کرم میں بجلی غائب: تاجروں نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
علی افضل افضال
ضلع کرم میں بجلی کی کم وولٹیج اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کو ہی نہیں کاروباری افراد کو بھی شدید مشکلات درپیش ہیں، چھوٹے چھوٹے کارخانوں کے مالک بھی بے روزگار ہو گئے جس کی وجہ سے تاجر برادری نے لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں تاجران رہنما محمد ارشاد خان نے بتایا کہ احتجاج کے علاوہ ان کے پاس کوئی حل موجود نہیں اس لیے انہوں نے صدہ بازار میں احتجاجاً اپنی ہزاروں دکانیں بند کر کے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
ارشاد خان کے مطابق جن لوگوں نے سرمایہ لگا کر چھوٹے کارخانوں لگائے ہیں وہ بھی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگار بیٹھے ہیں۔
محمد فاروق نے بتایا کہ انہوں نے قرض لے کر آئس کریم کی مشین خرید لی تھی مگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسلسل جنریٹر کا استعمال کر رہے ہیں جس سے وہ منافع کی بجائے نقصان اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب میٹرک کا امتحان دینے والے طالب علم یداللہ نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وہ رات کو نہ امتحان کی تیاری کر سکتے ہیں اور نہ ہال میں بغیر پنکھے کے بیٹھ سکتے ہیں۔
ٹریڈ یونین پاراچنار کے صدر حاجی امداد علی ککے مطابق بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ ایک سنگین مسئلہ ہے اور صدہ کے تاجروں کے ساتھ اس احتجاج میں وہ بھی بھرپور ساتھ دیں گے۔
ٹی این این کی جانب سے رابطہ کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر پاراچنار امیر نواز نے بتایا کہ بجلی کی سپلائی بحال رکھنے کیلئے واپڈا حکام سے بات چیت ہوئی ہے، ٹاور گرنے کی وجہ سے بجلی بند ہے اور ٹاور کی مرمت اور بجلی کی بحالی کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب صدہ اور پاراچنار کے گرڈ سٹیشن کے انچارج نے بتایا کہ طوفانی بادوباراں سے بجلی کا ٹاور گر گیا ہے جس کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اور بجلی کی جلد بحالی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بجلی کی بار بار بندش اور کم وولٹیج کے حوالے سے گرڈ اسٹیشنز کے انچارج نے بتایا کہ لوڈ منیجمنٹ کی وجہ سے انہیں لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔
سماجی رہنما رمضان علی پراچہ کے مطابق انہوں نے جب سے آنکھ کھولی ہے بجلی کے مسائل سے دوچار ہیں اور پاراچنار شہر میں باقاعدہ بجلی کے میٹرز بھی لگے ہیں لیکن اس کے باوجود آنکھ مچولی جاری ہے۔
ایک پرائیویٹ ہسپتال چلانے والے کبیر حسین نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مسلسل جنریٹر کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس ڈاکٹر قیصر عباس کے مطابق ہسپتال کے بہت سارے مسائل ہیں مگر بجلی کا مسئلہ سرفہرست ہے۔
کرسچین کالونی کے ایک باشندے شہزاد مسیح نے بتایا کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے ٹیوب ویل بھی بند رہتا ہے اور وہ دور دور سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔
میڈیسن کا کاروبار کرنے والے معین حسین کے مطابق بعض ویکسین اور ادویات کم ٹمپریچر میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس کیلئے باقاعدہ جنریٹر کا استعمال کر رہے ہیں۔
ویلج کونسلر نسرین بی بی کے مطابق بجلی کی بندش کے باعث فریج بھی بند پڑے ہیں اور گھروں میں کھانے اور گوشت وغیرہ خراب ہو رہے ہیں۔
پاراچنار شہر میں سولر سسٹم پر کام کرنے والے انجینئر طاہر حسین نے بتایا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج کی وجہ سے لوگ تنگ آ گئے ہیں اور اب سولر سسٹم کو ترجیح دے رہے ہیں اس وجہ سے لوگ گھروں اور دفاتر کو چلانے کیلئے سولر پینلز لگا رہے ہیں۔