جنات غریب لڑکیوں کو ہی کیوں نشانہ بناتے ہیں؟
کیف آفریدی
کیا آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ کبھی بھی کسی معروف آرٹسٹ یا امیر گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی پر جنات کا سایہ ہے ایسا ہی کیوں ہوتا ہے کہ جنات صرف غریب گھرانے کے لوگوں پر آتے ہیں ؟
یہ اور ایسے دیگر سوالات کے جوابات جاننے کے لئے ٹی این این نے ممتاز عالم دین اور ماہر عملیات مفتی عبدالحسیب اور سائیکالوجسٹ سفینہ پیر زادہ سے بات کی ہے.
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے مفتی عبدالحسیب نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ جنات صرف غریب گھرانے کے لوگوں پر آتے ہیں بلکہ کسی عورت پر جنات کے سایہ ہونے کی کچھ وجوہات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو عورتیں پاکیزگی اور صفائی کا خیال نہیں رکھتی یا پہلے ہی سے ان میں جنات کے حوالے سے خوف پایا جاتا ہے تو وہ عورت باآسانی سے جنات کے سایہ کا شکار ہوسکتی ہیں اور بہت مشکل سے ہی ان سے جان چڑا پاتی ہے۔
عبدالحسیب نے قرآن و حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنات کا انسانوں کے پاس آنا جانا کئی ( آیات وحدیث) سے ثابت ہے کیونکہ ہر زمانے میں جنات کا انسانوں کو پریشان کرنے کے واقعات اتنے کثرت سے ہوئے ہیں کہ ان سے انکار کرنا مشکل ہے جبکہ خواتین کے علاوہ مردوں پر بھی جنات کے سایے ہوتے ہیں۔
ان کے مطابق ویران جگہوں یا وہ مقامات جہاں پر انسانوں کا رہنا کم ہو ، جنات انہیں جگہوں پر قابض رہتے ہیں۔
‘جہاں تک امیر لوگوں کا سوال ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ان پر جنات کا سایہ نہیں ہوتا، میں خود مالدار و صاحب استطاعت لوگوں کے ہاں گیا ہوں جن پر جنات کا اثر ہوتا ہے جبکہ غریب لوگ کچے مکانوں یا دیہاتی علاقوں میں رہتے ہیں اسلئے ان پر جنات کا سایہ زیادہ ہوتا ہے تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں کہ زیادہ تر خوبصورت اور جوان لڑکیوں پر جنات کا سایہ ہوتا ہے۔‘
یاد رہے کہ حال ہی میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک مریضہ لائی گئی تھی جن کے سر میں کیل ٹھونکی ہوئی تھی او یہ واقعہ آج کل بہت زیربحث ہے۔ شروع میں ڈاکٹروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ خاتون نرینہ اولاد کے لیے کسی پیر کے ہاں گئی تھی اور یہ عمل اسی پیر نے ہی کیا تھاجبکہ بعد میں متاثرہ خاتون نے ڈاکٹروں کی بات کو جھوٹا قرار دے کر کہا تھا کہ انکے ساتھ جنات ہے او وہ کسی کام کی غرض سے کچن میں مصروف تھی کے جنات نے انکے سر پر کیل ٹھونکی جس کے بعد وہ بے ہوش ہو گئی تھی۔
اس معاملے پر مفتی عبدالحسیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ جنات کو اللہ تعالی نے بہت طاقت دی ہے اگر خاتون کے ساتھ جنات واقعی ہے تو اس بات میں جان ہے کہ جنات نے ہی اس کے سر میں کیل ٹھوک دیا ہوگا۔
دوسری جانب سائیکالوجسٹ سفینہ پیرزادہ کہتی ہے کہ آج کل کے دور میں مہنگائی ، بے روزگاری اور گھریلو ناچاقی کی وجہ سے زیادہ تر لوگ ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں جبکہ ڈپریشن کا شکار افراد اس حقیقت کو تسلیم ہی نہیں کرتے کہ وہ اس بیماری کا شکار ہیں۔
ڈپریشن کیا ہے ؟
سفینہ نے بتایا کہ کسی چیز کو بار بار سوچنا، کسی بات کے ہونے کا خوف ہونا، خود کا دوسروں سے موازنہ کرکے احساسِ کمتری کا شکار ہوجانا, کسی چیز کی خواہش کرنا اور اُس کے نا ملنے پر پریشان ہوجانا, نا اُمید ہوجانا اور مایوس ہوجانا ڈپریشن کہلاتا ہے۔
ڈپریشن کب ہوتا ہے ؟
سائیکالوجسٹ سفینہ پیرزادہ کہتی ہے جب ہم کسی بات کو لے کر پریشان ہوتے ہیں اور بغیر کسی کو بتائے مسلسل اُسے ہی سوچتے رہتے ہیں ہمیں اچھے کی اُمید نہیں ہوتی ہمیں لگتا ہے کہ بس اب حالات ایسے ہی رہینگے تب ہم ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔
ڈپریشن کے علامات
سفینہ کے مطابق ڈپریشن کے علامات میں ہر وقت یا زیادہ تر وقت بےقرار رہنے والی اداسی اور افسردگی، جن چیزوں اور کاموں میں پہلے دلچسپی محسوس ہوتی ہو ان میں دل نہ لگنا، کسی چیز میں مزہ نہ آنا،جسمانی یا ذہنی کمزوری محسوس کرنا، ہروقت بہت زیادہ تھکاہوا محسوس کرنا، روز مرہ کے کاموں یا باتوں پر توجہ نہ دے پانا، اپنے آپ کو اوروں سے کمتر سمجھنے لگنا نتیجتاً خود اعتمادی میں واضح کمی،ماضی کی چھوٹی سے لے کر بڑی باتوں تک کے لیے اپنے آپ کو موردِ الزام ٹھہرانا، اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں فضول اور ناکارہ سمجھنا، مستقبل کے حوالے سے مایوسی،خودکشی کے خیالات آنا یا خود کشی کی کوشش کرنا،نیند کی خرابی (نیند نہ آنا یا ناکافی نیند کے بعد اٹھنا اور دوبارہ سو نہ پانا) اور بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔
ڈپریشن کا علاج کیا ہے ؟
سائیکالوجسٹ سفینہ پیرزادہ کہتی ہے ڈپریشن کا علاج آپ نے خود کرنا ہے، جو بات آپ کو پریشان کر رہی ہے اسے کسی بھروسہ مند شخص کے ساتھ شیئر کریں۔ جیسے آپکا کوئی اپنا دوست، ماں باپ, بہن بھائی اگر اُن سے نہیں کر سکتے تو اللہ تعالٰی کی طرف راغب ہونا اور روزانہ رات کی خاموشی میں اپنے رب کو یاد رکھنے سے آپ کو ذہنی سکون مل جائے گا اور نیند بھی اچھی آئیگی۔