بک اینڈ کیفے: پشاور کے جدید قصہ خوانی میں چائے بھی پئیں کتاب بھی پڑھیں!
عائشہ یوسفزے
کتاب علم حاصل کرنے کا ايک بہترين زريعه ہے اور اسے انسان کي کاميابی کا ضامن بهي مانا جاتا ہے، کتاب ايک ايسا جيون ساتهی ہے جو که زندگی کے ہر موڑ پر انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔
اگر تاریخ دیکھی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں جتنی بھی قوموں نے ترقی کی ہے سب نے علم کی بدولت حاصل کی ہے، اس مقصد کے لیے ان کے ہاں جگہ جگہ کتب خانے پائے جاتے جن میں عالم فاضل لوگ بیٹھ کر درس دیا کرتے تھے۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کے ساتھ کتاب پڑھنے کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں جیسا کہ مطالعے کا شوق نہ صرف انسان کے دماغ کو الزائمر جیسے امراض سے تحفظ دیتا ہے بلکہ ذہنی تناؤ کو بھی ختم کر دیتا ہے اور مثبت سوچ کی حوصلہ افزائی سمیت لوگوں سے دوستی کو مضبوط کرتا ہے۔
مطالعہ آپ کی یاداشت کو بہتر بناتا ہے۔ مطالعہ انسان کے دماغ کو ٹیلیویژن دیکھنے یا ریڈیو سننے کے مقابلے میں بالکل مختلف طرز کی ورزش فراہم کرتا ہے چاہے آپ کسی دلچسپ ناول کا مطالعہ کر رہے ہوں یا کسی عام ڈیوائس یا چیز کا ہدایات نامہ ہی کیوں نہ پڑھ رہے ہوں لیکن اگر آج کل کتب بینی کا موازنہ کیا جائے پچھلے وقتوں سے تو ہمیں یہ بات سننے و دیکھنے کو ملتی ہے کہ آج کل لوگ سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کتاب سے دور ہو گئے ہیں اور لائبریریوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے اور جہاں لائبریری ہے بھی تو وہاں لوگ کم تعداد میں جاتے ہیں۔
اسی شوق کو زندہ رکھنے کے لئے پشاور کے جوان تاجر حسن بشیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے پشاور میں کتاب پڑھنے کے شوق کو اجاگر رکھنے کے لئے بک اینڈ کیفے کے نام سے لائبریری بنائی ہے کہ جہاں پر سٹوڈنٹ جاتے ہیں اور گروپ ڈسکشن کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پشاور ایک تاریخی شہر ہے اور یہاں پر رہتے ہوئے مجھے احساس ہوا کہ اس شہر کی ایک تاریخ موجود ہے جس میں قصہ خوانی بازار سرفہرست ہے جہاں پر دنیا کے مختلف جگہوں سے لوگ علم حاصل کرنے کی غرض سے آتے تھے، ایک ساتھ بیٹھ کر چائے پیتے تھے اور اپنی زندگی کے تجربات شیئر کرتے تھے جس سے لوگوں کے اندر سیکھنے کا عمل رواں دواں تھا تو مجھے اس تاریخ کو دہرانے کی ضرورت محسوس ہوئی تو پھر پشاور میں تاجروں کے لئے اور خاص کر طالبعلموں کے لئے یہ کیفے بنایا کہ جہاں پر نہ صرف یہ لوگ مختلف کتابوں سے استفادہ حاصل کر سکیں بلکہ اپنے پراجیکٹس پر بھی کام کریں اور ساتھ ہی ایک کیفے کی سہولت بھی موجود ہو۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیفے میں پانچ ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں، سکول سے لے کر پی ایچ ڈی لیول کے لوگوں کے لئے کورس بکس بھی ہیں اور جنرل بکس بھی ہیں جن میں ناول، انگلش ریڈنگ، اردو ریڈنگ، بائیو گرافی، اسلامی تاریخ اور سوشل لائف کے متعلق کتابیں دستیاب ہیں۔
اسی کے متعلق ایک طالب علم نے بتایا کہ جس قوم کا کتاب سے رشتہ مضبوط ہونے کی بجائے کمزور ہو جاتا ہے تو اس قوم کا مستقبل خطرے میں پڑ جاتا ہے اور کتاب اول سے لے کر آج تک ایک اہمیت کی حامل ہے لہذا اگر ہم ایک معاشرے کے طور پر نشوونما پانا چاہتے ہیں اور جدید دنیا کے ممالک کے ساتھ مقابلے میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو نئی نسل کو کتابوں پر توجہ دینا ہو گی۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں بکس ایند کیفے میں ممبر کی حیثیت سے موجود کرک سے تعلق رکھنے والے پشاور کی ایک نجی یونیورسٹی کے بی ایس سٹوڈنٹ تیمور نے بتایا کہ وہ اکثر یہاں پر آتے ہیں، کبھی اکیلے اور کبھی دوستوں کے ساتھ اور سب مل بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بحث مباحثے کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی چائے اور خوراک سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے کتب بینی سے دور ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اندر پڑھنے کا رجحان کم ہو گیا ہے تو دوسری طرف حکومت بھی اپنا تعلیمی انفراسٹرکچر صحیح طرح سے نہیں چلا پا رہی، حکومت کو چاہئے کہ لوگوں کو پریکٹیکل کام کے لئے مواقع فراہم کرے اور تعلیمی کورس میں تبدیلی لے کر آئے۔