افغان صدر اشرف غنی اور امراللہ صالح کے افغانستان چھوڑ جانےکی اطلاعات
طالبان کی جانب سے کابل کے گھیراؤکے بعد افغان صدر اشرف غنی اور نائب صر امراللہ صالح کے افغانستان چھوڑ جانے کی اطلاعات ہیں۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے تاجک میڈیا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی نائب صدر امراللہ صالح کے ہمراہ کابل سے تاجکستان چلے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں افراد تاجکستان کے درالحکومت دوشنبے میں ہیں اور ان کے وہاں سے کسی تیسرے ملک روانہ ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہےکہ 20 سال بعد طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک بار پھر داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے اور طالبان نے کابل جانے والی تمام مرکزی شاہراؤں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ مجاہدین جنگ یا طاقت کے ذریعے کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے،کابل کے پرامن سرینڈر کے لیے طالبان کی افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔
کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا
افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔
قائم مقام افغان وزیر داخلہ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کو اقتدار کی منتقلی پرامن ماحول میں ہوگی۔
اس سے قبل افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں مذاکرات جاری ہیں جس میں عبداللہ عبداللہ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
افغان میڈیا کا کہناتھا کہ اشرف غنی اقتدار چھوڑنے کے لیے رضا مند ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ علی احمد جلالی کو نئی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
غیرملکیوں کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت ہے: طالبان
طالبان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کابل کا گھیراؤ کر لیا ہے لیکن کابل ائیر پورٹ کو کام کرنے کی اجازت ہے، غیر ملکی اپنی خواہش کے مطابق افغانستان چھوڑ سکتے ہیں جبکہ کابل میں موجود غیر ملکیوں کو اپنی موجودگی کی رجسٹریشن کروانی ہو گی۔ اس کے علاوہ فورسز کے اراکین کو بھی گھر جانے کی اجازت ہے۔
کابل کی سب سے بڑی جیل بھی طالبان کے کنٹرول میں
ذرائع افغان وزارت داخلہ کے مطابق طالبان نے کابل کی سب سے بڑی پل چرخی جیل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور پل چرخی جیل سے اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں بتایا کہ پل چرخی جیل سے پہلے طالبان نے بگرام ائیر بیس کی سب سے اہم جیل پر بھی قبضہ کیا، بگرام ائیر بیس میں موجود تمام قیدیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے: طالبان
غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے کسی بھی قسم کا انتقام نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی سیز فائر کا اعلان نہیں کیا لیکن ہم تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کی جانب سے کابل شہر سے نکلنے والوں کو راستہ دینے اور خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔
طالبان کا عام معافی کا اعلان
دوسری جانب افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ملک میں عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی۔