لائف سٹائل

نوشہرہ کی نگہت یاسمین جائیداد میں حصہ لینے کے لیے سالوں سے عدالتی چکر کاٹنے پر مجبور

سید ندیم مشوانی

نوشہرہ کلاں محلہ پراچگان سے تعلق رکھنے والی نگہت یاسمین دختر غلام حیدر جائیداد میں قانونی شرح حصہ لینے کے لیے سولہ سترہ سالوں سے عدالتوں کے چکر لگا لگا کر تھک گئی ہے۔

نگہت یاسمین کا کہنا ہے کہ بھائی اور بھابھیاں اس کی قیمتی جائیداد ہتھیانے کے لیے اس کی جان کے در پر ہوگئے ہیں۔
نگہت یاسمین نے الزام لگایا ہے کہ نوشہرہ کلاں اور پشاور گلبہار نمبر 02 میں قیمتی جائیداد پر اس کے بھائی قابض ہیں۔
نگہت یاسمین نے مزید کہا کہ قیمتی جائیداد کی وجہ سے مجھ یتیم مظلوم کی شادی اور رشتہ بھائیوں نے نہیں کروایا۔
نگہت یاسمین نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کو انصاف دلانے میں اس کی مدد کی جائے۔

یہ حال نہ صرف نگہت یاسمین کا ہے بلکہ کئی ایک خواتین جائیداد میں حصہ لینے کے لیے کئی سالوں سے خوار ہورہی ہے۔ ان خواتین میں گورنمنٹ سکول ٹیچر افشاں خان بھی ہے۔

ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ میں اپنے حق کے لیے کئی سالوں سے چکر لگانے والی گورنمنٹ سکول ٹیچر افشان خان کے مطابق اس والد کے انتقال کے بعد بھائیوں سے جائیداد میں اپنے حق مانگا تو بھائی انکے خلاف ہوگئے والدین کے گھر کے دروازے ان پر زبردستی بند کر دیے گئے۔ پٹواری اور افسران نے تعاون نہیں کیا عدالت آئی ہے مگر عدالتی عمل بہت سست ہے تاریخ پر تاریخ ملتی ہے ۔خواتین کے لیے یہ عمل بہت مشکل ہے آسانی پیدا کی جائیں۔

یاد رہے 16 اگست 2021 کو سپریم کورٹ نے خواتین کو وراثتی جائیداد میں حق دینے سے متعلق فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق اقدامات نہ کرنا افسوسناک ہے، محض چند وسائل رکھنے والی خواتین ہی وراثتی حقوق کیلئے عدالت آتی ہیں جبکہ عدالتوں میں جائیداد کے مقدمات سست روی سے چلتے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس کاچار عدالتی فورمزسےہوکر تیرہ سال بعد فیصلہ ہوا، ریاست کوخواتین کے وراثتی حقوق کاخود تحفظ کرنا چاہیے، خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم رکھنا خود مختاری سے محروم رکھنا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ بھی وراثت میں خواتین کے حق سے متعلق اپنا فیصلہ سناچکی ہیں، رواں سال اکتیس جولائی کو بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وراثت پہلے تمام شیئر ہولڈرزبشمول خواتین کے نام منتقل کی جائے اور پھر اس کے بعد اس کے انتقال کی کارروائی کی جائے۔
اس کے باوجود ڈسٹرکٹ کورٹ نوشہرہ میں سیکڑوں خواتین اپنے وراثتی جائیداد میں حق کے حصول کے لیے سالوں سے عدالتوں  کے چکر لگا رہی ہیں۔ وہ فریاد کرتی ہیں کہ عدالتی نظام کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔محکمہ مال اور پٹوار بھی خواتین کو ہمیشہ نظر انداز کر دیتے ہیں۔

انسانی حقوق کے ترجمان اور سابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نوشہرہ شاھد ریاض برکی ایڈووکیٹ کے مطابق اسلام کے نظام شریعت اور قانون میں بہن بیٹی بیوی کو جائیداد میں وراثتی حق دینے کا حکم ہے مگر بدقسمتی سے حقائق اس کے برعکس ہیں سخت قانون بنانے اور نافظ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button