احساس پروگرام: ”کپڑے اور برتن دھونے سے فنگر پرنٹس مٹ جاتے ہیں”
سدرہ ایان
مردان میں بہت سی آرگنائزیشن مختلف مقاصد کے لیے کام کرتی ہیں جن کا اپنا اپنا مقصد ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک جذبہ پروگرام ہے جو انسانی حقوق اور سیاسی عمل میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے کام کرتی ہے۔ اس کے علاوہ عورتوں کے مسائل حل کرانا، ان کو وراثت میں حصہ دلوانا، طلاق و خلع کے مسائل حل کروانا اور زندگی کے ہر مسئلے کے لیے یوتھ، خواتین کے لیے ورک شاپس منقعد کروانا جس کے مقاصد میں شامل ہے، ان ورکشاپوں میں صحافیوں کو بھی خاص طور پر بلایا جاتا ہے۔
اسی طرح جذبہ پروگرام نے مردان شیلٹن ہوٹل میں احساس پروگرام کے حوالے سے خواتین کے لیے ایک اوِئیرنس سیشن کروایا جس میں احساس پروگرام کے اسسٹنٹ کمپلینٹ آفیسر یاسر کو بلایا گیا تھا تاکہ وہ خواتین کو اس پروگرام کے حوالے سے آگاہی دے سکیں اور آگے جا کر یہ خواتین اپنے محلوں میں خواتین کی مدد کریں۔
اسسٹنٹ کمپلینٹ آفیسر یاسر کے مطابق پورے پاکستان میں سروے کیے گئے اور ہر سروے میں تقریباً نوے سے ذیادہ سوالات ہوتے ہیں جن کے آپ نے جواب دینے ہوتے ہیں تو اس ڈیٹا کے مطابق باری باری سب کو پیسے ملتے ہیں، اس احساس پروگرام کے لیے مستحقین وہ لوگ ہیں جو انتہائی غریب ہوتے ہیں لیکن اس پروگرام کے کچھ اصول اور گورنمنٹ کی پالیسیز بھی ہیں، وہ خواتین جن کے شوہر سرکاری نوکری کرتے ہیں تو ان کو یہ پیسے نہیں ملتے البتہ یہ پیسے بیوہ، طلاق یافتہ، معذور اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ملتے ہیں۔
اسسٹنٹ کمپلینٹ آفیسر کے مطابق یہ پیسے غیرشادی شدہ خواتین کو بھی ملتے ہیں لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ ان کی عمر چالیس سال یا اس سے زیادہ ہو، ایک خاندان میں اگر کئی خواتین ہیں تو اگر وہ سب رجسٹریشن کریں تو ان سب کو یہ پیسے ملتے ہیں جبکہ طلاق یافتہ، شادی شدہ اور بیوہ عورتوں کے لیے عمر کی کوئی لمٹ نہیں۔
یاسر نے بتایا کہ پھر معذور لوگوں کو خاص ترجیح دی جاتی ہے اور بغیر انتظار کروائے وہ براہ راست رجسٹر ہو جاتے ہیں لیکن ان کا شادی شدہ ہونا لازمی ہے اور اگر وہ غیرشادی شدہ ہیں تو ان کی عمر چالیس سال یا اس سے زائد ہونی چاہیے، ویسے تو ملک بھر میں یہ سروے ہو چکے ہیں لیکن اگر کوئی ایسا شہری ہے جس کی ابھی تک رجسٹریشن نہیں ہوئی تو اسے چاہیے کہ وہ احساس رجسٹریشن سنٹر (ERC) جا کر اپنی رجسٹریشن کروا لیں لیکن جاتے وقت اپنے ساتھ اپنا قومی شناختی کارڈ ضرور لے کے جائیں اور وہاں سے تمام معلومات بھی لے سکتے ہیں کہ بعد میں آپ نے پیسے کیسے نکالنے ہیں۔
ان کے بقول ابھی تک یوں تھا کہ اے ٹی ایم مشین کے ذریعے پیسے نکالے جاتے تھے، اکثر ناخواندہ خواتین کسی اور سے مدد لیتی تھیں یا کسی کو اپنا اے ٹی ایم کارڈ دے کر پیسے نکلواتی تھیں تو اس دوران ان کے ساتھ دھوکہ ہو جاتا تھا، کوئی ان کے پیسوں سے اپنے لیے نکال لیتا لیکن اب بائیو میٹرک طریقہ کار سے کہ ان کو ان کے پورے پیسے ملتے ہیں، بائیو میٹرک سسٹم میں بھی خواتین اکثر مشکلات کا شکار رہتی ہیں۔
خواتین کے مطابق گھروں میں برتن اور کپڑے دھونے کی وجہ سے اکثر ان کے فنگر پرنٹس مِٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے بائیو میٹرک تصدیق کے وقت وہ کئی مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔
لیکن اس کا بھی ایک حل ہے جن خواتین کے فنگر پرنٹس مِٹ جائیں تو انھیں چاہیے کہ وہ ای آر سی یعنی احساس رجسٹریشن سنٹر جا کر انھیں اپنے مسئلہ بتائیں، وہ ان کے لیے بندوبست کر لیں گے، ایک مہینے کے اندر اندر ان کو بینک الفلاح سے بغیر بائیو میٹرک تصدیق کے پیسے مل جائیں گے۔
وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ان کی رجسٹریشن ہو چکی ہے لیکن ابھی تک پیسے نہیں ملے تو انہیں چاہیے کہ تھوڑا انتظار کریں کیونکہ انھوں نے جو سروے فارم فِل کیا ہوتا ہے وہ کمپیوٹر سسٹم میں درج ہوتا ہے اور باری باری جس جس کا نمبر آتا ہے تو اسے 8171 سے پیغام وصول ہو جاتا ہے۔
اسسٹنٹ کمپلینٹ آفیسر یاسر نے کہا کہ یہ پروگرام ایک بہت ہی بڑا پرجیکٹ ہے اور اس کے پیسے پاکستان کے ہر کونے میں ہر غریب اور مستحق لوگوں کو ملیں گے۔