چترال کے محتلف علاقوں میں برف باری، سردی زیادہ جلانے کی لکڑی کم پڑ گئی
گل حماد فاروقی
چترال کے دونوں اضلاع میں مسلسل بارشوں کے بعد برف باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے۔
ضلع لوئر چترال کے وادی شیشی کوہ، وادی کیلاش رمبور، بمبوریت، بریر، گرم چشمہ، سینگور، شاہ میراندہ، بلچ جبکہ ضلع اپر چترال کے علاقے تورکو میں کھوت، تریچ، سور لاسپور اور ملکوہ سمیت محتلف علاقوں میں آٹھ انچ سے بارہ انچ تک برف باری ہوئی ہے۔ طویل خشک سالی کے بعد بارش ہوئی ہے جبکہ حالیہ برف باری میں چترال کا کوئی بھی علاقہ محروم نہیں رہا۔
چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری سرنگ کا راستہ بھی شدید برف باری کے بعد ہر قسم ٹریفک کیلے بند ہوا تھا تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے اسے ہلکے ٹریفک کیلئے کھول دیا تھا مگر شدید برف باری کے باعث ایک بار پھر ٹریفک کے نظام میں حلل پڑا ہے۔
لواری ٹنل پر برف ہٹانے کا کام مسلسل جاری ہے، ضلع انتظآمیہ لوہے کی زنجیر یعنی چین کے بغیر کسی گاڑی کو نہیں چھوڑتی اور صرف فور وہیل گاڑیاں دشواریوں کے باوجود سفر کر رہی ہیں۔ کئی گاڑیاں برف میں پھسل کر پھنس گئی ہیں جس سے مسافروں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں متعدد مسافروں نے شکایت کی ہے کہ ٹرانسپورٹر حضرات برف باری کے باعث مسافروں کی مجبوری سے غلط فائدہ اٹھاتے اور زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں اور اکثر گاڑی والے فی مسافر سے چین لگانے کے بہانے تین سو روپے زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔ مسافروں نے شکایت کی کہ ٹرانسپورٹر حضرات کافی عرصے سے اس قسم کے موسمی حالات سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے انتظار میں تھے، اب چونکہ برف باری ہوئی ہے تو انہوں نے بھی عوام کو لوٹنا شروع کر دیا ہے جبکہ پہلے سے ہی مہنگائی کی آڑ میں پچاس سے سو فیصد کرایے اپنی مرضی سے بڑھائے ہوئے تھے۔
چترال کی کئی وادیوں کی سڑکیں برف کی وجہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے ضلع ہیڈکوارٹر اپر چترال بونی اور ضلعی ہیڈکوارٹر لوئر چترال کی طرف آنے والوں کی تعداد بہت کم رہی۔ روزانہ کی بنیاد پر شہر آنے والے ملازمین کی تعداد بہت کم رہی۔ برفباری سے پہلے چترال اور کیلاش ویلیز میں آنے والے سیاح برفباری کا لطف اٹھا رہے ہیں اور مقامی طور پر کھیلی جانے والی گیم مچئے ( کیریک گاڑ) میں انتہائی دلچسپی لے رہے ہیں۔
چترال میں گذشتہ سال سے ونٹر ٹورازم میں لوگ دلچسپی لینے لگے ہیں لیکن وہ ایڈونچرسٹ نوجوان ٹورسٹ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کیلاش وادی کی سڑکوں میں بہتری لانے پر توجہ دے تو سرمائی سیاحت کی غرض سے سہولت پسند سیاحوں کی بڑی تعداد چترال آ سکتی ہے۔ برفباری سے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ نہ صرف سردی کے موسم کا حسن ہے بلکہ زندگی کو رواں رکھنے کیلئے یہی برف اور گلیشیئرز ہمارا سرمایہ ہیں۔
چترال کے کئی علاقے، جن میں سینگور، اورغوچ، خیر آباد، اوسیک، دروش موڑکہو، وریجون وغیرہ شامل ہیں، خشک سالی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، حالیہ برفباری سے ان علاققوں میں آباد لوگوں نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ برفباری کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ چترال کے بجلی گھروں کو فی الحال پانی کی جس شدید قلت کا سامنا ہے اس میں بہتری آ جائے گی اور لوڈشیڈنگ میں کچھ کمی آ جائےگی لیکن موجودہ برفباری چترال اور پاکستان کی آبی ضرورتوں کیلئے کافی نہیں ہے۔
عوام کی طرف سے شکایت موصول ہو رہی ہے کہ برف باری اگرچہ اللہ کی رحمت ہے مگر بعض لالچی عناصر اسے زحمت بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بازار میں جلانے کی لکڑی کی قیمت سات سو روپے فی من سے پرواز کر گئی جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی سے بھی مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کی ناقص پالیسی اور کمزوری کی وجہ سے عوام کو انٹرنیٹ کی سہولت میں بھی کافی دشواریوں کا سامنا ہے۔ دوسری طرف بازار سے اہستہ اہستہ گیس سلنڈر بھی غائب ہونے کا حطرہ ہے۔