لائف سٹائل

”وزیرستان میں جائیداد کے مالک ہوتے ہوئے بھی یہاں خیموں میں خانہ بدوش بنے ہوئے ہیں”

سلمان خان

شمالی وزیرستان ضرب عضب آپریشن کے دوران افغانستان ہجرت کرنے والے شمالی وزیرستان کے متاثرین کی 7 سال بعد واپسی کا عمل جاری ہے، پاکستان واپس آنے والے ٹی ڈی پیز کے لیے بنوں، شمالی وزیرستان کے سنگم پر واقع ٹوچی کے پہاڑوں کے دامن میں خیمہ بستیاں قائم کر دی گئیں۔ آئی ڈی پیز کیمپ بکاخیل میں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے متاثرین کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ٹی این این کو اپنی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے خیمہ بستیوں میں مقیم ٹی ڈی پیز نے کہا کہ ہم نے تقریباً سات سال کا عرصہ افغانستان میں گزارا ہے جہاں بھوک، پیاس، تکلیفوں و مشکلات کا سامنا کیا ہے، کیوں کہ ہمارے پاس افغانستان میں کچھ بھی نہیں تھا جبکہ وہاں پر کیمپ میں بھی ہمیں چھ ماہ کے دوران دو ماہ کا راشن بمشکل ملتا تھا۔

متاثرین کے مطابق افغانستان میں مقیم اکثر وزیرستانیوں نے گھر کا چولہا جلانے کے لیے ہتھ ریڑھیان لگائی تھیں، پاکستانی حکومت سے بار بار مطالبات کے بعد بالآخر ہم پاکستان واپس آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک نئی زندگی کی امید لے کر واپس آئے مگر وزیرستان میں جائیداد کے مالک ہوتے ہوئے بھی یہاں خیموں میں خانہ بدوش بنے ہوئے ہیں، تقریباً ڈیڑھ ماہ ہو گئے ہیں ہم یہاں پہاڑوں میں کھلے آسمان تلے بال بچوں، بڑوں بزرگوں اور خواتین کے ہمراہ سخت سردی میں زندگی دن رات بسر کر رہے ہیں، ”یہاں خیموں میں اس سخت سردی کے موسم میں بھی جسم ڈھاپنے کے لیے گرم ملبوسات مسیر نہیں، ادویات اور راشن سمیت سہولیات نا ملنے کی وجہ سے ٹینٹوں میں بے یار و مددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔”

متاثرین کے مطابق ان کے بچے بیمار پڑ گئے ہیں، پینے کے صاف پانی کے لیے ٹوچی کے نالے سے پانی لاتے ہیں، ان کے نوجوان سات سال کے طویل عرصہ تک تعلیم سے محرم رہے ہیں، ان کی عمریں ضائع ہو رہی ہیں حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایمرجنسی بنیادوں پر تعلیمی اقدامات اٹھائیں جائیں۔”

متاثرین نے حکومت سے اپیل کی کہ ہماری اپنے اپنے علاقوں کو واپسی کے ساتھ ساتھ دیگر متاثرین شمالی وزیرستان کی طرح راشن، مالی امداد، بچوں کو ہنر اور تعلیم سمیت صحت سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button