افغان فنکار: آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا
سلمان یوسفزے
افغانستان میں طالبان کے خوف سے پاکستان آنے والے افغان فنکاروں کو پشاور میں پولیس نے گرفتار کر کے جیل میں بند کر دیا جبکہ پولیس کے اس اقدام کے خلاف خیبر پختونخوا میں فنکاروں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی غیرسرکاری تنظیم ”ہنری ٹولنہ” نے کل پیر کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پشاور میں ”ہنری ٹولنہ” کے صدر پشتو گلوکار (موسیقی کے پی ایچ ڈی سکالر) راشد احمد خان کے مطابق افغانستان میں موسیقی پر پابندی لگنے کے بعد سینکڑوں مصبیت زدہ فنکار اپنی زندگی بچانے کی خاطر یہاں آئے ہیں جبکہ پولیس انہیں پکڑ کر دوبارہ افغانستان ڈی پورٹ کرنا چاہتی ہے جو کہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ”ہنڑی ٹولنہ” کے صدر نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس پہلے ان فنکاروں سے رشوت کا مطالبہ کرتی ہے اور اگر فنکار انہیں رشوت دینے سے انکار کریں تو پھر پولیس انہیں گرفتار کر کے واپس افغانستان بھیج دیتی ہے۔
راشد نے بتایا کہ پولیس نے افغان فنکاروں کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے جبکہ انہیں عدالت میں پیش ہونے کے بعد انہیں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا ہے، ”ہم تہکال پولیس کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والی فنکار برداری افغان فنکاروں کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاج کرے گی جس میں حکومت سے خیبر پختونخوا سیمت افغان فنکاروں کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کریں گے۔”
تہکال پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افغان فنکاروں میں نوید اللہ، سعید اللہ، اجمل اور ندیم شاہ شامل ہیں، پولیس پر افغان فنکاروں سے رشوت لینے کے الزام کو بھی مسترد کرتے ہوئے تہکال پولیس نے موقف اپنایا ہے کہ پاکستان ایک ملک ہے اور ہر ملک کا اپنا ایک قانون ہوتا ہے اور اگر کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو قانون انہیں گرفتار کرتا ہے۔
Condemn arrest, FIR & torture of Afghan artists,Saidullah Wafa and Naveed Hassan,by Tehkal Police Station (Pesh). Besides being guests, Afghans live here under UN Refugee Act NOT under foreign Act. Deporting them is putting their lives in danger. Must be released immediately. pic.twitter.com/mcHk4NteQR
— Khadim Hussain (@Khadimhussain4) May 29, 2022
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی کلچر سیکرٹری خادم حسین نے ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ‘تہکال پولیس کی جانب سے افغان فنکاروں کو گرفتاری اور ان پر تشدد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جبکہ افغان فنکار یہاں اقوامی متحدہ کے پناہ گزین ایکٹ کے تحت رہے ہیں نہ کہ فارن ایکٹ کے تحت، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فنکاروں پر ایف آئی آر منسوخ کر کے ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔’
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سینکڑوں افغان فنکار پاکستان منتقل ہوئے ہیں جن کے تحفظ کے لئے محکمہ ثقافت خیبر پختونخوا نے ”ہنری ٹولنہ” کے تعاون سے افغان فنکاروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا تاکہ محکمہ داخلہ سے اجازت ملنے کے بعد انہیں خصوصی کارڈ دیے جائیں گے تاکہ انہیں یہاں نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔