لائف سٹائل

چترال: خوراک نہ ملنے کی وجہ سے برفانی چیتے مقامی جانوروں پر حملے کرنے لگے ہیں

چترال میں پہاڑوں پر خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بھوکا برفانی چیتا شہر کا رخ کرنے پر مجبور ہوگیا اور مقامی شخص کے چھ بکریوں کو چٹ کردیا۔
ضلع اپر چترال کے تحصیل مستوج کے چینار گاؤں میں سید انور ولد ابو سعید خان کے مویشی خانہ میں بکریاں موجود تھیں۔ مویشی خانہ کے قریب میں ایک پہاڑی سے برفانی چیتا رات کے اندھیرے میں اپنا بھوک مٹانے کیلئے نیچے اتر گیا اور سید انور کے مویشی حانہ پر حملہ کرکے اپنا بھوک مٹانے لگا۔ہمارے نمائندے کو فون پر بات کرتے ہوئے سید انور نے بتایا کہ پچھلے سال بھی برفانی چیتے نے اس کے مویشی خانے پر حملہ کرکے 9 عدد بکریوں کو ہلاک کیا تھا مگر ابھی تک محکمہ جنگلی حیات کی طرف سے ان کے ساتھ کوئی مالی امداد نہیں ملا۔
سید انور نے مزید بتایا کہ ہمیں محکمہ جنگلی حیات والوں نے بتایا تھا کہ اگر قریبی جنگل یا پہاڑی سے کوئی جنگلی جانور نیچے اتر کر مال مویشی کھالے تو ان کو نہ مارے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے ان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے امسال جب ایک بار پھر برفانی چیتا نیچے اتر کر ان کے مویشی خانہ میں داخل ہوگیا اور ان کو چھ بکریوں پر حملہ کیا جن میں سے پانچ جاں بحق ہوئی جبکہ ایک شدید زحمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے باقاعدہ مستوج کے محکمہ جنگلی حیات کے رینج آفیسر کو اطلاع دی تھی اورامداد کیلئے تحریری درخواست بھی دی تھی مگر ابھی تک ہمیں کچھ بھی نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات کا رینج آفیسر موقع پر آکر مردہ بکریوں اور برفانی چیتے کے پاؤں کے نشان کی تصاویر اتار کر اپنے افسران بالا کو بھیجے تھے۔
اسی علاقے میں دوسرے لوگوں کی مال مویشی کو بھی برفانی چیتے نے نقصان پہنچایا تھا مگر کسی کو بھی کوئی معاوضہ نہیں ملا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم محکمہ جنگلی حیات کے ڈویژنل فارسٹ آفیسر الطاف احمد سے بھی ملے اور ان کو بھی درخواست کی مگر انہوں نے بتایا کہ چونکہ اس علاقے میں ویلیج کنزریشن کمیٹی نہیں ہے اسلئے ایسے متاثرین کو کچھ بھی نہیں مل سکتا۔ہمارے نمائندے نے ڈویژنل فارسٹ آفیسر وایلڈ لایف سے خود بھی فون پر بات کرلی جنہوں نے تصدیق کرلی کہ فی الحال ہمارے پاس اس مد میں کوئی فنڈ نہیں ہے جس سے ایسے لوگوں کے ساتھ ہم مالی طور پر مدد کرے جن کی مال مویشی برفانی چیتا یا کوئی اور جنگلی جانور کھالے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے افسران بالا کو یہ کیس بھیجا ہوا ہے اور سفارش بھی کی ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی مالی مدد ہونی چاہئے۔
سید انور نے وزیر اعلیٰ خیبر پحتونخوا اور محکمہ جنگلی حیات کے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ چترال ایک پسماندہ ضلع ہے اور یہاں اکثر و بیشتر جنگلی حیات بھوک سے نڈھال ہوکر آبادی کا رخ کرتے ہیں اور اپنی بھوک مٹانے کیلئے لوگوں کے پالتو جانوروں کو کھاتے ہیں جس سے لوگوں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر مقامی لوگ ان جانوروں کو اس امید پر نہیں مارتے کہ ان کو معاوضہ دیا جائے گا اب اگر ان کو معاوضہ ہی نہیں ملتا تو پھر ان جنگلی حیات کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button