لائف سٹائل

پاکستان: نئے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کب شروع ہو گی؟

تیمور خان

پاکستان اور افغانستان کے مابین زیادہ تر آمدورفت اور تجارت قبائلی ضلع خیبر اور چم بارڈر کے راستے ہوتی ہے۔ گزشتہ سال اگست میں افغانستان کی حکومت تبدیل ہونے کے بعد ان دونوں سرحدات پر افغانستان سے آنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا جن میں پاکستان بغرض علاج یا کاروبار کے لئے آنے والوں کے علاوہ زیادہ تعداد ان افغان مہاجرینوں کی تھی جو پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں پناہ لینے کے خواہشمند تھے۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے لئے قائم ادارے افغان کمشنریٹ کے کمشنر محمد عباس کے مطابق اس دوران اس طرح کے لاکھوں افغان پاکستان آئے ہیں جن مں ڈیڑھ لاکھ وہ افغان پناہ گزین ہیں جو پاکستان آئے تو ہیں لیکن ان کا ارادہ دیگر ممالک جانے کا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے مہاجرین کے عالمی ادارے یو این ایچ سی آر کے ساتھ خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے بتایا، ”ان میں سے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو آئے تو پاسپورٹ پر ہیں لیکن یہاں ”اوور سٹے” کر لیتے ہیں اور ان میں سے اکثر یہاں پشاور میں مقیم ہیں، اور ان میں سے بیشتر وہ ہیں جو پاکستان میں قیام نہیں کرنا چاہتے، یہ زیادہ تر وہ ہیں جو کسی تیسرے ملک، امریکہ، یورپ میں سیاسی پناہ کے لئے درخواست دے چکے ہیں اور اگر اپ یو این ایچ سی کے اعداد و شمار دیکھ لیں تو یہ ایک لاکھ پچاس ہزار یا ساٹھ ہزار کے قریب ایسے لوگ ہیں جو یہاں آئے ہیں اور (جنہوں نے) یو این ایچ سی آر کے ساتھ کسی تیسرے ملک میں ازسرنو آبادکاری کے لئے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے۔”

کمشنر عباس کے مطابق اس وقت سرحد پر معمول کی آمدورفت جاری ہے جس میں زیادہ تر افغان یہاں یا تو علاج کے لئے اور یا پھر اپنے رشتہ داروں کو ملنے آتے ہیں، ”زیادہ تر جو لوگ آ رہے ہیں وہ افغانستان کا پاسپورٹ لے کر آ رہے ہیں جس پر پاکستان کا ویزہ لگا ہوتا ہے، اور یہ نارمل روٹین کی ٹریفک ہے، اور یہ آمدورفت ہمیشہ سے ہے کیونکہ ہمارے آپس میں دیرینہ کاروبار ہیں، رشتہ داریاں ہیں، غمی خوشی ہے تو یہ آمدورفت معمول کی بات ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں اس وقت موجود غیرقانونی افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے بات چیت جاری ہے تاہم اس حوالے سے فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے، ”ادھر جو غیررجسٹرڈ افغان ہیں، جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے، ہمیں پتہ ہے کہ انہیں مسائل ہیں تو ہم وقتاً فوقتاً ان کی رجسٹریشن کرتے ہیں، 2016 میں ہم نے تقریباً آٹھ لاکھ غیررجسٹرڈ افغانوں کو رجسٹرڈ کروایا تھا اور اب بھی سیفران میں اس پر اعلیٰ سطحی اجلاس جاری ہیں تو جو غیررجسٹرڈ افغان ہیں ہو سکتا ہے ان کی ڈاکیومنٹیشن پراسیس شروع ہو جائے لیکن فی الحال یہ کنفرم نہیں ہے۔”

دوسری جانب یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر آفریدی نے بھی کمشنر عباس کی تائید کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت حکومت پاکستان کا مزید افغانوں کو پناہ دینے کا ارادہ نہیں ہے تاہم اس کے باوجود اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ ان کے مذاکرات جاری ہیں، ”2021 سے لے کر اب تک کوئی ایک لاکھ افغان شہری ادھر پاکستان آئے ہیں اور ان میں سے بیشتر پندرہ اگست کے بعد آئے ہیں، یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے، حکومت پاکستان کی اس حوالے سے جو پالیسی ہے وہ نئے افغانوں کی آمد کے حق میں نہیں، پاکستان اور پاکستانیوں نے گزشتہ چالیس سالوں سے ادھر افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے، اب ہماری حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ادھر ان نئے افغانوں کو سپورٹ کرنے کے لئے بہت جلد ہم کوئی طریقہ وضع کر لیں گے۔”

پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے علاوہ اس وقت آنے والے اس طرح کے دیگر ہزاروں یا لاکھوں افغان پناہ گزین اس سلسلے میں یو این ایچ سی آر اور حکومتِ پاکستان کی راہ تک رہے ہیں کہ وہ ان کے لئے کسی پالیسی کا اعلان کر لیں گے تاہم مستقبل قریب میں اس طرح کوئی امکان نظر نہیں آ رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button