چترال میں اب دلہن کے گھر والوں سے جہیز نہیں مانگا جاسکے گا
فیاض خان
خیبرپختونخوا کے ضلع اپر چترال میں پورے گاؤں نے شادی بیاہ میں فضول رسومات اور جہیزسے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔ ہرچین نامی گاؤں میں گزشتہ روز تمام بزرگوں کا جرگہ بلایا گیا جس میں علاقے کے تمام باشندے شریک ہوئے ،مقامی افراد نے متفقہ قراداد بھی منظور کرلیا جس میں غیرضروری رواج ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ،قراردداد کے مطابق شادی میں دلہن کے گھروالوں سے کوئی ڈیمانڈ نہیں گا اور نہ دعوت کے کھانوں پر فضول خرچی کی جائے گی۔
گاؤں کے تمام مشران نے جہیز اور مختلف رسومات کے نام پر تحائف لینے اور دینے پر مکمل پابندی کا فیصلہ کرلیا، جرگے میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مبارکبادی کے لئے کم سے کم مہمانوں کو شرکت کی اجازت ہو گی۔
مقامی سوشل ورکرمحمد شریف نے بتایا کہ غیرضروری اخراجات کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں کی رخصتی نہیں ہوپاتیں اور وہ گھروں میں بوڑھی ہوجاتی ہیں۔ محمد شریف نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق شادی بیاہ کو آسان بنانا چاہئے تاکہ غریب کی بیٹیاں بھی عزت سے رخصت ہوسکیں۔
جرگے کے ایک اور رکن قاری نذیر نے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیا اور کہا کہ شادی پر لڑکی کی والدین سے ڈیمانڈکرکے پریشان کیا جاتا ہے جوکہ غیراسلامی رواج ہے۔
ماہرنفسیات ڈاکٹرعبداللہ نے بتایا کہ گھریلوتنازعات کی وجہ سے بیشتر خواتین ڈپریشن کا شکار ہیں یا پھر خودکشی کرلیتی ہیں جس کے متعدد کیسز اپرچترال میں رپورٹ ہوچکے ہیں۔
مقامی مشران نے قرارداد منظور کرکے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ جرگے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے تعاون کیا جائے۔