینڈ قومی جرگہ میں شریک قبائیلی عمائدین اور سیاسی رہمنماؤں کا کہنا تھا کہ چار سال پہلے خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے مقامی افراد کیلئے راہداری پاسز بنوائے تھے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق مقامی لوگوں کے لئے نرم پالیسی اختیار کرنے کی یقین دہائی کرائی گئی تھی لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہو رہا۔

قومی وطن پارٹی کے ضلعی چیئرمین ذاکر حسین آفریدی نے بتایا کہ "پاک افغان بارڈر پر فنسنگ کی گئی ہے، بارڈر پر غیرقانونی نقل وحرکت کو روک دیا گیا ہے، متعلقہ حکام مقامی تاجروں کے لئے بارڈر پر مشکلات پیدا کر رہے ہیں، اگر لنڈی کوتل کی عوام کا اسی طرح معاشی استحصال جاری رہے گا تو ہم احتجاجی طور پر طورخم بارڈر پر ہر قسم کی تجارت کو بند کر دیں گے۔”

گرینڈ قومی جرگے نے متفقہ طور پر چیئرمین شاہ خالد شینواری کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دے  دی جو پلان اے بی سی کے تحت متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کرے گی۔

چیئرمین لنڈی کوتل شاہ خالد شینواری نے بتایا کہ افغانستان سے دنبوں کی ترسیل کوئی غیرقانونی مطالبہ نہیں ہے، طورخم بارڈر ایک بین الاقوامی سرحد ہے لیکن یہاں تمام تر قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے، دونوں اطراف سے لوگوں کی رشتہ داریاں ہیں لیکن طورخم بارڈر پر ان کی تذلیل کی جا رہی ہے جس سے نا صرف اداروں کی بلکہ پاکستان کی بدنامی بھی ہو رہی ہے، جن کے لئے قانون مین نرمی کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں کوئی بھی قانون نافذ نہیں ہے۔

شاہ خالد شینواری نے بتایا، "پلان اے اور بی کے تحت ہم تمام تر متعلقہ حکام سے اس مسئلے کے حل کے لئے ملاقاتیں کریں گے، مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کے حل کے لئے کوششیں کریں گے، اگر پچھلی بار کی طرح بات نا مانی گئی تو ہم احتجاج کریں گے، قومی شاہراہ بلاک کریں گے اور طورخم بارڈر پر ہر قسم کی تجارت کو بند کر دیں گے۔”

گرینڈ قومی جرگے سے مقررین کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر پر افغانستان سے دنبوں کی درآمد پر پابندی افسوس ناک ہے جس سے نہ صرف یہاں کے کاروباری طبقے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ ہر سال کثیر تعداد میں لنڈی کوتل کی عوام سنت ابراہیمی کی ادائیگی سے بھی محروم ہو رہی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button