باڑہ: کرش انڈسٹری کی بحالی کیلئے دھرنا جاری، انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کااعلان
شاہ نواز آفریدی
باڑہ میں قبیلہ شلوبر کے عمائدین نے تین دنوں سے باڑہ قمبر آباد کے مقام پر پاک افغان شاہراہ کو احتجاجاً ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کیا ہوا ہے، قبیلہ شلوبر کے عمائدین کے مطابق ان کی بیسئ پہاڑی پر واقع کرش پلانٹ انڈسٹری گزشتہ 13 سالوں سے بند ہے جس سے قبیلہ شلوبر سمیت دیگر آفریدی اقوام کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔
احتجاج کرنے والوں کا موقف ہے کہ جب تک ہماری کرش انڈسٹری چالو نہیں کی جاتی تو احتجاج جاری رہے گا اور پاک آفغان شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند رکھا جائے گا۔ احتجاج میں شریک سیاسی جماعتوں میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، باڑہ سیاسی اتحاد کے ممبران، جماعت اسلامی، خیبر یونین پاکستان، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان عوامی انقلابی لیگ سمیت سماجی تنظیموں، تیراہ و باڑہ تاجر یونینز اور مختلف خدمت خلق کمیٹیوں کے عہدیدار شرکت کر رہے ہیں۔
کرش انڈسٹری کے چیئرمین حاجی ابراہیم نے بتایا کہ یکم ستمبر 2009 کو باڑہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی تو یہاں سے لاکھوں افراد پر مشتمل ہزاروں خاندانوں نے نقل مکانی کی تو کرش مشینیں بھی بند ہو گئیں، 2010 میں قبیلہ شلوبر کی 80 مشینیں تھی جو مکمل طور پر بند ہو گئیں۔ اس انڈسٹری میں بالواسطہ طور پر تقریباً 4 ہزار افراد پر مشتمل جبکہ مکمل طور پر 6 تا 8 ہزار افراد کا روزگار وابستہ تھا جو کہ گزشتہ 13 سالوں سے بند ہے، ”اگر ایک فرد اپنے خاندان کی کفالت کر رہا تھا تو اس طرح قبیلہ شلوبر بالخصوص اور دیگر آفریدی اقوام کے بالعموم 30 ہزار سے زائد افراد کی روزی روٹی اس کرش انڈسٹری سے وابستہ تھی۔”
ممبر صوبائی اسمبلی و ڈیڈک چیئرمین شفیق آفریدی نے کرش انڈسٹری کی بحالی کے متعلق بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی وزیر اعلی خیبر پختونخواہ سے اس بارے بات کی ہے جب کچھ عرصہ پہلے بھی قبیلہ شلوبر کے افراد نے اسی جگہ قمر آباد کے مقام پر پاک آفغان شاہراہ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا تھا تاہم اس دفعہ اعلی سول حکام سمیت صوبے کی عسکری قیادت سے بھی بات کر رہے ہیں تاکہ مسئلہ مکمل طور پر ختم ہو اور کرش پلانٹ انڈسٹری شروع کی جا سکے کیونکہ کرش پلانٹ انڈسٹری کی بندش کے دوران یہاں حکومتی اداروں کے مختلف مقامات بن گئے۔ ممبر صوبائی اسمبلی نے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ صوبائی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس مسئلے پر ہر صورت بات کریں گے۔
کرش پلانٹ انڈسٹری کے چیئرمین حاجی ابراہیم نے بتایا کہ گزشتہ 2009 سے اب تک کرش پلانٹ انڈسٹری کی بندش سے قبیلہ شلوبر سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کا ایک اندازے کے مطابق 40 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے، اس کاروبار میں مالک و پارٹنرز سمیت لیبرز، منشی، چوکیدار، باورچی، ڈرائیورز، مکینک اور دیگر مختلف ہنر سے وابستہ افراد کام کرتے تھے۔
خیبر یونین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل زاہد اللہ آفریدی نے بتایا کہ ہم نے کرش پلانٹ انڈسٹری کی بندش کے خلاف احتجاج اور پاک افغان شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے پہلے ہی سے بند کیا ہے اور 24 جنوری سے شروع ہونے والی انسداد پولیو ویکسینشن مہم سے بھی متفقہ طور پر بائیکاٹ کر رہے ہیں جبکہ اس انسداد پولیو قطروں سے انکار کے فیصلے کو دیگر آفریدی اقوام سے بھی توقع رکھتے ہیں اور ان سے پہلے ہی بات کر چکے ہیں تاہم تمام آفریدی اقوام احتجاج میں ہمارے ساتھ پہلے ہی سےشریک ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے قبیلہ شلوبر کے مشران کے لئے احتجاجی کیمپ میں آفریدی اقوام کے سرکردہ مشران پر مشتمل ایک مذاکراتی جرگہ بھیجا گیا جس میں ممبر صوبائی اسمبلی و ڈیڈک چیئرمین شفیق آفریدی، ملک ظاہر شاہ، ملک دوران گل، شاہ فیصل، قاضی مومن، ڈی ایس پی سوالزر خان سمیت ایس ایچ او باڑہ وغیرہ شامل تھے، شلوبر قومی کونسل کے چیئرمین عبدالغنی آفریدی نے مذاکرات بارے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بھی قبیلہ شلوبر سے 15 رکنی مذاکراتی جرگہ تشکیل دیا جس میں عبدالغنی آفریدی بذات خود، حاجی مجیب الرحمن، اصغر جان، حاجی ثمند، پیر گل، مستقیم، مسکین شاہ اور سابقہ ایم این اے مولانا خلیل الرحمان و دیگر شامل ہیں، ”کل جرگہ کے مابین مذاکرات کی پہلی نشست ہو گی تاہم اس دوران پاک افغان شاہراہ بند رہے گی اور انسداد پولیو قطروں سے بائیکاٹ بھی جاری رہے گا۔
عبدالغنی آفریدی نے بتایا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو احتجاج ختم کریں گے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ قبیلہ شلوبر کے مشران و کشران نے 12 سال سے بند اپنی کرش انڈسٹری کی بحالی اور اس پر عائد پابندی کے خلاف گزشتہ تین روز سے باڑہ قمبر آباد کے مقام پر احتجاجی دھرنا شروع کر رکھا ہے جس میں ضلع خیبر کی مختلف سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ قبیلہ شلوبر کے مشران اور کشران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ موجودہ حکومت ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے، ہم سے اپنا روزگار چھین لیا ہے، باڑہ کرش انڈسٹری میں ہزاروں کی تعداد میں مقامی لوگ کو روزگار مل رہا تھا جبکہ انڈسٹری کی بندش کے باعث ہزاروں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ جب تک باڑہ کرش انڈسٹری کو بحال نہیں کیا جاتا تب تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
دوسری طرف احتجاجی دھرنے کی وجہ سے پاک افغان شاہراہ باڑہ قمبر آباد کے مقام پر ہر قسم ٹریفک کے لئے بند پڑی ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ٹرالر کے ڈرائیوروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔