غیرملکی خواتین کو پاکستانی شہریت مل سکتی ہے تو غیرملکی مرد کو کیوں نہیں؟
عثمان دانش
پاکستان سٹیزن ایکٹ 1951 کے مطابق مرد غیرملکی خاتون سے شادی کرے تو اس کو پاکستان کی شہریت مل سکتی ہے لیکن اگر کوئی خاتون غیرملکی مرد سے شادی کرے تو اس کے شوہر کو شہریت نہیں دی جاتی۔
پاکستان سٹیزن ایکٹ 1951 کے سیکشن (2) 10 کو، جس کے تحت پاکستانی خاتون کے غیرملکی شوہر کو شہریت نہیں مل سکتی، ثمینہ روحی نامی خاتون نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ خاتون کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اس درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
درخواست گزار ثمینہ روحی کا تعلق پشاور سے ہے، انہوں نے 1980 میں افغان شہری سے، جو اس وقت پاکستان میں مہاجرین کی زندگی بسر کر رہے تھے، شادی کی اور اس سے ان کے پانچ بچے بھی ہیں۔ ثمینہ کے شوہر اس وقت کویت میں ملازمت کر رہے ہیں، جب وہ پاکستان خاندان سے ملنے کے لئے آتے ہیں تو ان کو پاکستان آنے کے لئے ایک مہینہ کا ویزہ جاری کیا جاتا ہے، خاندان کے مطابق کورونا وباء کی وجہ سے اب ایک مہینے کا ویزہ ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں کیس کی پیروی کرنے والے پشاور ہائیکورٹ کے وکیل سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے بتایا کہ پاکستان سٹیزن ایکٹ 1951 کا سیکشن (2)10 کے تحت اگر کوئی غیرملکی خاتون پاکستانی مرد سے شادی کرے تو اسے شہریت مل سکتی ہے لیکن اگر کوئی خاتون غیرملکی مرد سے شادی کرے تو اسے شہریت نہیں دی جاتی جو کہ امتیاز پر مبنی ہے اور یہ غیرآئینی بھی ہے۔
”آئین کی رو سے کوئی بھی قانون بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہو گا۔ اس حوالے سے لاھور ہائیکورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں لیکن اس سیکشن میں ابھی تک ترمیم نہیں کی گئی، پاکستان عالمی قوانین پر عملدرآمد کرنے کا بھی پابند ہے جس میں خاتون یا مرد کے ساتھ کسی قسم کا امتیاز نہیں برتا جائے گا، سٹیزن ایکٹ 1951 کا متعلقہ سیکشن عالمی قوانین کے بھی خلاف ہے۔” انہوں نے بتایا۔
سیف اللہ محب کاکاخیل نے بتایا کہ افغانستان پر سوویت یونین حملے کے بعد بڑی تعداد میں افغان مہاجرین ہجرت کر کے پاکستان پہنچے اور اب بھی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، پاکستانی مردوں نے افغان خواتین اور افغان مردوں نے پاکستانی خواتین کے ساتھ شادیاں کی ہیں، غیرملکی خواتین کو شہریت مل جاتی ہے لیکن مسئلہ اب ان پاکستانی خواتین کا ہے جنہوں نے افغان شہریوں سے شادیاں کی ہیں، پاکستان سیٹزن ایکٹ 1951 کے تحت ان غیرملکی مردوں کو شہریت نہیں دی جا سکتی جنہوں نے پاکستانی خواتین سے شادی کی ہو جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ”یہ صرف ایک کیس نہیں ہے ہزاروں اور بھی خواتین ہیں جن کے شوہروں کو شہریت نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔
کاکاخیل نے بتایا کہ ہم نے درخواست میں 1951 ایکٹ کے سیکشن (2)10 کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے اور درخواست گزار خاتون کے شوہر کو بھی شہریت دینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے ہماری درخواست کو قابل سماعت قرار دیا ہے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔