ہماری خواتین گھر کے کام کاج کو ہی ورزش کیوں سمجھتی ہیں؟
اسماء گل
اس میں کوئی شک نہیں کہ صحت اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی حفاظت کرنا انسان کا فرض ہے۔ لیکن بعض اوقات کبھی مصروفیات اور کبھی زندگی کے دوسرے بکھیڑوں میں الجھ کر صحت کی طرف خاطر خواہ دھیان نہیں دیا جاتا جو اکثر بہت سی بیماریوں اور مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
اپنی صحت کی حفاظت کرنا انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے اور اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتا کرنا خود سے دشمنی کے مترادف ہے۔ اور پھر اگر صحت خدا نخواستہ خراب ہو جائے یعنی کوئی بیماری لاحق ہو جائے تو پھر خود کو وقت دینا اور ڈاکٹروں سے علاج کرنا پڑ ہی جاتا ہے اور پھر بار بار دل میں افسوس کر رہے ہوتے ہیں کہ کاش کسي بھي چيز کو صحت پھر ترجیح نہ دی ہوتی تو آج ہم ایک اچھی صحت کے مالک ہوتے اس لئے صحت کے ماہرین ورزش کو ایک بہترین عادت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ورزش کرنے سے انسان ذہنی اور جسمانی طور پہ تندرست رہتا ہے۔
باقاعدگی سے ورزش وزن میں کمی، ہڈیوں کی مضبوطی اور سکن کی بہت سے بیماریوں سے بچانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ورزش دماغ کی تازگی، اور ہارٹ اٹیک سے نجات دلانے میں کافی حد تک مددگار ثابت ہو سکتی ہے خصوصاً خواتین اگر ورزش کی عادت اپنا لیں تو صحت سے وابستہ بہت سی بیماریوں سے خود کو بچا سکتی ہیں۔
ورزش کی ضرورت اور اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پشاور کے علاقے رام داس سے تعلق رکھنے والی پینتس سالہ سکینہ جو دو بچوں کی ماہ بھی ہے، ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل کام کی زیادتی اور آرام کی کمی کی وجہ سے گردن میں تکلیف محسوس ہونے پر ڈاکٹر کے پاس گئیں تو ڈاکٹر نے کچھ ضروری ادویات کے ساتھ ورزش کرنے کا مشورہ بھی دیا جو ان کے لئے بہت سودمند ثابت ہوا۔
سکینہ کا مزید کہنا تھا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے نہ صرف ان کو گردن کی تکلیف سے چٹھکارہ ملا بلکہ اب ورزش کی عادت پڑنے سے ان کی طبیعت میں تازگی اور جسم چاق و چوبند رہتا ہے۔
صحت کے ماہرین بتاتے ہیں کہ باقاعدگی سے ورزش انسان کو فالج کے اچانک حملے سے بچاتی ہے جو بہت سی ذہنی بیماریوں کے ساتھ دیگر امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈاکٹر سعدیہ عزیز جو پشاور کے لیڈی ریڈی ہسپتال میں ایک تھراپیسٹ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اردگرد بہت سی خواتین ورزش کے متعلق کوئی خاص آگاہی نہیں رکھتیں اور وہ گھر کے کام کاج یعنی جسمانی مشقت کو ہی ورزش سمجھ رہی ہوتی ہیں۔ جب ان سے ورزش کرنے کو کہا جائے تو کہتی ہیں کہ دن میں سارا وقت کام کر رہی ہوتی ہیں تو یہی ان کی ورزش ہے اور انہیں کسی بھی دوسری ورزش کی کوئی ضرورت نہیں اور اس طرح وہ سمجھتی ہیں کہ گھر کے کاموں سے ہی ان کی ورزش ہو جاتی ہے۔
ڈاکتر سعدیہ عزیز نے آگے بتایا کہ ورزش کا ہرگز بھی یہ مطلب نہیں ہے کہ مشقت والا کام ہی خواتین کے لئے ورزش کے برابر ہو اور ان کو مذید کسی ورزش کی ضرورت ہی نہ ہو اور روزمرہ کے کام کاج کو ہی ورزش سمجھ لیا جائے بلکہ انسان کے جسم کے کچھ خاص پٹھے ہوتے ہیں جن کیلئے ورزش ضروری ہوتی ہے، اس کے علاوہ بلڈپریشر اور شوگر کنٹرول کرنے، کولیسٹرول کی کمی اور صحیح طریقے سے نیند نہ آنے کے جو مسائل ہوتے ہیں ورزش ان کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر عزیز نے خواتین کیلئے ورزش کو ضروری قرار دے کر بتایا کہ خواتین کو ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنانا چاہیے تاکہ وہ صحت سے وابستہ غیرضروری مسائل سے بچ سکیں۔
ورزش کی ضرورت اور اہمیت پر بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے فٹنس ایکسپرٹ عاطف خان کا کہنا تھا کہ جسم سے اضافی چربی ہٹانے اور وزن ْکو کنٹرول میں رکھنے کیلئے ورزش انتہائی ضروری ہے اور ضروری نہیں کہ ورزش کیلئے خواتین جم یا پارک چلی جائیں، گھر میں ورزش، خصوصاً بڑی عمر کے خواتین لئے صرف واک ہی کافی ہوتی ہے، ان کے لئے گھر سے باہر جانا ممکن نہیں ہوتا اس لئے کہ وہ زیادہ تر صحت کے مسائل سے دوچار ہوتی ہیں لیکن اس کے برعکس صحت مند خواتین یا لڑکیاں سخت ایکسرسائز کر سکتی ہیں کیونکہ یہ ان کے لئے بیت فائدہ مند ہوتا ہے۔
عاطف خان کا مزید کہنا تھا کہ معاشرتی اقدار اور خصوصی طور پر گاؤں کے ماحول میں خواتین ورزش کے لئے کوئی خاص اہتمام نہیں کرتیں لیکن اس بات کو بنیاد بنا کر ورزش سے کنارہ کش نہ ہوں۔
عاطف خان نے بتایا کہ ورزش کے ساتھ ساتھ خوراک پر بھی دھیان دینا چاہئے جس میں چکنی اور میٹھی چیزیں کھانے میں احتیاظ برتنا ضروری ہے جو موٹاپا کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں کا راستہ روکنے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔