امریکہ: فوجی ہیلی کاپٹر مسافر طیارے سے کیوں ٹکرایا؟ وجوہات سامنے آ گئیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ائیرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کمی کا شکار تھا۔ وہ کام جس کے لیے 2 کنٹرولر ہوتے ہیں، اسے ایک کنٹرولر انجام دینے پر مجبور تھا۔
واشنگٹن ائیرپورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں تصادم کی کچھ وجوہات سامنے آ گئیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے میں طیارے اور ہیلی کاپٹر میں سوار تمام 67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک پاکستانی خاتون بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ائیرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کمی کا شکار تھا۔ وہ کام جس کے لیے 2 کنٹرولر ہوتے ہیں، اسے ایک کنٹرولر انجام دینے پر مجبور تھا۔ مسافر طیارے کے پائلٹ کو آخری لمحے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ رن وے تبدیل کر لے، پائلٹ نے بات مان لی تھی جس پر کنٹرولر نے کلیئرنس جاری کی تو طیارے کی سمت چھوٹے رن وے کی جانب کر دی گئی تھی۔ اُس وقت مطلع بھی صاف تھا۔
تاہم حادثے سے 30 سیکنڈ پہلے ائیرٹریفک کنٹرولر نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھا کہ آیا وہ مسافر طیارے کو آتا دیکھ سکتا ہے جس کے فوراً بعد ہیلی کاپٹر کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلے مسافر طیارے کو گزرنے دے پھر آگے بڑھے، ان ہدایت پر ائیرکنٹرولر کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا تھا اور چند ہی سیکنڈ گزرے تھے کہ ہیلی کاپٹر اس سے جا ٹکرایا۔
یہ بھی واضح ہوا ہے کہ رن وے سے 2400 فٹ کی دوری پر مسافر طیارے کے ریڈیو ٹرانسپونڈر نے سگنل بھیجنا بند کر دیے تھے۔ مسافر طیارہ اس وقت دریائے پوٹامک کے وسط میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرم انتظامیہ نے صوبائی حکومت سے نقصانات کے ازالے کیلئے 60 کروڑ روپے مانگ لیے
طیارہ حادثے کے بعد ائیرپورٹ عملے کی کارکردگی سے متعلق اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ایک روز پہلے ہی اسی ائیرپورٹ پر ایک اور جہاز کو بھی لینڈنگ سے روکنا پڑا تھا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے جہاز اور ہیلی کاپٹر کے بلیک باکس مل چکے ہیں۔ اہم ائیرپورٹ کے پاس زیرتربیت فوجی ہیلی کاپٹروں کو پرواز کی اجازت دینے پر سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
ہلاک مسافروں میں ایک پاکستانی خاتون عسری حسین بھی شامل
عسری حسین کے شوہر حماد رضا کے مطابق 30 جنوری کو رات 8 بجے کے قریب جیسے ہی طیارہ ریگن نیشنل ائیرپورٹ کے قریب پہنچا تو ان کی اہلیہ نے موبائل فون پر انہیں ٹیکسٹ میسج کیا کہ ان کا طیارہ لینڈ کرنے والا ہے۔ حماد نے جوابی پیغامات بھیجے تو وہ وصول نہیں کیے جا سکے جس کا مطلب انہوں نے یہ سمجھا کہ کوئی گڑ بڑ ہو گئی ہے۔ بدقسمتی سے عسری کا بھی یہ آخری پیغام ثابت ہوا۔
عسری حسین ریاست کینساس کے شہر ویچیٹا میں کسی کام کے سلسلے میں گئی تھیں اور واپسی پر یہ ناگہانی آفت ٹوٹ پڑی۔ حادثے میں اہلیہ کو کھونے والے حماد رضا کا تعلق امریکا کی ریاست میزوری سے ہے۔
حماد رضا کی 2 برس پہلے عسری حسین سے شادی ہوئی تھی۔ عسری کی عمر تقریباً 26 برس اور حماد کی عمر 25 برس ہے۔ دونوں انڈیانا یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ حماد کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ جہاز کے سفر کو آرام دہ تصور نہیں کرتی تھیں۔
حماد رضا کے والد ڈاکٹر ہاشم رضا کا تعلق کراچی سے ہے ۔ وہ ڈاؤ یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ ڈاکٹر ہاشم رضا ریاست میزوری کے مایہ ناز ترین ڈاکٹروں میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ وہ اس وقت میزوری بیپٹسٹ میڈیکل سنٹر میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
دوسری جانب حادثے کا شکار امریکن ائیرلائنز میں موجود تمام 60 مسافروں اور عملے کے 4 افراد کو مردہ قرار دے دیا گیا ہے۔ جو بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طیارے سے ٹکرایا تھا اس میں موجود 3 اہلکار بھی موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں۔ مسافر طیارے کا 3 حصوں میں بٹا ملبہ نکال لیا گیا ہے جو کہ دریائے پوٹامک کے چند فٹ گہرے پانی میں گرا تھا جبکہ تمام لاشیں ابھی برآمد نہیں کی جا سکیں۔