طالبان کا پاک – افغان سپین بولدک بارڈر کراسنگ پر قبضے کا دعویٰ، افغان حکومت کی تردید
افغانستان میں طالبان نے پاک ۔ افغان سپین بولدک بارڈر کراسنگ (باب دوستی) قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم افغان حکام نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
اپنے بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے قندھار میں واقع اہم سرحدی قصبے ویش پر قبضہ کر لیا ہے جس کے ساتھ ہی سپن بولدک اور چمن کے درمیان موجود اہم سڑک اور قندھار کسٹمز بھی طالبان کے کنڑول میں آ گئے ہیں۔‘
انہوں نے اس راستے تجارت کرنے والے تاجروں کو یقین دلایا ہے کہ بارڈر کو پاکستان حکام کے ساتھ اتفاق کے بعد کھول لیں گے۔
دوسری جانب بارڈر پر افغان طالبان کی موجودگی کی چند ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جن میں طالبان کی جانب سے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم آپ لوگوں کے غم خوار ہیں اور بارڈر کو دوپہر یا شام تک حالات بہتر ہونے پر کھول دیا جائے گا۔
ایک اور ویڈیو میں ایک طالب بارڈر پر آئی خاتون کو کہتا ہے کہ آپ لوگ واپس ہوٹل یا اپنے گھروں کو چلے جائیں یہ دروازہ اب نہیں کھولا جا سکتا۔
طارق آریان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سرحدی علاقے میں طالبان کی نقل و حرکت دیکھنے میں آئی ہے لیکن افغان سکیورٹی فورسز نے طالبان کے حملے کو ’پسپا‘ کر دیا ہے۔‘
گذشتہ کئی ہفتوں سے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ طالبان نے اپنی کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں اور اب تک ملک کے شمالی علاقوں میں ترکمانستان اور تاجکستان سمیت ایران کے ساتھ واقع بارڈر کراسنگز پر قبضہ کا دعویٰ کر چکے ہیں۔