چترال میں حالیہ برفباری اور مقامی افراد کی اُمیدیں
چترال میں مسلسل بارشوں کے بعد برف باری شروع ہوئی ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ برف باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے، ضلع لوئر چترال کے مختلف علاقوں میں برف باری ہوئی ہے جن میں سر فہرست وادی شیشی کوہ ، وادی کیلاش رمبور، بمبوریت، بریر ، گرم چشمہ ، سینگور، شاہ میراندہ، بلچ جبکہ ضلع اپر چترال کے علاقے تورکو میں کھوت ، تریچ ، سور لاسپور اور ملکوہ کے مختلف علاقے شامل ہیں جہاں آٹھ انچ سے بارہ انچ تک برف باری ہوئی ہے ۔ طویل خشک سالی کے بعد کافی عرصے بعد بارش ہوئی ہے جبکہ حالیہ برف باری سے چترال کا کوئی بھی علاقہ محروم نہیں رہا۔
چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری سرنگ کا راستہ بھی شدید برف باری کے بعد ہر قسم ٹریفک کیلے بند ہوا تھا تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے اسے ہلکے ٹریفک کیلیے کھول دیا تھا مگر شدید برف باری کے باعث ایک بار پھر ٹریفک کے نظام میں خلل پڑا ہوا ہے۔
لواری ٹنل پربرف ہٹانے کا کام مسلسل جاری ہے ضلع انتظآمیہ لوہے کی زنجیر یعنی چین کے بغیر کسی گاڑی کو نہیں چھوڑتی اور صرف فور ویل گاڑیاں دشواریوں کے باوجود سفر کر رہی ہیں۔ چترال انتظامیہ کی طرف سے بغیر چین گاڑیوں کو سفر کی اجازت نہیں دے رہی۔ کئی گاڑیاں برف میں پھسل کر پھنس گئی ہے جس سے مسافروں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ متعدد مسافروں نے شکایت کی ہے کہ ٹرانسپورٹر حضرات برف باری کے باعث مسافروں کی مجبوری سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں اور اکثر گاڑی والے فی مسافر سے چین لگانے کے بہانے تین سو روپے زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔
مسافروں نے شکایت کی کہ ٹرانسپورٹرز حضرات کافی عرصے سے اس قسم کے موسمی حالات سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا انتظار میں تھے اب چونکہ برف باری ہوئی ہے تو انہوں نے بھی عوام کو لوٹنا شروع کیا ہے جبکہ پہلے سے ہی مہنگائی کی آڑ میں پچاس سے سو فیصد کرایے اپنی مرضی سے بڑھائے ہوئے تھے۔ چترال کی کئی وادیوں کی سڑکیں برف کی وجہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے ضلع ہیڈ کوارٹر اپر چترال بونی اور ضلعی ہیڈ کوارٹر لوئر چترال کی طرف آنے والوں کی تعداد بہت کم رہی، روزانہ کی بنیاد پر شہر آنے والے ملازمین کی تعداد بہت کم رہی۔ برفباری سے پہلے چترال اور کالاش ویلیز میں آنے والے سیاح برفباری کا لطف اٹھا رہے تھے اور مقامی طور پر کھیلا جانےوالا گیم مچئے( کیریک گاڑ) میں انتہائی دلچسپی لے رہے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کالاش وادی کی سڑکوں میں بہتری لانے پر توجہ دے تو سرمائی سیاحت کی غرض سے سہولت پسند سیاحوں کی بڑی تعداد چترال آسکتی ہے ۔ برفباری پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ نہ صرف سردی کے موسم کا حسن ہے بلکہ زندگی کو روان رکھنے کیلئے یہی برف اور گلیشئرز ہمارا سرمایہ ہیں۔
چترال کے کئی علاقے جن میں سینگور ، اورغوچ ، خیر آباد ، اوسیک ، دروش موڑکہو ،وریجون وغیرہ علاقے امسال خشک سالی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ برفباری کے بعد یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ چترال کے بجلی گھروں کو حالیہ وقت پانی کی جس شدید قلت کا سامنا ہے اس میں بہتری آجائے گی اور لوڈشیڈنگ میں کچھ کمی آجائےگی لیکن موجودہ برفباری چترال اور پاکستان کے آبی ضرورتوں کیلئے کافی نہیں ہے۔
عوام کی طرف سے شکایت موصول ہورہی ہے کہ برف باری اگرچہ اللہ کی رحمت ہے مگر بعض لالچی عناصر اسے زحمت بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بازار میں جلانے کی لکڑی کی قیمت سات سو روپے فی من سے پرواز کرگئی ہے جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی سے بھی مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کی ناقص پالیسی اور کمزوری کی وجہ سے عوام کو انٹرنیٹ کی سہولت میں بھی کافی دشواریوں کا سامنا ہے۔ دوسری طرف بازار سے اہستہ اہستہ گیس سلنڈر بھی غایب ہونے کا خطرہ ہے۔