گاڑی میں پٹرول زیادہ ڈلوایا تو دھماکہ ہو گا۔۔؟
محمد فہیم آفریدی
سوشل میڈیا پر ایک افواہ گرم ہے، ریسکیو 1122 سے منسوب ایک پیغام میں گاڑی مالکان و ڈرائیورز سے استدعا کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں ایک حد سے زیادہ پٹرول نا ڈلوائیں تاکہ وہ کسی حادثہ کا شکار نا ہوں۔
وٹس ایپ و سوشل میڈیا کی دیگر سائٹس پر پھیلایا جا رہا پیغام کچھ یوں ہے: ”انتباہ! درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے آنے والے دنوں میں، براہ کرم زیادہ سے زیادہ حد تک پٹرول نہ بھریں۔ یہ ایندھن کے ٹینک میں دھماکے کا سبب بن سکتا ہے۔
براہ کرم ٹینک کو آدھا بھر دیں اور ہوا کے لیے جگہ دیں۔ اس ہفتے زیادہ سے زیادہ پٹرول بھرنے کی وجہ سے 5 دھماکے ہوئے ہیں، صرف پیغام نہ پڑھیں اور رکیں، دوسروں اور اپنے خاندان کے افراد جو گاڑی چلاتے ہیں انہیں بھی اس کے بارے میں بتائیں تاکہ وہ اس غلطی سے بچ سکیں، براہ کرم اس پیغام کو شیئر کریں۔ ریسکیو 1122”
ٹی این این کی جانب سے لیکن ترجمان ریسکیو 1122 کے ساتھ جب اس حوالے سے رابطہ کیا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا یہ پیغام واقعی ان کے ادارے کی جانب سے عام کیا گیا ہے تو ان کا جواب تھا، ”نہیں!”
خیال رہے کہ 30 اپریل کو (چھوٹی عید سے دو روز قبل) نوشہرہ کی وابڈا کالونی کے قریب آئل ٹینکر سٹینڈ میں کھڑے ایک آئل ٹینکر میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر آگ بھڑک اٹھی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے سٹینڈ میں کھڑے دیگر 30 سے 36 آئل ٹینکرز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، اس حادثہ میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کی گئی جس میں آتشزدگی کے باعث ہوننے والے نقصانات کا احاطہ تو کیا گیا تاہم رپورٹ میں آگ لگنے کی وجہ نہیں بتائی گئی، لیکن اک بات جو وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے وہ یہی ہے کہ اس آتشزدگی کی وجہ گرمی کی شادت میں اضافہ ہرگز نہیں تھی۔
محولہ بالا واقعہ کے علاوہ اس ہفتے پٹرول کی وجہ سے ہونے والا کوئی ایک دھماکہ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ جون دو ہزار اٹھارہ میں برطانیہ میں یہی ایک افواہ پھیلی یا پھیلائی گئی تھی جس کی وجہ سے بہت سے گاڑی مالکان و ڈرائیورز نے ایک حد سے زیادہ پٹرول بھرنا چھوڑ دیا تھا تاہم بعد میں سائنسدانوں و دیگر ماہرین نے اسے ایک افواہ قرار دے دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق گاڑیوں کے ٹینک کو گرم و سرد دونوں موسم کو مدنظر رکھ کر تیار کیا جاتا ہے، گرمی کی شدت میں اضافے سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا، ہاں البتہ اگر باہر گرمی کی شدت 250 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے تو پھر پٹرول کے آگ پکڑنے کا خدشہ ضرور پیدا ہوتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ ٹینک بھر کر رکھا کریں کیونکہ گرمی کی لہر میں دوران سفر کہیں پھنس جانا زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 2015 کے دوران کراچی میں گرمی کی جو شدید لہر آئی تھی اس میں کم و بیش 1500 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں شہری متاثر ہوئے تھے۔
لہٰذا وٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گرم اس افواہ پر کان دھرنے کی بجائے گرمی کی لو/ہیٹ ویو سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے چاہئیں، خصوصاً بچوں کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے اور دن خصوصاً دوپہر کے وقت غیرضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہئے۔
اس کے علاوہ باہر جاتے ہوئے چھتری یا ایک رومال گیلا کر کے سر پر ڈالنے سمیت پانی اور مشروبات کا استعمال زیادہ کرنا، ہلکی غذا کا استعمال کرنا اور دہی کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی شدید گرمی میں فائدہ مند ہوتا ہے۔