گلوکاری میں آنے کی وجہ سے گھر سے نکال دیا گیا تھا: سحرش خان
خالدہ نیاز
‘خاندان کی جانب سے گانا گانے کی اجازت نہیں تھی، بہت مشکل دن تھے وہ جب گلوکاری کی طرف آئی گھر والوں نے کہہ دیا تھا کہ اب یہاں نہیں آنا جس کے بعد میں نانو کے گھر چلی گئی’
پشاور سے تعلق رکھنے والی ابھرتی ہوئی اور خوبرو گلوکارہ سحرش خان کا کہنا ہے کہ پختون معاشرے میں گلوکاروں کو عزت نہیں دی جاتی اور انکو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سحرش خان کا کہنا ہے کہ انکو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا لیکن خاندان والے انکو اجازت نہیں دے رہے تھے۔
سحرش نے ایک سال قبل گلوکاری کے میدان میں قدم رکھا ہے اور اب تک پشتو، اردو اور پنجابی زبان میں 10 کے قریب گانے گائے ہیں۔ سحرش کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایف اے کر رکھا ہے اور جتنا بھی پڑھا ہے مار مار کے پڑھا ہے کیونکہ انکو پڑھنے کا بالکل بھی شوق نہیں تھا انکو صرف گانا گانے کا شوق تھا۔
اس فیلڈ میں انکو کن لوگوں نے سپورٹ کیا اس حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ کہنے والے بہت تھے لیکن عملی طور پر پھر کوئی نہیں ہوتا سپورٹ کرنے والا انکو انکے قریبی دوستوں نے ہر طرح سے سپورٹ کیا ہے اس کے علاوہ میں نے جو بھی کیا ہے اپنے بل بوتے پر کیا ہے۔
سحرش خان نے بتایا کہ ہمارے معاشرے میں لوگ گانوں کو تو پسند کرتے ہیں لیکن سنگرز کو پسند نہیں کرتے جو کہ ایک المیہ ہے۔ ‘ اب ہر فیلڈ میں خواتین موجود ہے چاہے وہ بینک ہو، دفتر ہو، ہسپتال ہو یا کوئی اور جگہ تو اسی طرح سنگرز بھی مرد اور خواتین دونوں کام کریں گے لیکن نہیں لوگ یہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے’
وہ کہتی ہے کہ شوبز میں کام کرنے والے سارے لوگ برے نہیں ہوتے لیکن لوگ سمجھتے ہیں کہ سارے لوگ ایسے ہیں کیونکہ ایک مچھلی پورے تالاب کو گندا کردیتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے اب تک کوئی البم نہیں کی کیونکہ اب تو سوشل میڈیا اور یوٹیوب کا زمانہ ہے البتہ وہ جلد ہی اپنا پہلا البم ریلیز کرے گی۔
سحرش خان کی پسندیدہ گلوکارہ شریا گوشال ہے وہ نصرت فتح علی خان سے بھی متاثر ہے جبکہ پشتو میں انکی پسندیدہ گلوکارہ گل پانڑا ہے اور ان سے انکی بہت اچھی دوستی بھی ہے جبکہ نازیہ اقبال اور غزالہ جاوید کے گانے بھی انکو خوب بھاتے ہیں۔ ‘ میں ہرقسم کے گانے نہیں گاتی اس معاملے میں بہت احتیاط کرتی ہوں بلکہ کبھی کبھی مجھ سے لوگ تنگ بھی آجاتے ہیں کہ تم بہت تنگ کرتی ہو’
سحرش خان کہتی ہے کہ انکو یہ شوق بالکل بھی نہیں ہے کہ کسی دوسرے بندے کے ساتھ گانا گائے انکو بس گانے کا شوق ہے کہ وہ خود گانا گائے۔ ٌپرانے اور نئے گانوں میں فرق کے حوالے سے وہ کہتی ہے کہ فرق اتنا سا ہی ہے وہی گانے ہیں لیکن انکو ری میکس کرکے گایا جارہا ہے کیونکہ آجکل بہت کم لوگوں کے پاس شاعری ہوتی ہے۔
سحرش خان اگر سنگر نہ ہوتی تو وکیل ہوتی کیونکہ انکو وکالت کا بہت شوق ہے ‘ مجھے ابھی بھی شوق ہے وکیل بننے کا ابھی بھی سوچتی ہوں اس بارے میں کیونکہ میری ایک بہن نے وکالت پڑھی ہے اور ابھی وہ باہر جارہی ہے لیکن اب میری فیلڈ الگ ہے تو بس میں چاہتی ہوں کہ اسی پہ فوکس کروں’
ان کا کہنا ہے کہ وہ سارے سوشل میڈیا ایپس جیسا کہ فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام وغیرہ استعمال کرتی ہے کیونکہ آجکل اسی کا دور ہے اور اسی کی وجہ سے زیادہ لوگوں میں بندہ مقبول ہوسکتا ہے لیکن اس کا استعمال سوچ سمجھ کرکرنا چاہیئے۔ غلط کمنٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہے کہ پہلے انکو بہت برا لگتا تھا جب کوئی غلط کمنٹ کرتا تھا لیکن اب انکو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انکے چاہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور غلط کمنٹس کرنے والے بہت کم لوگ ہیں۔
نئے آنے والی لڑکیوں کو سحرش خان مشورہ دیتی ہیں کہ اگر وہ خود کو سنبھال سکتی ہیں تو تب ہی اس فیلڈ میں قدم رکھے کیونکہ یہ ایک جنگل ہے اور اس فیلڈ میں ہرقسم کا انسان موجود ہے اچھے لوگ بھی ہیں اور برے بھی ہیں۔ سحرش خان کا کہنا ہے کہ اپنی محنت کے بل بوتے پر آگے جائے اور اپنی عزت کا خیال رکھتے ہوئے خود کو بچا کررکھیں۔